جَن سوراج اور بی ایس پی امیدواروں نے بی جے پی کی حمایت میں چھوڑ دیا میدان، حقیقی چہرہ ہوا ظاہر

مونگیر اسمبلی سیٹ سے جَن سوراج امیدوار سنجے سنگھ نے انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بی جے پی کو حمایت دینے کا اعلان کر دیا ہے، اور تاراپور میں بی ایس پی امیدوار آشیش آنند نے امیدواری واپس لے لی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بی ایس پی چیف مایاوتی (دائیں) اور جَن سوراج چیف پرشانت کشور (بائیں)</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بہار اسمبلی انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان 2 سیٹوں پر جَن سوراج اور بی ایس پی امیدواروں کے ذریعہ بی جے پی کی حمایت کے اعلان نے ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔ مونگیر اسمبلی سیٹ سے جَن سوراج امیدوار سنجے سنگھ نے اور تاراپور سیٹ سے بی ایس پی امیدوار آشیش آنند نے بی جے پی امیدواروں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اپنی اپنی امیدواری واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس خبر کو عام ہونے کے بعد جَن سوراج اور بی ایس پی دونوں کا ہی حقیقی چہرہ سامنے آ گیا ہے۔ ان دونوں پارٹیوں کے بارے میں پہلے سے ہی کہا جا رہا تھا کہ بی جے پی کی ’بی‘ ٹیمیں ہیں اور سیکولر ووٹوں کو تقسیم کرنا ان کا مقصد ہے۔ ایسی سیٹوں پر یہ امیدوار کھڑے نہیں کرتیں، جہاں بی جے پی امیدوار کو نقصان پہنچ رہا ہو۔ مونگیر اور تاراپور ایسی ہی سیٹیں تھیں جہاں نقصان کچھ حد تک بی جے پی امیدواروں کو بھی پہنچ رہا تھا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق مونگیر اسمبلی سیٹ سے جَن سوراج کے امیدوار سنجے سنگھ نے اپنی حمایت بی جے پی کو دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسی طرح تاراپور میں بی ایس پی امیدوار آشیش آنند نے اپنی امیدواری واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے سمراٹ چودھری کی حمایت ظاہر کی ہے۔ ان دونوں ہی سیٹوں پر مقابلہ سہ رخی ہوتا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔ اب مقابلہ سیدھے طور پر مہاگٹھ بندھن اور بی جے پی امیدواروں کے درمیان ہوگا۔


تاراپور میں سمراٹ چودھری کا مقابلہ آر جے ڈی امیدوار ارون ساہ سے ہے۔ ارون ساہ گزشتہ بار محض 4000 ووٹوں سے ہار گئے تھے۔ اس مرتبہ سمراٹ کی فتح مشکل دکھائی دے رہی تھی، لیکن انھیں کامیاب بنانے کے لیے این ڈی اے نے پوری طاقت جھونک دی ہے۔ تاراپور میں آشیش کو بی جے پی نے اپنی طرف کھینچ کر ایک بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے۔

اسی طرح مونگیر کی انتخابی جنگ میں بی جے پی پھنسی ہوئی معلوم پڑ رہی تھی۔ 2020 میں بی جے پی کو اس سیٹ پر محض 1244 ووٹوں سے جیت ملی تھی۔ جَن سوراج کی آمد سے اس بار یہاں کی لڑائی دلچسپ ہو گئی تھی۔ بی جے پی امیدوار کی شکست ایک طرح سے یقینی معلوم پڑ رہی تھی، لیکن آخر وقت میں جَن سوراج امیدوار نے اپنے قدم پیچھے کھینچ لیے اور بی جے پی کی حمایت کا اعلان کر دیا۔


سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی اس بار انتخاب میں کسی بھی طرح گزشتہ بار حاصل 74 سیٹوں سے زیادہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کوشش کے تحت بی جے پی 2 راستے اختیار کر رہی ہے۔ پہلا راستہ تو یہ ہے کہ وہ اپنے باغیوں کو ہر حال میں منانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اب تک پارٹی کے 10 بڑے باغیوں کو منانے میں کامیابی بھی مل چکی ہے۔ جن سیٹوں پر باغیوں کو منایا گیا ہے، ان میں گوپال گنج، پٹنہ صاحب، راج نگر، علی نگر جیسی سیٹیں شامل ہیں۔ دوسرا طریقہ ہے دیگر پارٹیوں کے لیڈران کو توڑنا۔ بی جے پی خاموشی کے ساتھ دوسری پارٹیوں میں سیندھ لگا رہی ہے اور ان کے لیڈران کو اپنی طرف کھینچ رہی ہے۔ بی جے پی کی کوششوں سے اب تک جَن سوراج کے 4 امیدوار میدان چھوڑ چکے ہیں۔ بی ایس پی بھی ان پارٹیوں میں شامل ہو گئی ہے، جن کے امیدوار نے بی جے پی کی حمایت میں اپنے قدم پیچھے کھینچ لیے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔