غیر بی جے پی ریاستیں نومنظور شہریت قانون کو مسترد کریں: پرشانت کشور

نومنظور شہریت قانون کو لے کر جنتا دل یو کے قومی نائب صدر پرشانت کشور نے غیر بی جے پی ریاستوں کے 16 وزرائے اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کو اپنے یہاں نافذ نہ کریں تاکہ آئین کی روح بچ سکے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شہریت ترمیمی بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوان سے پاس ہو کر صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے پاس پہنچا اور ان کے دستخط کے بعد اب یہ بل قانون کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ لیکن کئی ریاستوں نے اسے اپنے یہاں نافذ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس درمیان بی جے پی کی ساتھی اور بہار حکومت میں شریک جنتا دل یو کے قومی نائب صدر پرشانت کشور عرف پی کے نے کہا ہے کہ اس تقسیم کرنے والے قانون سے ملک کو بچانے کی ذمہ داری اب ملک کے 16 غیر بی جے پی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ پر آ گئی ہے۔

پرشانت کشور اس بل (اب قانون) کے خلاف شروع سے ہی حملہ آور رہے ہیں۔ انھوں نے کئی ٹوئٹ کر کے اس پر جنتا دل یو کی حمایت کی مخالفت کی تھی۔ پرشانت کشور نے اب غیر بی جے پی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ پارلیمنٹ میں اکثریت آگے رہی، اب عدلیہ کے علاوہ ملک کی روح بچانے کی ذمہ داری ملک کے 16 غیر بی جے پی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے اوپر آ گئی ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ میں واضح لفظوں میں لکھا ہے کہ پنجاب، کیرالہ اور بنگال کے وزرائے اعلیٰ نے اس بل کو ’نہ‘ کہہ دیا ہے، اب باقیوں کو بھی اس معاملے میں اپنا رخ واضح کر دینا چاہیے۔


اس سے قبل جمعرات کو بھی پرشانت کشور نے کئی ٹوئٹ کیے تھے جس میں لکھا تھا کہ شہریت ترمیمی بل اور این آر سی کا اقتدار کے ساتھ گٹھ جوڑ خطرناک ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جنتا دل کو اس کی حمایت کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے۔

پرشانت کشور کے ان بیانات سے جنتا دل یو میں پھیلی بے چینی صاف ظاہر ہو رہی ہے۔ بہار حکومت میں وزیر اور جنتا دل یو لیڈر نیرج کمار نے کہا تھا کہ نتیش کمار کو کسی کی نصیحت کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن پرشانت کشور کے علاوہ جنتا دل یو کے قومی ترجمان پون ورما نے بھی ٹوئٹر پر نتیش کمار سے اپیل کی تھی کہ وہ اس بل کی حمایت کرنے کے فیصلے پر ایک بار پھر غور کریں۔ دونوں نے نتیش کمار سے یہ گزارش اس وقت کی تھی جب لوک سبھا میں پارٹی نے بل کی حمایت کی تھی اور راجیہ سبھا میں یہ بل پیش ہونے ہی والا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Dec 2019, 5:44 PM