جموں و کشمیر کو چاہئے روزگار، کاروبار اور پیار مگر ملا کیا، بی جے پی کا بلڈوزر! راہل گاندھی

جموں و کشمیر میں تجاوزات مخالف کارروائی پر مقامی لوگوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔ راہل گاندھی نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جس زمین کو لوگوں نے محنت سے سیراب کیا، اسے اب ان سے چھینا جا رہا ہے

راہل گاندھی
راہل گاندھی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جموں و کشمیر میں ان دنوں بلڈوزر کے ذریعے انہدامی کارروائی انجام دی جا رہی ہے اور بڑی تعداد میں غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف جہاں اس کارروائی پر مقامی لوگوں میں ناراضگی ہے، وہیں اپوزیشن لیڈر بھی جموں و کشمیر انتظامیہ اور مرکزی حکومت کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس ضمن میں اتوار کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بھی بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جس زمین کو لوگوں نے محنت سے سیراب کیا، اسے اب ان سے چھینا جا رہا ہے۔

راہل گاندھی نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ’’جموں و کشمیر کو روزگار، بہتر کاروبار اور محبت کی ضرورت تھی لیکن انہیں کیا ملا؟ بی جے پی کا بلڈوزر! علاقے کے لوگوں نے کئی دہائیوں تک محنت سے جس زمین کو سیراب کیا تھا، وہ ان سے چھینی جا رہی ہے۔ امن اور کشمیریت کا تحفظ جوڑنے سے ہوگا، توڑنے اور لوگوں کو تقسیم کرنے سے نہیں۔‘‘


قبل ازیں، راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھا تھا۔ جس میں انہوں نے کشمیری پنڈتوں کی سیکورٹی کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ اس خط میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم، کشمیری پنڈتوں کے ایک وفد نے جموں میں جاری بھارت جوڑو یاترا کے مرحلے پر مجھ سے ملاقات کی تاکہ پورے ہندوستان کو محبت اور اتحاد کے دھاگے میں متحد کیا جا سکے۔ سرکاری اہلکار انہیں وادی کشمیر میں کام پر واپس جانے پر مجبور کر رہے ہیں۔ ان حالات میں انہیں حفاظت اور سلامتی کی کسی ضمانت کے بغیر وادی میں کام پر جانے پر مجبور کرنا ایک ظالمانہ اقدام ہے۔ جب تک حالات بہتر اور نارمل نہیں ہوتے، حکومت ان کشمیری پنڈت ملازمین سے دیگر انتظامی اور عوامی کاموں میں خدمات لے سکتی ہے۔

خیال رہے کہ 7 جنوری سے شروع ہونے والی بلڈوزر کارروائی کے ذریعے انتظامیہ نے جموں و کشمیر میں 10 لاکھ کنال سے زیادہ اراضی کو تجاوزات سے آزاد کرایا ہے۔ اس کارروائی کے دوران انتظامیہ کو کئی علاقوں میں لوگوں کی شدید مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ یہاں کئی مقامات پر پتھراؤ بھی ہوا، جس میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */