جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب: بی جے پی امیدواروں کی فہرست میں بدعنوانوں کا بول بالا

بی جے پی کی فہرست میں کئی نام ہیں جن پر کروڑوں روپے گھوٹالہ کا الزام ہے۔ سب سے حیران کرنے والا نام بھانو پرتاپ شاہی کا ہے جو کہ مدھو کوڑا حکومت میں ہوئے 130 کروڑ روپے کے دوائی گھوٹالہ میں ملزم ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ویسے تو پی ایم مودی اپنی تقریروں کے ذریعہ بدعنوانی پر حملہ کرتے رہتے ہیں، لیکن بات جب الیکشن میں امیدواروں کے انتخاب کی آتی ہے تو بی جے پی کی فہرست میں بدعنوانوں کی بھیڑ دیکھنے کو ملتی ہے۔ جھارکھنڈ میں ہونے والے اسمبلی انتخاب کے لیے وقت بہت کم بچا ہے۔ پارٹیاں اپنے امیدواروں کی لسٹ جاری کرنے میں لگی ہیں۔ بی جے پی نے بھی اتوار کو اپنے 52 امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کر دی ہے۔

اب جھارکھنڈ کے لیے جاری امیدواروں کی فہرست پر ذرا نظر ڈالیے۔ جھارکھنڈ میں امیدواروں کی فہرست میں کئی ایسے امیدواروں کے نام ہیں جو کروڑوں روپے گھوٹالہ کے ملزم ہیں۔ فہرست میں سب سے حیران کرنے والا نام بھانو پرتاپ شاہی کا ہے جو کہ مدھو کوڑا حکومت میں ہوئے 130 کروڑ روپے کے دوائی گھوٹالہ میں ملزم ہیں۔ جھارکھنڈ میں مدھو کوڑا کی حکومت سال 2006 سے لے کر 2008 تک رہی تھی۔


بتا دیں کہ بھانو پرتاپ شاہی، مدھو کوڑا حکومت کی کابینہ میں وزیر صحت تھے۔ اس گھوٹالے میں سی بی آئی اور ای ڈی کی چارج شیٹ میں شاہی کا بھی نام ہے۔ یہ گھوٹالہ نیشنل رورل ہیلتھ مشن کے تحت ہوا تھا۔ اس گھوٹالے کے سبب پرتاپ شاہی کو سال 2011 میں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سال 2013 سے وہ ضمانت پر باہر ہیں۔ غور طلب ہے کہ بھانو پرتاپ شاہی 4000 کروڑ روپے کی ایک دیگر بدعنوانی اور منی لانڈرنگ معاملے میں بھی ملزم ہیں۔ سال 2014 میں ای ڈی نے بھانو پرتاپ شاہی کی 7.98 کروڑ روپے کی ملکیت پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت ضبط بھی کی تھی۔

جہاں بی جے پی نے بھانو پرتاپ شاہی جیسے داغی لیڈر کو ٹکٹ دیا ہے، وہیں دوسری طرف پارٹی نے سینئر لیڈر سریو رائے کو ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ سریو رائے جھارکھنڈ میں پارٹی کے بڑے چہروں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ایسے میں ان کا ٹکٹ کٹنے سے لوگ حیران ہیں۔ این ڈی ٹی وی نے پارٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سریو رائے وزیر اعلیٰ رگھوبر داس کے خلاف کافی کھل کر بولتے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سریو رائے کئی بار کابینہ میٹنگوں سے بھی ندارد رہے۔ ایسے میں سریو رائے کا ٹکٹ کٹنے کے پیچھے ان کی اپنی ہی حکومت کے خلاف کھل کر بیان بازی کو وجہ مانا جا رہا ہے۔ جنوری 2017 میں اپنی حکومت کے ذریعہ ریاست کی 105 کانوں کی لیز کو پھر سے رینیو کرنے کے فیصلے کی بھی سریو رائے نے سخت تنقید کی تھی۔ سال 2009 میں رائے نے کانکنی گھوٹالہ کا انکشاف کیا تھا جو کہ مدھو کوڑا کے دور میں ہوا تھا۔


جھارکھنڈ میں بی جے پی آجسو کے ساتھ مل کر انتخابی میدان میں اتر رہی ہے۔ حالانکہ دونوں پارٹیوں کے درمیان سیٹوں کی تقسیم پر ابھی اتفاق نہیں بن پایا ہے۔ ریاست کی 81 اسمبلی سیٹوں میں سے بی جے پی نے 65 سیٹوں پر کامیابی درج کرنے کا ہدف طے کیا تھا۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے جھارکھنڈ میں 37 سیٹوں پر الیکشن جیتا تھا اور کچھ ساتھی پارٹیوں کے ساتھ مل کر ریاست میں حکومت بنائی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔