دھنباد جج قتل معاملہ میں سی بی آئی کی تھیوری کو ہائی کورٹ نے کیا خارج

ہائی کورٹ نے کہا کہ جھارکھنڈ شورش پسندی سے متاثر ریاست ہے، لیکن کبھی بھی عدلیہ کے افسران کو مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا، سی بی آئی اپنی جانچ میں ہر بار نئی تھیوری پیش کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جھارکھنڈ واقع دھنباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج اتم آنند کے قتل معاملے میں سی بی آئی جانچ کی تھیوری جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے سرے سے خارج کر دی ہے۔ جمعہ کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈاکٹر روی رنجن اور جسٹس ایس این پرساد کی بنچ نے کہا کہ سی بی آئی کی اس تھیوری میں کوئی دَم نہیں ہے کہ جرائم پیشوں نے موبائل چھیننے کے لیے ان کا قتل کیا۔ عدالت نے کہا کہ سی بی آئی اگر اس معاملے کا انکشاف نہیں کر پاتی ہے تو یہ اس کی ساکھ پر سوال ہے۔ سی بی آئی کورٹ کے سامنے کہانی کچھ بتا رہی ہے اور ثبوت کچھ الگ ہی کہانی کہہ رہے ہیں۔

عدالت میں اس معاملے کی سماعت کے دوران ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایس بی راجو نے سی بی آئی کی جانب سے پیش سبھی جانچ رپورٹ اور نارکو ٹیسٹ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کچھ ثبوت کہتے ہیں کہ یہ قتل موبائل چھیننے کے مقصد سے کیا گیا، جب کہ کچھ ثبوت کہتے ہیں کہ آٹو ڈرائیوروں کو پتہ تھا کہ وہ جس شخص کو آٹو سے ٹکر مار رہے ہیں، وہ جج ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ سی بی آئی صحیح طریقے سے جانچ نہیں کر پا رہی ہے۔ کئی بار تو ایسا لگتا ہے کہ ملزمین کو بچانے کے لیے کورٹ میں دلیل پیش کی جا رہی ہیں۔


ہائی کورٹ بنچ نے کہا کہ جھارکھنڈ شورش پسندی متاثرہ ریاست رہا ہے، لیکن کبھی بھی عدلیہ کے افسران پر کوئی مشکل نہیں آئی۔ اس واقعہ نے پورے ملک کی توجہ اپنی طرف کھینچا تھا۔ عدالت چاہتی ہے کہ اس سنگین معاملے کے اہم سازشی کو عدالت میں لا کر سزا سنائی جائے تاکہ ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔ لیکن سی بی آئی اپنی جانچ میں ہر بار نئی تھیوری پیش کر رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جانچ ایجنسی پوری طرح تھک گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 28 جولائی کو جج اُتم آنند کو ایک آٹو نے اس وقت ٹکر مار دی تھی جب وہ صبح کی سیر پر نکلے تھے۔ اس واقعہ میں ان کی موت ہو گئی تھی۔ معاملے کا سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے بعد یہ مانا گیا تھا کہ آٹو سے ارادتاً ٹکر مار کر ان کا قتل کیا گیا۔ اس معاملے میں پولیس نے آٹو ڈرائیور لکھن اور اس کے ساتھی راہل کو گرفتار کیا تھا۔ سی بی آئی نے گزشتہ 20 اکتوبر کو تعزیرات ہند کی دفعہ 302، 201 اور 34 کے تحت چارج شیٹ داخل کی تھی، لیکن وہ آج تک جانچ میں یہ واضح نہیں کر پائی ہے کہ ان کا قتل کیوں کیا گیا اور اس سازش کے پیچھے کون لوگ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔