’میں نے ہر امید کھو دی ہے، مجھے جیل میں مرنے دیں‘، جیٹ ایئرویز کے بانی نریش گوئل کی جج سے گہار

جیٹ ایئرویز کے بانی نریش گوئل نے عدالت سے درخواست کی کہ  انہیں جے جے اسپتال نہ بھیجا جائے اور اس کے بجائے انہیں جیل میں ہی مرنے دیا جائے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

جیٹ ایئرویز کے بانی نریش گوئل ہفتہ کو ممبئی کی خصوصی عدالت میں پیشی کے دوران جذباتی ہو گئے۔ ہاتھ جوڑ کر، گوئل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں  نے "زندگی کی ہر امید کھو دی ہے" اور وہ "اپنی موجودہ حالت میں جینے کے بجائے جیل میں مرنا پسند کریں گے"۔ واضح رہے کہ نریش گوئل 538 کروڑ روپے کے کینرا بینک فراڈ کیس میں ملزم ہیں۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق، 'ستر سالہ نریش گوئل کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنی بیوی انیتا کو بہت یاد کرتے ہیں، جو کینسر کے ایڈوانس ا سٹیج میں ہیں۔ ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) نے گزشتہ سال یکم ستمبر کو ایک مبینہ بینک فراڈ کیس میں گوئل کو گرفتار کیا تھا۔ وہ فی الحال ممبئی کی آرتھر روڈ جیل میں عدالتی حراست میں ہیں۔


گوئل نے خصوصی جج ایم جی دیشپانڈے کے سامنے ضمانت کی عرضی داخل کی تھی۔ انہیں ہفتے کے روز عدالت میں پیش کیا گیا اور کارروائی کے دوران جیٹ ایئرویز کے بانی نے چند منٹ کے لیے ذاتی سماعت کی درخواست کی جس کی جج نے اجازت دے دی۔ عدالت کے 'روزنامہ' (روزانہ سماعت کا ریکارڈ) کے مطابق 'نریش گوئل نے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ ان کی صحت بہت خراب ہے۔ اس دوران وہ مسلسل کانپتے رہے۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق جج نے کہا، 'میں نے ان کی بات تحمل سے سنی اور جب وہ اپنے خیالات پیش کر رہے تھے تو ان پر توجہ بھی دی۔ میں نے دیکھا کہ اس کا پورا جسم کانپ رہا تھا۔ انہیں کھڑے ہونے کے لیے بھی مدد کی ضرورت ہے۔ اپنے گھٹنوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، نریش گوئل نے کہا کہ وہ سوجن اور دردناک تھے اور وہ اپنی ٹانگیں موڑنے کے قابل نہیں تھے۔ جیٹ ایئرویز کے بانی نے عدالت کے نوٹس میں لایا کہ انہیں پیشاب کرتے وقت شدید درد ہوتا ہے اور بعض اوقات ناقابل برداشت درد کے ساتھ پیشاب کے ذریعے خون بھی نکلتا ہے۔ انہوں نے عدالت سے کہا، 'زیادہ تر وقت مجھے مدد نہیں ملتی ہے۔ جیل کے عملے کی بھی مدد کرنے کی اپنی حد ہوتی ہے۔‘


عدالتی ڈائری کے مطابق نریش گوئل نے آنکھوں میں آنسو بھرتے ہوئے جج سے کہا، 'میں بہت کمزور ہو گیا ہوں اور مجھے جے جے ہسپتال ریفر کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ آرتھر روڈ جیل سے دوسرے قیدیوں کے ساتھ ہسپتال تک کا سفر بہت تکلیف دہ اور تھکا دینے والا ہے جسے میں برداشت نہیں کر سکتا۔ ہر وقت مریضوں کی لمبی قطار لگی رہتی ہے اور میں وقت پر ڈاکٹر تک نہیں پہنچ پاتا۔ اور جب بھی ڈاکٹر میرا معائنہ کرتے ہیں، مزید فالو اپ ممکن نہیں ہوتا۔ ان چیزوں کا میری صحت پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔ میری بیوی انیتا کینسر کے ایڈوانس سٹیج میں ہے اور اس کا علاج چل رہا ہے۔ اس کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ کیونکہ میری اکلوتی بیٹی بھی صحت کے مسائل کی شکار ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ 'مجھے جے جے اسپتال نہ بھیجا جائے اور مجھے جیل میں ہی مرنے دیا جائے۔ میں نے زندگی کی ہر امید کھو دی ہے اور ایسی حالت میں جینے سے بہتر ہے مرنا۔‘ نریش گوئل نے یہ بھی کہا کہ ان کی صحت انہیں ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کی اجازت نہیں دیتی۔ اس بار ان کی خواہش تھی کہ انہیں عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ وہ ذاتی طور پر سب کچھ بتا سکیں۔ گوئل کی بات سننے کے بعد جج نے کہا، 'میں نے ان کی ہر بات پر توجہ دی ہے۔ انہیں یہ بھی یقین دلایا گیا ہے کہ انہیں بے یارو مددگار نہیں چھوڑا جائے گا اور مناسب علاج کے ساتھ ساتھ ان کی ذہنی اور جسمانی صحت کا بھی ہر ممکن خیال رکھا جائے گا۔


عدالت نے نریش گوئل کے وکلاء کو ہدایت دی کہ وہ ان کی صحت کے حوالے سے مناسب اقدامات کریں۔ گزشتہ ماہ داخل کردہ اپنی ضمانت کی عرضی میں، گوئل نے صحت کے متعدد مسائل جیسے دل کی بیماری، پروسٹیٹ اور آرتھوپیڈک کا حوالہ دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس یہ یقین کرنے کے لیے کافی اور معقول بنیادیں ہیں کہ 'وہ قصوروار نہیں ہے'۔ ای ڈی نے ان کی ضمانت کی عرضی پر اپنا جواب داخل کر دیا ہے اور کیس کی مزید سماعت 16 جنوری کو ہوگی۔

ای ڈی نے سی بی آئی (سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن) کی ایف آئی آر کی بنیاد پر جیٹ ایئرویز، نریش گوئل، ان کی بیوی انیتا اور کینرا بینک میں 538 کروڑ روپے کے مبینہ دھوکہ دہی میں اب ناکارہ نجی ایئر لائن کمپنی کے کچھ سابق اہلکاروں کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات درج کیے ہیں۔ ایف آئی آر کینرا بینک کی ایک شکایت پر درج کی گئی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے جیٹ ایئرویز (انڈیا) لمیٹڈ کو 848.86 کروڑ روپے کے کریڈٹ اور قرض کی منظوری دی تھی، جس میں سے 538.62 کروڑ روپے بقایا ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔