جموں و کشمیر: شہید پولیس اہلکار علی محمد غنی کے بیٹے کو دہشت گردوں نے مسجد کے باہر ماری گولی

ابتدائی جانچ کی بنیاد پر کہا جا رہا ہے کہ آصف غنی اپنے گھر کے قریب واقع مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد واپس گھر لوٹ رہے تھے جب ان پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، یو این آئی</p></div>

علامتی تصویر، یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

جموں و کشمیر میں جمعہ کے روز دہشت گردوں نے ایک مسجد کے باہر شہید پولیس اہلکار علی محمد غنی کے بیٹے پر یکے بعد دیگرے کئی گولیاں چلائیں۔ واقعہ کے متعلق جموں و کشمیر پولیس نے کہا کہ اننت ناگ کے بجبیہرا واقع حسن پورہ تویلا علاقے میں مسجد کے باہر دہشت گردوں نے ایک شخص پر حملہ کر دیا۔ متاثرہ کی شناخت آصف غنی کی شکل میں کی گئی ہے جو کہ شہید ہیڈ کانسٹیبل علی محمد غنی کے بیٹے ہیں۔

جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی آصف غنی کو علاج کے لیے اسپتال لے جایا گیا ہے اور علاقے کی گھیرابندی کر دی گئی۔ حالانکہ اس سلسلے میں کچھ بھی نہیں بتایا گیا ہے کہ آصف غنی کی حالت اس وقت کیسی ہے۔ پولیس نے یہ ضرور بتایا ہے کہ حملہ آوروں کو پکڑنے کے لیے تلاشی مہم شروع کر دی گئی ہے۔


ابتدائی جانچ کی بنیاد پر کہا جا رہا ہے کہ آصف غنی اپنے گھر کے قریب واقع مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد واپس گھر لوٹ رہے تھے جب ان پر حملہ ہوا۔ کچھ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی تعداد 2 تھی، جو فائرنگ کے بعد فرار ہو گئے۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ حملہ آور کا تعلق لشکر طیبہ کا ہِٹ اسکواڈ کہے جانے والے ’دی ریزسٹینس فرنٹ‘ (ٹی آر ایف) سے ہے۔

واضح رہے کہ ایک ہفتہ پہلے ہی سری نگر کے بیمنا علاقے میں دہشت گردوں نے کچھ ایسا ہی حملہ کیا تھا۔ اُس وقت نشانہ ایک سرکاری ملازم کو بنایا گیا تھا۔ متاثرہ جموں و کشمیر کے ریونیو محکمہ میں کام کرتا تھا اور حملے میں بچ گیا تھا کیونکہ گولیوں کا نشانہ ناکام ہو گیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری ٹی آر ایف نے لی تھی اور کہا تھا کہ افسر تجاوزات ہٹاؤ مہم میں شامل تھا اس لیے نشانہ بنایا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔