’ایک ملک ایک انتخاب‘ پر جے پی سی کی میٹنگ آج، 7 گھنٹوں تک چلے گا بات چیت کا دور
میٹنگ صبح 10 بجے سے شام 5 بجے تک چلے گی۔ میٹنگ میں سب سے پہلے سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ہیمنت گپتا اپنا موقف پیش کریں گے۔ ’ایک ملک ایک انتخاب‘ کی ویب سائٹ بھی جلد لانچ کرنے کی تیاری ہے۔

’ایک ملک ایک انتخاب‘ کو لے کر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی آج میٹنگ ہوگی۔ یہ میٹنگ صبح 10 بجے سے شام 5 بجے تک چلے گی۔ میٹنگ میں 4 سیشن ہوں گے۔ سب سے پہلے سیشن میں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ہیمنت گپتا اپنا موقف پیش کریں گے۔ اس کے بعد جموں و کشمیر کے سابق چیف جسٹس ایس این جھا اپنی رائے دیں گے۔ دن کے دوسرے سیشن میں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس اور ہندوستان کے 21ویں لاء کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر جسٹس بی ایس چوہان رہیں گے۔ آخر میں راجیہ سبھا کے اراکین اور سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی شامل ہوں گے۔
بتایا جاتا ہے کہ جلد ہی ’ایک ملک ایک انتخاب‘ کی ویب سائٹ بھی لانچ ہونے والی ہے۔ ویب سائٹ کی لانچ کے بارے میں بولتے ہوئے جے پی سی کے چیئرمین پی پی چودھری نے بتایا کہ ویب سائٹ جلد ہی کیو آر کوڈ سہولت کے ساتھ لانچ کی جائے گی۔ اس کے توسط سے مشورے یکجا کیے جائیں گے، جن کی اراکین پارلیمنٹ جائزہ لیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ کمیٹی نے دو باتوں پر فیصلہ کیا ہے۔ پہلا- اشتہار سبھی زبان میں شائع کیے جائیں گے تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرس اپنی رائے دے سکیں۔ دوسرا- ویب سائٹ سبھی اسٹیک ہولڈرس سے اِنپٹ کی سہولت فراہم کرے گی۔ جنرل سکریٹری کے ذریعہ اس کی جانچ کی جا رہی ہے۔ ویب سائٹ کریش نہ ہو، اس لیے تکنیکی سدھار میں وقت لگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ ’ایک ملک ایک انتخاب‘ کے معاملے پر اس سے پہلے 25 مارچ کو آخری بار میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میں اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی، دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ڈی این پٹیل، جے پی سی رکن پرینکا گاندھی واڈرا سمیت اور کئی دیگر لوگ شامل ہوئے تھے۔
اٹارنی جنرل وینکٹ رمنی نے جے پی سی سے کہا تھا کہ مجوزہ قوانین میں کسی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک ساتھ انتخاب کرانے کا بل آئین کی کسی بھی خصوصیت کو متاثر نہیں کرتا۔ یہ قانون کی نظریے سے صحیح ہے۔
وہیں کانگریس رہنما پرینکا گاندھی واڈرا نے سوال کیا تھا کہ کیا سوئیڈن اور بلجیم جیسے ملکوں کا موازنہ ہندوستان جیسے ملک سے کیا جا سکتا ہے۔ ایک ساتھ انتخاب کرانے سے جڑے فائدے کی سبھی باتیں صرف دعوے ہیں، کیونکہ کوئی مطالعہ نہیں کیا گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے ’ایک ملک ایک انتخاب‘ کو آئین کے خلاف بتاتے ہوئے اس کے منفی پہلوؤں کو پینل کے سامنے رکھا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔