رانچی کی مرکزی جیل میں ڈانس پارٹی پر ہائی کورٹ برہم، دو دن میں مستقل سپرنٹنڈنٹ کی تقرری کا حکم

رانچی کی ہوٹوار جیل میں سنگین مقدمات کے ملزموں کی ڈانس پارٹی پر جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے دو دن کے اندر مستقل سپرنٹنڈنٹ کی تقرری اور جیلوں میں سخت نگرانی کے احکامات جاری کیے

<div class="paragraphs"><p>جھارکھنڈ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

رانچی: ہوٹوار واقع برسا منڈا سینٹرل جیل میں سنگین مقدمات کے ملزموں کی مبینہ ڈانس پارٹی اور اس کی ویڈیو منظرِ عام پر آنے کے بعد جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ عدالت نے اس معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے منگل کو تفصیلی سماعت کی، جس میں جیل آئی جی سشریر حاضر ہوئے۔ عدالت نے اس واقعے کو انتہائی شرمناک اور جیل نظام کی ناکامی قرار دیا۔

چیف جسٹس ترلوک سنگھ چوہان کی سربراہی والی بنچ نے حکومت کو زبانی حکم دیتے ہوئے کہا کہ برسا منڈا سینٹرل جیل میں دو دن کے اندر اندر مستقل (ریگولر) جیل سپرنٹنڈنٹ کی تقرری یقینی بنائی جائے۔ عدالت نے واضح کیا کہ حساس نوعیت کی جیل میں مستقل افسر کی عدم موجودگی انتظامی بدنظمی اور سیکیورٹی رسک کو بڑھاتی ہے، جس کے نتائج اس واقعے کی صورت میں سامنے آئے۔

عدالت نے سماعت کے دوران سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جیل جیسے ہائی سکیورٹی مقام پر ایسے سنگین جرائم کے ملزموں کو ڈانس پارٹی کرنے کی اجازت کیسے ملی؟ ساتھ ہی، ویڈیو کے وائرل ہونے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ قیدیوں کے پاس موبائل فون موجود تھے، جو ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے جیل انتظامیہ کو سختی کے ساتھ حکم دیا کہ کسی بھی حالت میں قیدیوں تک موبائل، چارجر، نشہ آور اشیا یا ایسی کوئی بھی ممنوع چیز نہیں پہنچنی چاہیے۔ اس کے علاوہ جھالسا اور پولیس کو وقتاً فوقتاً اچانک معائنہ کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔


گزشتہ سماعت یعنی 14 نومبر کو بھی عدالت نے اسی معاملے پر سخت سوالات اٹھائے تھے اور جیل آئی جی کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے جیل کے سی سی ٹی وی ڈی وی آر ریکارڈ بھی پیش کرنے کی ہدایت دی تھی تاکہ واقعے کی ٹائم لائن اور ذمہ داروں کا صحیح تعین ہو سکے۔

ریاستی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد جیل انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے جیلر دیوناتھ رام اور جمعدار وِنود یادو کو معطل کر دیا ہے۔ ابتدائی جانچ میں یہ بات واضح ہوئی کہ ڈانس پارٹی جیل کے ایک مخصوص ہال میں منعقد ہوئی تھی، جو ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

وائرل ویڈیو میں نظر آنے والے قیدیوں کی شناخت ودھو گپتا اور سدھارتھ سِنگھانیا کے طور پر ہوئی ہے، جو شراب اور جی ایس ٹی گھوٹالے کے اہم ملزم ہیں اور اس وقت عدالتی حراست میں تھے۔ عدالت نے کہا کہ یہ واقعہ نہ صرف جیل انتظامیہ کی سنگین ناکامی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ قانون کے پورے نظام پر سوال کھڑے کرتا ہے۔ ایسی سرگرمیاں کسی صورت برداشت نہیں کی جا سکتیں۔عدالت نے ریاستی حکومت سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی ہے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 5 جنوری کو مقرر کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔