فسادات متاثرین کو انصاف عدالت سے ہی مل سکتا ہے: آصف صدیقی

سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر آصف نظام الدین صدیقی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں پولیس سر پسند عناصر کو روکنے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے صرف مظاہرین پر لاٹھی چلاتی نظر آئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پرتاپ گڑھ: مہاراشٹر سماج وادی پارٹی کے نائب صد و سینئر لیڈر آصف نظام الدین صدیقی نے دہلی تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے وابستہ افراد ہی جب فسادات کے لئے اکسائیں اور پولیس نظم نسق بنائے رکھنے کے برعکس شر پسند عناصر کے ساتھ پتھر اور گولی چلائے تو آئین و جمہوریت کیسے محفوظ رہیں گے۔ یواین آئی سے بات چیت کے دوران انہوں نے مزید کہا آج ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ قانون معذور ہو چکا ہے۔

سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر آصف نظام الدین صدیقی نے کہا کہ دہلی جل رہی تھی اور آئیں و قانون کی سلامتی کی حلف لینے والے سو رہے تھے۔ حکومت شائد اپنے حامیوں کے ذریعہ کیے جا رہے تشدد پر خوش ہو رہی تھی کہ کس طرح قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ جہاں تک انتظامیہ کی بات ہے وہ حکومت کے ماتحت ہوتی ہے اور وہ آنکھ بند کر حکومت کے غیر آئینی کاموں پر پردہ ڈالتی ہے۔ وہیں دہلی جلتی رہی و مذہبی مقامات و پاک کتابوں کو جلایا جاتا رہا اور انسانوں کی جانیں جارہی تھی مگر حکومت خاموش تماشائی نظر آئی۔


سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں پولیس سر پسند عناصر کو روکنے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے صرف مظاہرین پر لاٹھی چلاتی نظر آئی۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح زمین پر گرے زخمی مظاہرین کو ڈنڈوں سے پیٹ کر انسانیت کو تار تار کیا جا رہا ہے۔ جب قانون کے محافظ ہی قانون شکنی کرے تو ملک و معاشرے کا کیا ہوگا یہ ایک اہم سوال ہے۔

یہاں دہلی کے وزیر اعلی کیجریوال کا کردار بھی کم مشتبہ نہیں ہے جنہوں نے تشدد روکنے کی ذمہ داری مرکز پر ڈال کر خود تماشائی بنے ہوئے تھے، شائد وہ سڑکوں پر نکلتے تو دہلی جلنے سے بچ جاتی۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ تشدد کی تحقیقات کرا کر خاطیوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ اب صرف عدالت سے ہی انصاف کی امید ہے نہیں تو انتظامیہ حکومت کے دباؤ میں بے گناہوں کے خلاف کارروائی سے پیچھے نہیں رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔