این ڈی اے میں شگاف، مانجھی نے ’مہاگٹھ بندھن‘ کا ہاتھ تھاما

بہار میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کا کہنا ہے کہ مانجھی جی ہمارے سرپرست ہیں اور میں ان کے بیٹے جیسا ہوں۔ ہم ان کی عزت کرتے ہیں اور مہاگٹھ بندھن میں بھی ان کی عزت ہوگی۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

نیاز عالم

پٹنہ: این ڈی اے میں شامل پارٹیاں کبھی اشاروں میں اور کبھی کھل کر یہ کہتی رہی ہیں کہ بی جے پی دیگر پارٹیوں کو نظر انداز کرتی ہے۔ یہی الزام لگاتے ہوئے بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے آخر کار این ڈی اے کا ساتھ چھوڑ دیا۔ ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر (ہم) کے قومی صدر نے آر جے ڈی کے ساتھ مہاگٹھ بندھن کو مضبوط کرنے کی سمت میں قدم بڑھا دیا ہے۔ آج رات 8 بجے مانجھی کی سرکاری رہائش 12 ایم اسٹینڈ روڈ پر اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں مانجھی باضابطہ مہاگٹھ بندھن میں شامل ہونے کا رسمی اعلان کریں گے۔ اپوزیشن لیڈر تیجسوی نے بھی مانجھی کا ’مہاگٹھ بندھن‘ میں استقبال کیا ہے۔

’قومی آواز‘ نے جب تیجسوی یادو سے یہ سوال کیا کہ این ڈی اے میں مانجھی کی عزت نہیں کی جا رہی تھی تو کیا مہاگٹھ بندھن کی ایک اہم پارٹی کی شکل میں آر جے ڈی اس کمی کو پورا کرے گی؟ اس پر اپوزیشن لیڈر نے جواب دیا کہ ’’مانجھی جی ہمارے سرپرست ہیں اور میں ان کے بیٹے جیسا ہوں۔ ان کی عزت ضرور ہوگی اور کسی کو اس کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ دراصل مانجھی کے این ڈی اے سے الگ ہونے کی خبروں کے درمیان آج تیجسوی یادو اور سابق وزیر صحت تیج پرتاپ یادو اپنی پارٹی کے لیڈروں بھولا یادو اور بھائی ویریندر کے ساتھ مانجھی کی رہائش گاہ پر ملنے جا پہنچے تھے۔ تقریباً 45 منٹ کی ملاقات کے بعد مانجھی کے ساتھ تیجسوی اور تیج پرتاپ باہر آئے جس کے بعد مانجھی نے این ڈی اے چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ تیجسوی یادو نے بھی کہا کہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اس سلسلے میں رسمی اعلان کیا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کافی مدت سے این ڈی اے سے ناراض چل رہے تھے۔ جہان آباد سیٹ پر ہو رہے ضمنی انتخاب کے لیے بھی مانجھی نے ٹکٹ پر اپنی دعویداری پیش کی تھی لیکن ان کی پارٹی کو ٹکٹ نہیں ملا۔ اس کے بعد مانجھی نے کہا تھا کہ ’’این ڈی اے میں سب کو کچھ نہ کچھ مل رہا ہے، ایک ’ہم‘ ہی ہے جسے کچھ نہیں ملا۔‘‘ مانجھی نے جہان آباد ضمنی انتخاب میں این ڈی اے کی حمایت میں تشہیر کرنے سے بھی منع کر دیا تھا۔ مانجھی 2019 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں گیا سیٹ کے لیے بھی اپنی دعویداری این ڈی اے کے سامنے پیش کر رہے تھے لیکن این ڈی اے نے اس سلسلے میں بالکل خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ پارٹی ترجمان ڈاکٹر دانش رضوان نے این ڈی اے کی خاموشی پر کہا تھا کہ یکطرفہ محبت زیادہ دن نہیں چلنے والی۔

مانجھی کے این ڈی اے سے الگ ہو کر ’مہاگٹھ بندھن‘ میں شامل ہونے کی خبر پھیلتے ہی سیاسی حلقوں میں گہما گہمی تیز ہو گئی ہے۔ جنتا دل یو کے ترجمان سنجے سنگھ سے جب اس سلسلے میں ان کی رائے پوچھی گئی تو انھوں نے شاعرانہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میری چاہت کو دلہن بنا لینا مگر سن، جو میرا نہ ہو سکا وہ تیرا بھی نہ ہوگا‘‘۔ جہاں تک بی جے پی کا سوال ہے، اس نے مانجھی کے فیصلے پر کوئی بھی رد عمل دینے سے فی الحال انکار کر دیا ہے۔ پارٹی ترجمان راجیو رنجن نے کہا کہ وہ اس وقت دہلی میں ہیں اور اپنا کوئی رد عمل نہیں دے سکیں گے۔ بہار حکومت میں این ڈی اے کوٹہ سے بی جے پی وزیر نند کشور یادو نے بھی کچھ ایسا ہی رخ اختیار کیا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’فی الحال انھیں اس کی کوئی جانکاری نہیں ہے اور یہ ایک اہم ایشو ہے جس پر بغیر کسی جانکاری کے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں۔‘‘ کتنی حیرانی کی بات ہے کہ بہار کے گوشے گوشے میں مانجھی کی این ڈی اے سے ناراضگی اور ’مہاگٹھ بندھن‘ میں شمولیت کی خبر عام ہو چکی ہے اور بی جے پی لیڈران جانکاری نہ ہونے کی بات کہہ رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہے کہ این ڈی اے میں اندرونی طور پر ایک اتھل پتھل ضرور پیدا ہو گئی ہے۔

دوسری طرف آر جے ڈی کے قومی کونسل کے رکن بھائی ارون کمار نے اس معاملے میں کہا ہے کہ کسی شخص کو زیادہ دن تک ٹھگا نہیں جا سکتا۔ بی جے پی نے دلت لیڈر جیتن رام مانجھی کو ٹھگنے کا کام کیا تھا اور آج جیتن رام مانجھی جی نے این ڈی اے چھوڑ کر ’مہاگٹھ بندھن‘ میں شامل ہونے کا ذہن بنا لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Feb 2018, 3:00 PM