جینت چودھری کو اکھلیش یادو نے دیا راجیہ سبھا کا ٹکٹ، ایس پی-آر ایل ڈی کے مشترکہ امیدوار ہوں گے

اس سے پہلے سماجوادی پارٹی نے جاوید علی خان اور کپل سبل کو راجیہ سبھا کا امیدوار بنایا، تاہم کپل سبل نے سماجوادی پارٹی کی حمایت سے آزاد امیدوار کے طور پر کاغذات نامزدگی داخل کئے

اکھلیش یادو، جینت چودھری، فائل تصویر
اکھلیش یادو، جینت چودھری، فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: سماجوادی پارٹی نے راجیہ سبھا کے اپنے تیسرے امیداور کا اعلان کر دیا ہے۔ پارٹی نے اپنی حلیف جماعت آر ایل ڈی کے سربراہ جینت چودھری کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ راجیہ سبھا میں اتر پردیش کی 11 سیٹوں پر انتخابات ہونے ہیں اور سماجوادی پارٹی نے اپنی تین میں دو سیٹوں پر امیدواروں کا اعلان گزشتہ روز کر دیا تھا۔

اس سے پہلے اس طرح کی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ سماجوادی پارٹی نے تیسری سیٹ سے ڈمپل یادو کو امیدوار بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم پارٹی کے مصدقہ ٹوئٹر ہینڈل سے آج اعلان کیا گیا ’’جینت چودھری سماجوادی پارٹی اور راشٹریہ لوک دل سے راجیہ سبھا کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔‘‘ پارٹی کے اس اعلان سے ڈمپل یادو کو امیدوار بنانے کی خبر کی تردید ہو گئی۔


گزشتہ روز سماجوادی پارٹی نے پارٹی لیڈر جاوید علی خان اور معروف وکیل اور کانگریس کے سابق لیڈر کپل سبل کو اپنا امیدوار بنایا۔ کپل سبل نے آزاد امیدوار کے طور پر کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اپنے کاغذات داخل کرنے کے بعد کپل سبل نے اطلاع دی کہ انہوں نے 16 مئی کو کانگریس سے استعفی دے دیا تھا۔ آزاد امیدوار کے طور پر پرچہ داخل کرنے کے سوال پر سبل نے کہا کہ پارلیمنٹ میں آزاد آواز کا ہونا ضروری ہے۔ نیز جب کوئی لیڈر سے پارلیمنٹ میں جاتا ہے تو وہ آواز پارٹی کی ہوتی ہے۔

کپل سبل نے مزید کہا کہ ’’ہم حزب اختلاف میں رہ کر اتحاد قائم کرنا چاہتے ہیں، جو مودی حکومت کی مخالفت کرے۔ میں خود اس کے لئے کوشش کروں گا۔‘‘

خیال رہے کہ یوپی سے راجیہ سبھا کے لئے 31 اراکین منتخب کئے جاتے ہیں۔ ان میں سے 11 اراکین کامیعاد کار آئندہ 4 جولائی کو ختم ہورہا ہے۔ اتر پردیش میں اسمبلی کی موجودہ تعداد کے مطابق بی جے پی اتحاد کے 273، ایس پی اتحاد کے 125، جن ستا دل (لوک تانترک) اور کانگریس کے دو۔دو جبکہ بی ایس پی کا ایک ایم ایل اے ہے۔


اس اعتبار سے الیکشن والی 11 سیٹوں میں سے بی جے پی کو 7 اور ایس پی کو 3 سیٹیں ملنا طے ہے۔ جبکہ ایک سیٹ پر تصویر ابھی صاف نہیں ہے۔ مانا جاتا ہے کہ جن ستا دل کے دو اراکین اسمبلی کی حمایت بی جے پی کو مل سکتی ہے۔ وہیں کانگریس اور بی ایس پی کا کسی بھی پارٹی سے اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے یہ دونوں پارٹیاں الیکشن سے دور رہ سکتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔