آسام میں گائے کے گوشت پر پابندی کے فیصلے پر نتیش کی جے ڈی یو ناراض، کہا ’فیصلےسے کشیدگی بڑھے گی'

آسام حکومت نے عوامی مقامات پر گائے کے گوشت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس فیصلے پر سیاسی جماعتوں نے سوالات اٹھائے ہیں۔ بی جے پی کی حلیف جے ڈی یو نے اسے سماج میں کشیدگی میں اضافہ قرار دیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہیمنتا بسوا سرما کی حکومت نے آسام میں گائے کے گوشت پر پابندی لگا دی ہے۔ آسام میں اب ہوٹلوں، ریستورانوں ، عوامی تقریبات اور عوامی مقامات پر گائے کا گوشت نہیں پیش کیا جائے گا۔جے ڈی یو ، کانگریس اور اے آئی یو ڈی ایف نے آسام حکومت کے اس فیصلے پر سوال اٹھائے ہیں۔ جے ڈی یو نے کہا، اس فیصلے سے سماج میں تناؤ بڑھے گا۔

مرکز اور بہار میں بی جے پی کے حلیف جے ڈی یو کے رہنما کے سی تیاگی نے کہا کہ ہندوستان کا آئین ہر کسی کو کھانے پینے کی آزادی دیتا ہے۔ ہم ہوٹلوں یا عوامی مقامات پر گائے کے گوشت پر پابندی کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔ اس سے معاشرے میں کشیدگی  پھیلے گی جو پہلے ہی بہت زیادہ ہے۔


کانگریس لیڈر راشد علوی نے کہا کہ پورے ملک میں گائے کے ذبیحہ پر پابندی لگنی چاہیے۔ لیکن آسام کے وزیر اعلیٰ کو اب یہ کیوں یاد آیا؟ کیا بی جے پی گوا اور شمال مشرق سمیت تمام ریاستوں میں گائے کے ذبیحہ پر پابندی لگائے گی جہاں وہ اقتدار میں ہیں؟

دوسری طرف کانگریس لیڈر گورو گوگوئی نے ریاست میں بیف پر پابندی پر کہا کہ آسام کے وزیر اعلیٰ جھارکھنڈ میں بی جے پی کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کرنے کے بعد اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جھارکھنڈ کے باشعور لوگوں کی طرح آسام کے عوام بھی اگلے انتخابات میں آسام کے بی جے پی لیڈروں کی بدعنوانی، بدانتظامی اور غیر قانونی دولت کی سزا دیں گے۔


آسام کی ایک اور  پارٹی اے آئی یو ڈی ایف کے ایم ایل اے اور پارٹی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر (حافظ) رفیق الاسلام نے کہا کہ کابینہ کو یہ فیصلہ نہیں کرنا چاہئے کہ لوگ کیا کھائیں گے یا پہنیں گے۔ بی جے پی گوا میں گائے کے گوشت پر پابندی نہیں لگا سکتی، شمال مشرقی ریاستوں میں بیف پر پابندی نہیں لگا سکتی، تو آسام میں کیوں؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔