آج انصاف جیت گیا، اب مودی حکومت دہلی کے لوگوں سے معافی مانگے: منیش سسودیا

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا سمیت 9 دیگر اراکین اسمبلی سابق چیف سکریٹری پر مبینہ حملہ اور بدسلوکی کے الزامات سے بری۔

تصویر بذریعہ پریس ریلیز
تصویر بذریعہ پریس ریلیز
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کے روز دہلی کے سابق چیف سکریٹری انشو پرکاش کے ساتھ حملہ اور بدسلوکی کے مبینہ معاملے میں وزیر اعلی اروند کیجریوال اور نائب وزیر اعلی منیش سسودیا سمیت سبھی 9 اراکین اسمبلی کے خلاف تمام الزامات کو ختم کر دیا۔ یہ الزامات اتنے جھوٹے اور بے بنیاد تھے کہ عدالت نے ان کے خلاف الزامات لگانے سے بھی انکار کر دیا۔

نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے اس فیصلہ کے بعد اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج دہلی میں انصاف اور سچ کی فتح کا دن ہے، اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ دہلی کے لوگوں کی منتخب کردہ حکومت کو ناکام بنانے کی یہ سازش پی ایم مودی، مرکزی حکومت اور بی جے پی کے کہنے پر سب کیا گیا ہے۔ اب سچ سب کے سامنے ہے، مودی جی کی مرکزی حکومت اور بی جے پی کو وزیر اعلی اروند کیجریوال جی اور دہلی کے لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے جنہوں نے انہیں منتخب کیا۔‘‘


نائب وزیر اعلی نے کہا کہ دہلی کے عوام کی منتخب حکومت کو ناکام بنانے کے لیے پہلے دن سے جھوٹی اور من گھڑت سازشیں رچی جا رہی ہیں۔ دہلی حکومت کو کمزور کرنے کے لیے پہلے دن سے سازش کی جا رہی ہے۔ اور یہ سازش وزیر اعظم، مرکزی حکومت اور بی جے پی کے کہنے پر کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اروند کیجریوال جی اپنی ایمانداری اور اچھی حکمرانی کے ماڈل کی وجہ سے ملک کے مقبول ترین لیڈر بن گئے ہیں۔ بی جے پی اروند کیجریوال کی مقبولیت سے خوفزدہ ہے، اس لیے دہلی پولیس کا استعمال کرتے ہوئے ان کے خلاف جعلی ایف آئی آر درج کی گئی۔ ان کے دفتر، گھر پر چھاپہ مارا گیا۔ آزادی کے بعد یہ پہلا واقعہ تھا جب کسی وزیراعلیٰ کے گھر اور دفتر پر چھاپہ مارا گیا ہو۔ پولیس کیجریوال کے بیڈروم میں داخل ہوئی۔ ان کے ساتھ ایک دہشت گرد جیسا سلوک کیا گیا۔ پولیس 6 گھنٹے تک ان سے پوچھ گچھ کرتی رہی۔

منیش سسودیا کا کہنا ہے کہ ’’یہ آزاد ہندوستان کی پہلی مثال ہوگی جب کسی وزیر اعظم نے عوام کی طرف سے منتخب وزیراعلیٰ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے خوف سے حکومت گرانے کی سازش کی ہو۔ افسران کو 6 ماہ تک عوامی بھلائی کے کام کرنے سے زبردستی روکا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی، وزیر اعظم کو کیا ملک کے لوگوں نے ملک چلانے اور ریاستی حکومتوں کے خلاف جھوٹے مقدمات، سازش، جاسوسی یا اپنی حکومت گرانے کے لیے منتخب کیا ہے۔ آج مرکزی حکومت ان تمام کاموں میں اتنی مصروف ہو گئی ہے کہ ملک کا نظام درہم برہم ہو رہا ہے۔ مرکزی حکومت کی اس ناکامی کو کورونا کی بدانتظامی میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔


عدلیہ سے اظہار تشکر اور احترام کا اظہار کرتے ہوئے نائب وزیر اعلی نے کہا کہ عدالت کے اس فیصلے نے نہ صرف سچائی کی جیت کی ہے بلکہ عدلیہ پر لوگوں کا اعتماد بھی بڑھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اور وزیر اعظم کی طرف سے اروند کیجریوال اور دہلی کے عوام کی منتخب کردہ حکومت کے خلاف سازش کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت اور وزیر اعظم کو دہلی کے عوام کے سامنے آ کر معافی مانگنی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔