جھارکھنڈ میں لنچنگ روکنے کے لئے بل منظور

وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے کہاکہ وہ ایوان میں جھارکھنڈ کے لوگوں کاکام کرنے کیلئے بیٹھے ہیں ، نہ کہ بنگلہ دیشی یا پاکستانی کیلئے ۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

جھارکھنڈ اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے چوتھے دن ایوان نے آج بی جے پی اراکین اسمبلی کی ہنگامہ آرائی کے درمیان جھارکھنڈ( بھیڑ تشدد اور بھیڑ لنچنگ روک تھام ) بل 2021 کو منظوری دے دی ۔
اپوزیشن اراکین کی جانب سے بل کو منتخب کمیٹی کو سونپنے اور کئی ترامیم کی بھی تجویز دی گئی جسے خارج کر دیا گیا ۔

اس سے قبل ایوان میں کاغذات پھاڑنے سے ناراض اسمبلی اسپیکر نے ہزاری باغ کے بی جے پی رکن اسمبلی منیش جیسوال کو سرمائی سیشن کے بقیہ مدت کیلئے ایوان سے معطل کردیا ۔ مسٹرجیسوال کی معطلی کے بعد بی جے پی اراکین اسمبلی نے ایوان میں زبردست ہنگامہ کیا ۔ احتجاج میں بی جے پی اراکین اسمبلی نے ایوان میں کئی طرح کے کاغذات کے ٹکڑے پھاڑکراڑائے ۔ وہیں پارلیمانی امور کے وزیر عالمگیر عالم نے کاپی پھاڑنے پر اعتراض کیا۔ حزب اقتدار کے رکن اسمبلی پردیپ یادو نے بھی منیش جیسوال کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ۔


اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے ذات سرٹیفکٹ کے سلسلے میں بڑا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں اب اسکولوں میں ہی ذات سرٹیفکٹ بنائے جاسکیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ 29 دسمبر کے بعد سے سرکاری اور پرائیوٹ اسکولوںمیں ہی سرٹیفکٹ بنوائے جاسکیں گے ، سبھی جماعت کے طالب علم ذات سرٹیفکٹ بناسکیں گے۔ اسمبلی سیشن کے دوران ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ مسٹر سورین نے یہ بات کہی ۔

ذات سرٹیفکٹ بنانے کیلئے سلیف ڈکلیریشن کے سلسلے میں بی جے پی رکن اسمبلی نیل کنٹھ سنگھ منڈا نے سوال اٹھایا تھا۔ اس پر وزیراعلیٰ مسٹر سورین نے کہاکہ ذات سرٹیفکٹ پر حکومت نے نوٹس لیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ 29 دسمبر کے بعد ریاست کے پرائیوٹ اور سرکاری اسکولوں میں طلباءکے ذات سرٹیفکٹ بنائے جاسکیں گے۔ یہ سہولت صرف 8 ویں یا 9 ویں جماعت کے طلباءکے لئے نہیں ہوگی ، بلکہ ہر جماعت کے طلباءاسکول میں ہی ذات سرٹیفکٹ بنواسکیں گے ۔


دریں اثناءحزب اقتدار اور اپوزیشن کے مابین نوک جھونک دیکھنے کو ملی ۔وزیراعلیٰ مسٹر سورین نے کہاکہ وہ ایوان میں جھارکھنڈ کے لوگوں کاکام کرنے کیلئے بیٹھے ہیں ، نہ کہ بنگلہ دیشی یا پاکستانی کیلئے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */