جھارکھنڈ: ہزاری باغ کے بڑکاگاؤں میں کوئلہ بلاک پر عوامی سماعت کے دوران افراتفری، کئی افسران اور دیہی باشندے زخمی

تشدد کے دوران تقریباً 15 سرکاری اور پولیس گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ بھیڑ کو قابو کرنے کے لیے اضافی پولیس فورس طلب کرنا پڑا، پورے علاقے کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر اے آئی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

جھارکھنڈ کے ہزاری باغ ضلع کے بڑکاگاؤں بلاک میں 12 اگست کو این ٹی پی سی (نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن) کو مختص کردہ بادام کوئلہ بلاک کو شروع کرنے سے قبل منعقد کردہ عوامی سماعت کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ اس میں این ٹی پی سی اور انتظامیہ کے افسران سمیت 15 سے 20 افراد زخمی ہو گئے۔ واقعہ کے بعد علاقے میں شدید کشیدگی ہے، جس کے پیش نظر بڑی تعداد میں پولیس اور سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ بادام کوئلہ بلاک کو شروع کرنے سے پہلے بڑکاگاؤں بلاک ہیڈ کوارٹر میں این ٹی پی سی اور آؤٹ سورسنگ کی بنیاد پر کام کرنے والی بی جی آر کمپنی اور انتظامی افسران کی موجودگی میں عوامی سماعت کا پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔ اس میں کسانوں سے شرکت کی اپیل کی گئی تھی۔ اچانک عوامی سماعت کا مقام مہونگئی کلا منتقل کر دیا گیا، اسی فیصلہ سے ناراض گاؤں والوں نے بلاک کم زونل آفس پر احتجاج شروع کر دیا۔ اس کے بعد وہ لوگ بڑی تعداد میں مہونگئی کلا پہنچے، یہاں پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ ان کی تیکھی نوک جھونک ہوئی، جو دیکھتے ہی دیکھتے تصادم میں تبدیل ہو گئی۔


مظاہرین نے این ٹی پی سی بادام کے جی ایم اے کے سکسینہ سمیت کئی افسران اور پولیس اہلکاروں پر حملہ کر دیا۔ اس واقعہ میں کم از کم 10 دیہی باشندے زخمی ہوئے۔ تشدد کے دوران تقریباً 15 سرکاری اور پولیس گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ بھیڑ کو قابو کرنے کے لیے اضافی پولیس فورس طلب کرنا پڑا، پورے علاقے کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ مظاہرین نے کافی دیر تک افسران کو یرغمال بنائے رکھا اور مار پیٹ بھی کی۔ تمام زخمیوں کو نزدیکی اسپتال میں بھرتی کرایا گیا۔ واقعہ کے بعد انتظامیہ نے علاقے میں سیکورٹی سخت کر دی ہے۔ موقع پر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات ہے۔ افسران کے مطابق پوری صورتحال پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ انتظامیہ نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ ساتھ ہی پولیس نے تشدد میں شامل لوگوں کی شناخت شروع کر دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔