کشمیر: سویلین ٹریفک پر پابندی کا حکم نامہ، لوگوں میں شدید غم وغصہ

اتوار کو سویلین ٹریفک کو روکنے کے لئے مختلف مقامات پر ہزاروں کی تعداد میں ریاستی پولس اور فورسز اہلکار تعینات رہے، درجنوں جگہوں پر سویلین ٹریفک کو روکنے کے لئے خاردار تار بچھائی گئی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: رواں برس 14 فروری کو ضلع پلوامہ کے لیتہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر ہلاکت خیز خودکش دھماکے کے تناظر میں سری نگر جموں قومی شاہراہ ہفتے میں دو دن سیکورٹی فورسز کے قافلوں کی نقل وحرکت کی خاطر سویلین ٹریفک کے لئے بند رکھنے سے متعلق حکم نامے پر اتوار کے روز سے عمل درآمد شروع ہوگیا۔

وادی کشمیر کی شہ رگ کہلانے والی سری نگر جموں قومی شاہراہ پر اتوار کو سرکاری حکم نامے کے تحت سویلین ٹریفک کو چلنے نہیں دیا گیا جس کے نتیجے میں بارہمولہ سے لیکر بانہال تک افراتفری کے مناظر دیکھے گئے اور لوگوں کو بڑی تعداد میں پیدل چلتے ہوئے دیکھا گیا۔ بعض مقامات پر لوگوں نے سویلین ٹریفک روکے جانے پر اپنے شدید غم وغصے کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ ریاست کی گورنر انتظامیہ نے 3 اپریل کو ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ پارلیمانی انتخابات کے دوران قومی شاہراہ پر سیکورٹی فورسز کی وسیع پیمانے پر نقل و حمل اور سیکورٹی فورسز کے قافلوں پر کسی بھی ممکنہ ملی ٹنٹ حملوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہفتے کے دو دن اتوار اور بدھوار شاہراہ پر صبح چار بجے سے شام پانچ بجے تک سویلین ٹریفک کو چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندی بارہمولہ سے براستہ سری نگر، قاضی گنڈ، جواہر ٹنل، بانہال اور رام بن ۔ ادھم پور تک عائد رہے گی۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں اگر سویلین ٹریفک کو چلانا پڑے تو مقامی انتظامیہ اور پولس اس سلسلے میں ضروری لوازمات پورا کرے گی جیسے کرفیو کے دوران کیا جاتا ہے۔ یہ پابندیاں 31 مئی 2019 تک نافذ العمل رہیں گی۔ اہلیان وادی بالخصوص علاقائی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں، علاحدگی و مذہبی جماعتوں کے لیڈران نے اس حکم نامے کو آمرانہ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پلوامہ حملے کے بعد کشمیر کا دورہ کر کے یہ اعلان کیا تھا کہ فورسز کے قافلوں کی نقل و حمل کے دوران سویلین ٹریفک کو چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

دریں اثنا شاہراہ پر سویلین ٹریفک کو روکنے کے لئے اس کے مختلف مقامات پر اتوار کو ہزاروں کی تعداد میں ریاستی پولس اور فورسز اہلکار تعینات رہے۔ درجنوں جگہوں پر سویلین ٹریفک کو روکنے کے لئے خاردار تار بچھائی گئی تھی۔ شاہراہ پر بڑی تعداد میں فورسز کی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔

اس دوران شاہراہ پر جگہ جگہ افراتفری دیکھی گئی۔ جہاں پبلک ٹرانسپورٹ شاہراہ پر سے غائب رہا وہیں نجی گاڑیوں کے ڈرائیور متبادل راستے اختیار کرتے ہوئے نظر آئے۔ مسافروں کو بڑی تعداد میں پیدل سفر کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ تاہم شاہراہ کے مختلف مقامات پر سینئر سول و پولس عہدیدار تعینات رہے جو ایمرجنسی کی صورت میں سول گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دے رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔