جامعہ ملیہ اسلامیہ شاہ رخ کو دینے والی تھی ڈاکٹریٹ کی ڈگری، مودی حکومت نے لگائی روک!

جامعہ ملیہ اسلامیہ ’بادشاہ خان‘ کے نام سے مقبول اپنے سابق طالب علم شاہ رخ خان کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دینا چاہتی تھی اور اس کی تیاریاں بھی مکمل ہو چکی تھیں، لیکن مودی حکومت نے ایسا کرنے سے روک دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے سابق طالب علم اور بالی ووڈ کے سپر اسٹار شاہ رخ خان کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دینے کا فیصلہ کیا تھا لیکن مودی حکومت نے ایسا ہونے سے روک دیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق شاہ رخ خان کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری دینے کے لیے جامعہ نے درخواست مرکزی حکومت کے وزارت برائے فروغ انسانی وسائل میں بھیجا تھا لیکن اس درخواست کو انھوں نے خارج کر دیا۔ وجہ یہ بتائی گئی کہ شاہ رخ کو ایسی ہی ڈگری مولانا آزاد اردو یونیورسٹی کی جانب سے پہلے ہی مل چکی ہے۔ یہ جواب حیران کرنے والا ہے کیونکہ ایسا کوئی ضابطہ نہیں کہ دو یونیورسٹیوں سے کسی کو اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری نہ دی جا سکے۔

میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ نے شاہ رخ کو اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری دینے کے لیے درخواست گزشتہ سال فروری مہینے میں دی تھی اور اسے مودی حکومت نے تین مہینے بعد ہی خارج کر دیا تھا۔ اس بات کی جانکاری آر ٹی آئی قانون کے تحت پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ملی ہے۔ جامعہ نے آر ٹی آئی کارکن کو واضح لفظوں میں لکھا کہ ’’جامعہ ملیہ اسلامیہ نے شاہ رخ خان کو اعزازی ڈگری دینے کے لیے مرکزی وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کو لکھا‘‘۔ ساتھ ہی جامعہ انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزارت اس بات کے لیے تیار نہیں ہوا کیونکہ ایسی ہی ڈگری 2016 میں مولانا آزاد یونیورسٹی کی جانب سے شاہ رخ کو دی گئی تھی۔

انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ میں شائع ایک خبر کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب سے 30 جنوری 2018 کو شاہ رخ خان کو ایک خط لکھا گیا اور اس میں کہا گیا کہ چونکہ شاہ رخ اس یونیورسٹی کے ’سب سے معروف سابق طالب علم‘ رہے ہیں، اس وجہ سے ’رشتوں کو مضبوط کرنے‘ کے لیے یونیورسٹی انھیں اعزازی ڈگری دینا چاہتی ہے۔ اس کے لیے 17 فروری 2018 کو شاہ رخ کی جانب سے رضامندی بھی ظاہر کر دی گئی اور ان کے ایک اسسٹنٹ نے لکھا کہ ’’اسے قبول کرنا فخر کی بات ہوگی۔‘‘ کنگ خان کو اعزاز بخشنے کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ کو صرف وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کی منظوری کا انتظار تھا لیکن کچھ خط و کتابت کے بعد وزارت نے منع کر دیا۔

خبروں کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ کے خط کے جواب میں وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کی جانب سے انڈر سکریٹری پی کے سنگھ نے 26 فروری کو ایک خط لکھا تھا جس میں یونیورسٹی انتظامیہ سے پوچھا گیا تھا کہ ’’کیا اس معاملے میں یونیورسٹی کے اہل افسران سے اجازت لی گئی ہے۔‘‘ 14 مارچ 2018 کو جامعہ کی ایگزیکٹیو کونسل کی میٹنگ کے منٹس کے مطابق شاہ رخ کو اعزازی ڈگری دینے کی رضامندی دے دی گئی اور اس کی اطلاع وزارت کو بھی پہنچا دی گئی۔ ظاہر ہے کہ مودی حکومت کو یہ منظور نہیں تھا کہ جامعہ شاہ رخ کو یہ ڈگری دے، یہی سبب ہے کہ 11 اپریل کو وزارت نے یونیورسٹی انتظامیہ کو ایک اور خط لکھا جس میں واضح لفظوں میں اس سے منع کر دیا۔

اس پورے معاملے میں جب ہائر ایجوکیشن سکریٹری آر سبرامنیم سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’اس بارے میں یو جی سی کی جانب سے کوئی قانون طے نہیں ہے۔‘‘ گویا کہ یہ صاف ہے کہ شاہ رخ کو یہ ڈگری دی جا سکتی تھی اور اس میں کوئی دقت نہیں ہونی چاہیے تھی۔ جب سبرامنیم سے بڑی ہستیوں کو مختلف یونیورسٹیوں کی جانب سے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری دینے کی مثالوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’جہاں تک پالیسیوں کا سوال ہے، ہم اس چلن (ایک شخص کو دو اعزازی ڈگری) کو فروغ نہیں دیتے۔کسی کو دو ڈگری ملنا تبھی ممکن ہوگا جب ایک ادارہ کو یہ نہیں پتہ کہ دوسرا کیا کر رہا ہے۔‘‘ اس بیان سے سبرامنیم بھلے ہی مودی حکومت کے فیصلے کو صحیح ٹھہرانے کی کوشش کریں لیکن لوگوں کی انگلیاں تو اٹھیں گی ہی۔ ایسا اس لیے بھی کیونکہ شاہ رخ جامعہ کے ’اے جے کے ماس کمیونکیشن ریسرچ سنٹر‘ میں 90-1988 میں ماسٹرس کے طالب علم تھے اور کم حاضری کی وجہ سے فائنل امتحان میں نہیں بیٹھ پائے تھے۔ اس اعتبار سے جامعہ کے ذریعہ شاہ رخ کو اعزازی ڈگری دیا جا نے پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Feb 2019, 10:09 AM