لوک سبھا انتخاب سے ٹھیک پہلے جے ڈی ایس اور بی جے پی کے درمیان اتحاد کا اعلان

بی جے پی صدر نڈا نے جے ڈی ایس کا این ڈی اے میں استقبال کیا اور دعویٰ کیا کہ یہ این ڈی اے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ’نیو انڈیا، اسٹرانگ انڈیا‘ کے نظریہ کو مزید مضبوط کرے گا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر @JPNadda</p></div>

تصویر @JPNadda

user

قومی آوازبیورو

کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی کی پارٹی جے ڈی ایس (جنتا دل سیکولر) نے آج باضابطہ بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے کا اعلان کر دیا۔ یعنی لوک سبھا انتخاب سے قبل جے ڈی ایس ایک بار پھر این ڈی اے کا حصہ بن گئی ہے۔ کماراسوامی کی آج دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات ہوئی تھی، جس کے بعد بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے دونوں پارٹیوں میں اتحاد کا اعلان کیا۔

بی جے پی صدر نڈا نے جے ڈی ایس کا این ڈی اے میں استقبال کیا اور دعویٰ کیا کہ یہ این ڈی اے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ’نیو انڈیا، اسٹرانگ انڈیا‘ کے نظریہ کو مزید مضبوط کرے گا۔ اس سے قبل کرناتک کے سابق وزیر اعلیٰ اور جے ڈی ایس لیڈر ایچ ڈی کماراسوامی نے نئی دہلی میں بی جے پی صدر اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی۔ تینوں لیڈروں کی اس ملاقات میں اتحاد کو لے کر اتفاق قائم ہوا اور اس کے بعد باضابطہ طور پر اتحاد کا اعلان جے پی نڈا کے ذریعہ کیا گیا۔ کماراسوامی کی نڈا اور شاہ سے ملاقات کے دوران گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت بھی موجود رہے۔


جے پی نڈا نے آج ہوئی اس ملاقات کی تصویریں ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ہمارے سینئر لیڈر اور وزیر داخلہ امت شاہ کی موجودگی میں کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور جے ڈی ایس لیڈر ایچ ڈی کماراسوامی سے ملاقات کی۔ مجھے خوشی ہے کہ جے ڈی ایس نے این ڈی اے کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم این ڈی اے میں ان کا تہہ دل سے استقبال کرتے ہیں۔ یہ این ڈی اے اور پی ایم مودی کے ’نیو انڈیا، اسٹرانگ انڈیا‘ کے نظریہ کو مزید مضبوط کرے گا۔‘‘

اس اتحاد کے بعد صاف ہو گیا ہے کہ 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی اور جے ڈی ایس مل کر کانگریس کے خلاف امیدوار اتارے گی۔ دراصل کرناٹک اسمبلی انتخاب میں کانگریس کی زبردست جیت اور بی جے پی-جے ڈی ایس کی شرمناک ہار کے بعد سے ہی دونوں میں اتحاد کی خبریں زور پکڑ رہی تھیں۔ بی جے پی لیڈر یدی یورپا لگاتار اس کے لیے کوششیں کر رہے تھے، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ کرناٹک میں کانگریس کا مقابلہ کرنا تنہا کسی پارٹی کے بس کی بات نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔