جموں و کشمیر: میر واعظ عمر فاروق کے اپنی ’آزادی‘ کے لئے بانڈ پر دستخط!

پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون اور آئی اے ایس سے لیڈر بنے شاہ فیصل سمیت 30 لیڈروں نے اس بانڈ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے جس کے بعد انھیں حراست سے آزادی مل جاتی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جموں و کشمیر میں دفعہ 370 ہٹائے جانے سے پہلے ہی کئی کشمیری لیڈروں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ خصوصی ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق حریت کانفرنس کے اعتدال پسند گروپ کے لیڈر میر واعظ عمر فاروق ان 6 لوگوں میں شامل ہیں جنھیں جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد سے حراست میں رکھا گیا ہے اور انھوں نے اپنی رہائی یقینی کرانے کے لیے بانڈ پر دستخط کر دیئے ہیں۔ ایک ہندی نیوز پورٹل کی خبر کے مطابق پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون، پی ڈی پی یوتھ وِنگ کے لیڈر واحد پارا اور نوکرشاہ سے سیاستداں بنے شاہ فیصل نے اس بانڈ پر دستخط کرنے سے واضح الفاظ میں منع کر دیا ہے۔

خبروں کے مطابق میر واعظ عمر فاروق کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے دو لیڈروں، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور پیپلز کانفرنس کے ایک ایک لیڈر اور دو دیگر لیڈروں نے بانڈ پر دستخط کیے ہیں۔ یہ 6 لیڈران حراست میں لیے گئے ان 36 لوگوں میں شامل ہیں جنھیں سنٹرل ہوٹل میں رکھا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حراست میں رکھے گئے لوگوں کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے بانڈ پر دستخط کرنے کی شرط پر ہی رِہائی دینے کی بات کہی ہے۔


ہندی نیوز پورٹل ’جن ستّا‘ پر چھپی خبرکے مطابق بانڈ پر دستخط کرنے کے بعد جن رہنماؤ ں کو آزاد کیا جائے گا انہیں کسی بھی سیاسی سرگرمی میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ غیر مصدقہ خبروں کے مطابق لیڈروں، علیحدگی پسندوں، کارکنان اور وکیلوں سمیت ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کو مرکزی حکومت کے 5 اگست کے فیصلے کے بعد سے حراست میں رکھا گیا ہے۔ حراست میں رکھے گئے لوگوں میں تین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں۔

قابل غور ہے کہ اس وقت تقریباً 100 لوگوں کو جموں و کشمیر کے باہر واقع جیلوں میں بھیجا گیا ہے۔ فاروق عبداللہ کو تو پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے جب کہ دوسرے لیڈروں کو سی آر پی سی کی الگ الگ دفعات میں حراست میں لیا گیا ہے۔


بہر حال، جموں و کشمیر انتظامیہ کے ایک افسر نے بتایا کہ بانڈ پر دستخط کرنے کے بعد آزاد ہوئے لوگوں کو ایسی کسی بھی سرگرمی میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی جس کے لیے دستاویزات میں منع کیا گیا ہے۔ افسر نے کہا کہ جو بھی لکھی ہوئی باتوں کی خلاف ورزی کرے گا، اسے دوبارہ گرفتار کر لیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Sep 2019, 7:10 PM
/* */