رنجن گوگوئی ہوں گے سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس، 3 اکتوبر کو لیں گے حلف!

حکومت ہند نے چیف جسٹس دیپک مشرا سے اگلے چیف جسٹس کے نام کا مطالبہ کیا تھا اور خبروں کے مطابق یکم ستمبر کو انھوں نے رنجن گوگوئی کے نام کی سفارش کر دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ کے جج جسٹس رنجن گوگوئی ملک کے اگلے چیف جسٹس (سی جے آئی) بننے جا رہے ہیں۔ وہ 3 اکتوبر کو اگلے چیف جسٹس کی شکل میں حلف لیں گے۔ خبروں کے مطابق چیف جسٹس دیپک مشرا ملک کے اگلے سی جے آئی کے لیے جسٹس رنجن گوگوئی کے نام کی سفارش حکومت ہند کی وزارت قانون سے کرنے جا رہے ہیں۔ اس سے پہلے وزارت قانون نے سی جے آئی مشرا سے ان کے جانشین کے نام کی سفارش کرنے کے لیے کہا تھا کیونکہ چیف جسٹس مشرا 2 اکتوبر کو سبکدوش ہونے والے ہیں۔ رنجن گوگوئی چیف جسٹس کے طور پر اپنی ذمہ داری تقریباً ایک سال نبھائیں گے کیونکہ نومبر 2019 میں وہ بھی سبکدوش ہو جائیں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت قانون نے پروٹوکول کے تحت جسٹس مشرا سے ان کے جانشین کے نام کی سفارش بھیجنے کے لیے کہا تھا جس کے تحت جسٹس مشرا نے ہفتہ کے روز اپنی سفارش وزارت قانون کو بھیج دی ہے۔ حالانکہ ابھی اس کا باضابطہ اعلان نہیں ہوا ہے، لیکن اب تک کی روایات کے مطابق سپریم کورٹ میں سب سے سینئر جج کو ہی چیف جسٹس بنایا جاتا ہے۔ سینئرٹی کے مطابق دیکھا جائے تو جسٹس گوگوئی چیف جسٹس دیپک مشرا کے بعد سب سے سینئر ہیں۔ ایسے میں روایات کی بنیاد پر ان کا چیف جسٹس بننا طے مانا جا رہا ہے۔

آسام سے تعلق رکھنے والے جسٹس رنجن گوگوئی کی پیدائش 18 نومبر 1954 کو ہوئی۔ انھوں نے 1978 میں اپنی وکالت کی شروعات کی تھی۔ جسٹس گوگوئی کو 28 فروری 2001 کو گواہاٹی ہائی کورٹ کا جج بنایا گیا۔ اس کے بعد 9 ستمبر 2010 کو ان کا ٹرانسفر پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں ہوا۔ 12 فروری 2011 کو وہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنائے گئے۔ اس کے بعد وہ 23 اپریل 2012 کو سپریم کورٹ کے جج بنائے گئے۔

غور طلب ہے کہ جسٹس گوگوئی سپریم کورٹ کے ان 4 ججوں میں شامل رہے ہیں جنھوں نے اس سال جنوری میں غیر یقینی قدم اٹھاتے ہوئے ایکس پریس کانفرنس کیا جس میں چیف جسٹس دیپک مشرا کے طریقہ کار اور عدلیہ کی آزادی پر سوال اٹھائے گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔