جوسف کی سپریم کورٹ جج کے بطور حلف برداری، سینئرٹی میں تیسرا نمبر

سپریم کورٹ کے جج کے طور پر کے ایم جوسف نے حلف لے لیا ہے، سینئرٹی میں انہیں تیسرے نمبر پر رکھا گیا ہے۔ کئی سینئر ججوں نے چیف جسٹس دیپک مشرا سے مل کر اس پر اعتراض ظاہر کر چکے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری کو لے کر پیدا ہوئے تنازعہ کے درمیان آج جسٹس کے ایم جوسف نے حلف لے لیا۔ جسٹس کے ایم جوسف کے علاوہ دو اور ججوں نے بھی سپریم کورٹ کے جج کے طور پر حلف لیا۔

سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری کو لے کر لمبے وقت تک چلے تنازعہ کے بعد جسٹس کے ایم جوسف سمیت کل تین ججوں نے آج ملک کی سب سے بڑی عدالت کے جج کے طور پر حلف لیا۔ چیف جسٹس دیپک مشرا نے اپنے کورٹ روم میں منعقدہ روایتی تقریب میں جسٹس اندرا بنرجی، جسٹس ونیت سرن اور جسٹس کے ایم جوسف کو عہدے کا حلف دلایا۔

ان تقرریوں کے ساتھ ہی سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے جبکہ سپریم کورٹ میں ججوں کے منظورشدہ عہدہ 31 ہیں یعنی کہ اب بھی 6 عہدے خالی ہیں۔ جسٹس اندرا بنرجی سپریم کورٹ کی 68 سالہ تاریخ میں آٹھویں خاتون جج ہیں اور ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ سپریم کورٹ میں ایک ساتھ تین خاتون جج ہیں۔

کہ بھی پڑھیں: جسٹس جوسف کی سینئرٹی گھٹانے سے ناراض ججوں نے کی سی جے آئی سے ملاقات

سپریم کورٹ میں تین ججوں کی تقرری کے بعد اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ایم جوسف کو سینئرٹی کی ترتیب میں تیسرے نمبر پر رکھا گیا ہے۔ اسے لے کر کئی سینئر جج چیف جسٹس دیپک مشرا سے ملاقات کر کے اعتراض ظاہر کر چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے مرکزی حکومت کے سامنے اس معاملہ کو اٹھانے کی بات کہی ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق تینوں ججوں کی سینئرٹی اس بنیاد پر طے نہیں کی گئی کہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس کون بنا بلکہ اس بنیاد پر طے کئی گئی ہے کہ پہلے ہائی کورٹ کا جج کون مقرر ہوا۔

جسٹس راجیو شرما کارگزار چیف جسٹس مقرر

ادھر، اتراکھنڈ کے چیف جسٹس کے ایم جوسف کی ترقی سپریم کورٹ کے جج کے طور پر ہونے کے بعد ان کی جگہ چیف جسٹس کا عہدہ جسٹس شرما سنبھالیں گے۔ انہیں پیر کو مرکزی حکومت کے محکمہ انصاف کے ذریعہ جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے ذریعے یہ ذمہ داری دی گئی ہے۔ جسٹس شرما اس سے پہلے ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے جج رہ چکے ہیں۔ ان کا ستمبر 2016 میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں تبادلہ ہوا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Aug 2018, 11:36 AM