عدلیہ کام کے بوجھ میں دبی، زیادہ سے زیادہ ججوں کی تقرریاں ضروری: چیف جسٹس رمنا

چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے جمعہ کے روز کہا کہ ملک کی عدلیہ کام کے بوجھ میں دبی ہے، لہذا زیادہ سے زیادہ تعداد میں ججوں کی تقرریاں ضروری ہیں

تصویر ٹوئٹر / @XpressHyderabad
تصویر ٹوئٹر / @XpressHyderabad
user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد: چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے جمعہ کے روز کہا کہ ملک کی عدلیہ کام کے بوجھ میں دبی ہے، لہذا زیادہ سے زیادہ تعداد میں ججوں کی تقرریاں ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اولین ترجیح ججوں کی اسمایوں کو پر کرنا اور بنیادی خھانچے کو مضبوط کر کے زیر التوا مقدمات کا تصفیہ ہے۔

چیف جسٹس تلنگانہ میں عدالتی افسران کی دو روزہ کانفرنس کے اافتتاحی پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عہدہ کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہی انہوں نے ان دونوں مسائل پر توجہ دینا شروع کر دی تھی۔ چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا، ’’انصاف کی فراہمی اس وقت ہی ممکن ہے جب ہم نہ صرف خاطر خواہ تعداد میں عدالتیں قائم کریں بلکہ بنیادی ڈھانچہ بھی درست کریں تاکہ لوگ انصاف حاصل کرنے کے لئے عدالت میں آئیں۔‘‘


انہوں نے مزید کہا، ’’یہ ایک غیر متنازعہ حقیقت ہے کہ ہماری عدلیہ بوجھ میں دبی ہوئی ہے اور اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، اس کی سینکڑوں وجوہات ہیں۔ ایسی صورت حال میں ذہن میں یہ خیال بھی گردش کرنے لگتا ہے کہ آپ اگر عدالت سے رجوع کریں گے تو فیصلہ آنے میں کئی سال لگ جائیں گے۔ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔ ہمارے یہاں جو اپیل کرنے کا نظام ہے، اس میں بھی زیادہ وقت لگتا ہے۔‘‘

این وی رمنا نے کہا، ’’اس لئے میں نے محسوس کیا کہ جتنا ہو سکے ججوں کی تقرری ضروری ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ ہائی کورٹ ہو یا سپریم کورٹ ہو یا ضلع عدالتیں ہوں کہیں بھی خالی اسامیاں نا رہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں کئے گئے سپریم کورٹ رجسٹری کے سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ عدالتوں کا بنیادی ڈھانچہ ناکافی ہے اور انہوں نے مرکزی حکومت سے اسے مضبوط بنانے کی درخواست کی۔


چیف جسٹس این وی رمنا نے ججوں پر زور دیا کہ وہ کورونا وبا کے خوف سے باہر آئیں اور عدالت کے معمول کے وقت سے زیادہ وقت دیں تاکہ زیر التوا مقدمات کا تصفیہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک نظام عدل کو اندونی طور پر موثر نہیں بنایا جائے گا، اس وقت تک اہداف کو حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔