لداخ اور جموں و کشمیر کے دَرمیان ملکیت کی تقسیم کا عمل شروع، 3 رکنی کمیٹی تشکیل

مرکز کے ماتحت دو ریاستوں کے درمیان ملکیت کی تقسیم کا عمل شروع ہو چکا ہے اور 31 اکتوبر سے باضابطہ لداخ اور جموں و کشمیر الگ الگ مرکز کے ماتحت ریاستیں ہو جائیں گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مرکزی حکومت نے 10 ستمبر کو 2 نو تشکیل مرکز کے ماتحت ریاستوں لداخ اور جموں و کشمیر کے درمیان ملکیت کی تقسیم کی نگرانی کے لیے تین رکنی صلاح کار کمیٹی کا اعلان کر دیا۔ لداخ اور جموں و کشمیر رسمی طور پر 31 اکتوبر 2019 کو وجود میں آ جائیں گے۔

مرکزی وزارت داخلہ کے ذریعہ جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تین رکنی صلاح کار کمیٹی میں سابق سکریٹری برائے دفاع سنجے مشرا، سابق آئی اے ایس افسر ارون گویل اور انڈین سٹیزنس آڈیٹ سروس (آئی سی اے ایس) کے سابق افسر گری راج پرساد شامل ہوں گے۔


مرکز کے ماتحت دو ریاستوں کے درمیان ملکیت کی تقسیم 31 اکتوبر کو منظر وجود میں آ جائے گا۔ اس میں وسیع اقتصادی اور انتظامی کام شامل ہوں گے۔ اتفاق سے ملک کے پہلے مرکزی وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کا یوم پیدائش بھی اسی دن ہوگا۔

ایک سینئر نوکرشاہ نے مرکز کے ماتحت دو ریاستوں کے درمیان ملکیت تقسیم کیے جانے کے عمل سے متعلق بتایا کہ ’’کئی اہم انتظامی فیصلے لیے جانے ہیں جن میں مرکز کے ماتحت ریاست لداخ کے لیے نوکرشاہوں کا الاٹمنٹ بھی شامل ہوگا۔ ریاستی حکومت کے ہر محکمہ مرکز کے ماتحت ریاست لداخ کے لیے افسروں کو الاٹ کرتے وقت غور کرنا ہوگا۔ اس علاقے سے بہت کم افسر ہیں جو اس وقت ریاستی حکومت کی خدمت میں ہیں۔‘‘


نوکرشاہ کا کہنا ہے کہ ملکیت کی تقسیم میں اسلحوں، پولس دستہ کے لیے گولہ بارود، گاڑیوں کی تقسیم اور بنیادی ڈھانچے و دوسرے وسائل کا تقابلی تقسیم شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اسی طرح سے دیگر سبھی ریاستی محکموں کی ملکیت کی تقسیم جیسے کہ خزانہ، مالیات، بجلی ڈیولپمنٹ، صحت دیکھ بھال، تعلیم، سماجی فلاح، دیہی ترقی، عوامی امور اور سیاحتی امور کی تقسیم آبادی کے تناسب میں ہوگا۔‘‘ نوکرشاہ کا کہنا ہے کہ ’’قانونی طور پر مرکز کے ماتحت ریاستوں کے وجود میں آنے سے پہلے ہی یہ سبھی کام مکمل ہو جانا چاہیے اور اس کا عمل باضابطہ شروع ہو چکا ہے۔ صلاح کار کمیٹی کی آخری میٹنگ کے بعد ملکیت کی تقسیم باضابطہ طور پر ہو جائے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Sep 2019, 1:10 PM