نہرو کی آج بھی ضرورت ہے
پنڈت جواہر لال نہرو، ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم، ایک مدبر رہنما، مفکر اور بچوں کے محبوب 'چچا نہرو' تھے، جنہوں نے جدید، سوشلسٹ اور سیکولر ہندوستان کی بنیاد رکھی

پنڈت جواہر لال نہرو ایک عظیم شخصیت کے مالک تھے، جنہیں ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ وہ صرف ایک سیاستدان ہی نہیں تھے بلکہ ایک مدبر، مفکر، مصنف اور عوام کے دلوں کے قائد بھی تھے۔ ان کی قیادت اور وژن نے آزاد ہندوستان کی بنیادوں کو مضبوط کیا اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔
پنڈت جواہر لال نہرو 14 نومبر 1889 کو الہ آباد (موجودہ پریاگ راج، اتر پردیش) میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد موتی لال نہرو ایک ممتاز وکیل اور کانگریس کے سرکردہ رہنما تھے۔ پنڈت نہرو نے اپنی ابتدائی تعلیم ہیرو اسکول (Harrow School) لندن میں حاصل کی، اس کے بعد انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے نیچرل سائنسز میں ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں وہ برطانیہ کی انز آف کورٹ سے وکالت کی تعلیم مکمل کر کے 1912 میں ہندوستان واپس آئے۔
نہرو نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز 1919 میں جلیانوالہ باغ قتل عام کے بعد کیا۔ اس واقعے نے ان کے دل و دماغ پر گہرا اثر ڈالا۔ وہ مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے فلسفے سے متاثر ہوئے اور کانگریس پارٹی کے سرگرم کارکن بن گئے۔ نہرو نے خود کو عوامی تحریکوں، خاص طور پر کسانوں، مزدوروں اور نوجوانوں کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔
انہوں نے کئی مرتبہ آزادی کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جس کے نتیجے میں انہیں جیل جانا پڑا۔ نہرو مجموعی طور پر تقریباً 9 سال جیل میں رہے اور اسی دوران انہوں نے کئی مقبول کتابیں بھی لکھیں۔ 15 اگست 1947 کو جب ہندوستان آزاد ہوا تو نہرو ملک کے پہلے وزیر اعظم بنے۔ انہوں نے اپنی معروف تقریر ’ٹرسٹ ود ڈیسٹنی‘ (Tryst with Destiny) کے ذریعہ آزادی کی خوشی اور ذمہ داریوں کا اعلان کیا۔ ان کا وژن ایک جدید، سوشلسٹ، سیکولر اور جمہوری ہندوستان تھا۔
نہرو نے سائنسی ترقی، صنعت کاری، تعلیم اور جدید اداروں کے قیام پر زور دیا۔ ان کے دور میں آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم، بھابھا اٹومک ریسرچ سنٹر اور دیگر کئی اہم ادارے قائم کیے گئے۔ ان کی پالیسیوں کی بنیاد پر ’نہروازم‘ یعنی نہرو ماڈل کا تصور سامنے آیا، جو کہ عوامی شعبے کی بالادستی اور مرکزی منصوبہ بندی پر مبنی تھا۔
نہرو نے بین الاقوامی تعلقات میں بھی ایک اہم کردار ادا کیا۔ وہ سرد جنگ کے زمانے میں کسی بھی طاقت کے بلاک کا حصہ بننے کے مخالف تھے۔ انہوں نے غیر جانبداری تحریک یعنی نان الائنڈ موومنٹ کی بنیاد رکھی، جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو خودمختاری اور غیر جانبداری کی راہ پر گامزن رکھنا تھا۔
نہرو بچوں سے بے حد محبت کرتے تھے اور بچے بھی انہیں ’چچا نہرو‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے تھے کہ بچوں کی تعلیم اور تربیت ہی قوم کی ترقی کی ضامن ہے۔ ان کے یوم پیدائش 14 نومبر کو ہندوستان میں ’یومِ اطفال یعنی چلڈرنس ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔
اگرچہ نہرو ایک مدبر رہنما تھے لیکن ان کی پالیسیوں پر بعض حلقوں سے تنقید بھی کی جاتی ہے۔ خاص طور پر چین کے ساتھ 1962 کی جنگ، ان کی خارجہ پالیسی پر سوالات کا باعث بنی۔ نیز، ان کا اقتصادی ماڈل بعد میں بعض ماہرین کی نظر میں سست رفتاری کا سبب بنا۔
پنڈت نہرو کا انتقال آج کی تاریخ یعنی 27 مئی 1964 کو ہوا۔ ان کے انتقال پر پورا ملک سوگوار ہو گیا۔ وہ ہندوستان کے بانیوں میں سے ایک تھے اور ان کا وژن آج بھی ملک کی پالیسیوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ان کا ورثہ صرف سیاسی نہیں بلکہ تہذیبی اور علمی بھی ہے۔
پنڈت جواہر لال نہرو نہ صرف ہندوستان کی آزادی کے عظیم مجاہد تھے، بلکہ ایک عظیم رہنما اور مفکر بھی تھے۔ ان کی بصیرت، تعلیم و تربیت سے محبت اور انسانیت سے جڑے اصول آج بھی ہمیں رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ ان کا خواب ایک ایسا ہندوستان تھا جہاں سب کو برابری، انصاف اور ترقی کے یکساں مواقع میسر ہوں۔ آج بھی ہمیں ان کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔