سمجھوتہ بلاسٹ: جج اپنے ہی فیصلہ پر رَنجیدہ، کہا این آئی اے نے جانچ میں کی لاپروائی

پنچکولہ خصوصی عدالت کے جج جگدیپ سنگھ نے خوفناک اور پرتشدد سمجھوتہ ایکسپریس بلاسٹ معاملہ میں کسی بھی قصوروار کو سزا نہ ملنے پر مایوسی ظاہر کی اور کہا کہ این آئی اے نے جانچ میں لاپروائی برتی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ معاملہ میں جج نے سبھی ملزمین کی رہائی کا فیصلہ ضرور سنا دیا لیکن ساتھ ہی انھوں نے انتہائی رنجیدہ الفاظ میں یہ بھی بیان کر دیا کہ وہ کسی کو سزا نہ دیے جانے سے کس قدر مایوس اور تکلیف میں ہیں۔ اس پورے معاملے میں این آئی اے کی کارروائی پر بھی جج جگدیپ سنگھ نے سوالیہ نشان لگایا اور واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ وہ سب سے مضبوط ثبوت ہی عدالت میں پیش کرنے میں ناکام رہی۔ اندوہناک قتل واقعہ میں کسی کو بھی سزا نہ دیے جانے سے جج اس قدر رنجیدہ نظر آئے کہ اپنے فیصلے میں انھوں نے این آئی اے کے ذریعہ معاملے کی جانچ میں لاپروائی کا بھی واضح تذکرہ کر دیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق مرکزی جانچ ایجنسی این آئی اے کی سرزنش کرتے ہوئے جج نے کہا کہ ’’وہ گہرے افسوس اور تکلیف کے ساتھ یہ کہہ رہے ہیں، کیونکہ ایک بھیانک اور پرتشدد واقعہ میں کسی کو سزا نہیں ملی۔‘‘

قابل غور ہے کہ سال 2007 میں ہوئے سمجھوتہ ایکسپریس بلاسٹ میں عدالت نے چاروں ملزمین اسیمانند، کمل چوہان، راجندر چودھری اور لوکیش شرما کو گزشتہ 20 مارچ کو ثبوتوں کی عدم دستیابی کی بنا پر آزاد کر دیا تھا۔ اب 28 مارچ کو پنچکولہ کی خصوصی عدالت کا یہ فیصلہ برسرعام کیا گیا ہے جس میں جج کی مایوسی اور این آئی اے کی لاپروائی سامنے آئی ہے۔

واضح رہے کہ 18 فروری 2007 میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان چلنے والی ٹرین ’سمجھوتہ ایکسپریس‘ میں ہوئے دھماکے میں 68 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ یہ ٹرین اٹاری ریلوے اسٹیشن جا رہی تھی اور ہریانہ کے پانی پت میں ٹرین کی دو بوگیوں میں بم دھماکے ہوئے تھے۔ ان دھماکوں میں مارے گئے لوگوں میں 43 پاکستانی باشندے تھے جب کہ 10 ہندوستانی تھے۔ بقیہ 15 لوگوں کی شناخت نہیں ہو سکی تھی۔

بہر حال، پنچکولہ کی خصوصی عدالت کے جج جگدیپ سنگھ نے اپنے حکم میں کہا کہ ’’استغاثہ کے ذریعہ پیش کیے گئے ثبوتوں میں کئی طرح کی لاپروائی تھی جس سے اس تشدد آمیز واقعہ میں کسی کو سزا نہیں ہو سکی۔ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہے، کیونکہ دنیا کا کوئی بھی مذہب تشدد نہیں پھیلاتا ہے۔ عدالت کا حکم لوگوں کے جذبات کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہیے یا پھر کسی سیاست سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔ یہ صرف ثبوتوں کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔‘‘ جج نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس کیس میں ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ جرم ملزمین نے کیا ہے۔ ساتھ ہی کئی آزاد گواہوں سے بھی پوچھ تاچھ نہیں کی گئی۔ جج جگدیپ سنگھ نے کہا کہ این آئی اے ملزمین کے درمیان بات چیت کے ثبوت بھی پیش کرنے میں ناکام رہی اور ’اندیشہ‘ کبھی بھی ثبوت کی جگہ نہیں لے سکتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Mar 2019, 1:09 PM