جسٹس سوریہ کانت: ایم ڈی یونیورسٹی سے کیا لاء، 1984 میں شروع کی پریکٹس، اور اب بن سکتے ہیں سی جے آئی

جسٹس سوریہ کانت نے 1984 میں ڈسٹرکٹ کورٹ، ہسار میں لاء کی پریکٹس شروع کی تھی۔ 1985 میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں پریکٹس کرنے کے لیے چنڈی گڑھ منتقل ہو گئے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>جسٹس سوریہ کانت، تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

مرکزی حکومت نے چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی کو خط لکھ کر ان کے جانشیں کے لیے سفارش طلب کی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا گوئی ابھی بھوٹان کے 4 روزہ دورے پر ہیں۔ ان کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ واپس آئیں گے اور حکومت کو اپنی سفارش بھیجیں گے۔ چیف جسٹس گوئی 24 نومبر کو سبکدوش ہونے والے ہیں اور سینئرٹی کے اصولوں کو سامنے رکھا جائے تو جسٹس سوریہ کانت 53ویں چیف جسٹس آف انڈیا بننے کی قطار میں کھڑے ہیں۔

جسٹس سوریہ کانت نے 1984 میں ڈسٹرکٹ کورٹ، ہسار میں لاء کی پریکٹس شروع کی تھی۔ 1985 میں وہ پنجاب اینڈ ہریانہ ہائی کورٹ میں پریکٹس کرنے کے لیے چنڈگڑھ منتقل ہو گئے۔ وہ کانسٹی ٹیوشنل، سروس اور سول امور کے ماہر ہیں۔ ان کی پیدائش 10 فروری 1962 کو ہسار (ہریانہ) میں ایک متوسط طبقہ میں ہوئی تھی۔


سپریم کورٹ کی آفیشیل ویب سائٹ کے مطابق جسٹس سوریہ کانت نے 1981 میں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج، ہسار سے گریجویشن سے کیا۔ 1984 میں مہرشی دیانند یونیورسٹی (ایم ڈی یونیورسٹی)، روہتک سے لاء میں بیچلر ڈگری حاصل کی۔ انھوں نے کروکشیتر کے ’ڈی ڈی ای‘ سے 2011 میں لاء میں ماسٹر ڈگری حاصل کی تھی۔ وہ کئی یونیورسٹی، بورڈ، کارپوریشن، بینک اور ہائی کورٹ کی بھی نمائندگی کی۔ 7 جولائی 2000 کو وہ ہریانہ کے سب سے نوجوان ایڈووکیٹ جنرل مقرر ہوئے تھے۔

جسٹس سوریہ کانت مارچ 2001 میں سینئر ایڈووکیٹ کی شکل میں نامزد کیے گئے تھے۔ 9 جنوری 2004 کو پنجاب اینڈ ہریانہ ہائی کورٹ کے مستقل جج کی شکل میں پروموشن ہونے تک ہریانہ کے ایڈووکیٹ جنرل کے عہدہ پر رہے۔ 22 فروری 2011 تک لگاتار 2 مدت کار کے لیے 23 فروری 2007 کو نیشنل لاء سروس اتھارٹی کے گورننگ باڈی کے رکن کی شکل میں نامزد کیے گئے تھے۔ وہ 5 اکتوبر 2018 کو ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقرر کیے گئے تھے۔ 24 مئی 2019 کو سپریم کورٹ آف انڈیا کے جج کی شکل میں پرموٹ ہوئے تھے۔ ساتھ ہی 12 نومبر 2024 سے سپریم کورٹ لیگل سروسز کمیٹی کے چیئرمین بھی بنے۔ وہ 9 فروری 2027 کو ریٹائر ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔