جموں و کشمیر میں بارش نہ ہونے کے سبب خشک سالی والی حالت، سخت سردی کے درمیان محکمہ موسمیات نے جاری کیا الرٹ
محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں یکم نومبر سے 9 دسمبر کے درمیان صرف 6.1 ملی میٹر بارش ہوئی ہے، جبکہ جموں و کشمیر میں اس وقت کے لیے عام اوسط 43.1 ملی میٹر ہے۔

جموں و کشمیر میں طویل عرصہ سے بارش نہ ہونے اور شدید سردی کے باعث خشک سالی والی حالت پیدا ہو گئی ہے۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پورے علاقے میں پانی کی کمی اور خشک سالی جیسے حالات بن سکتے ہیں۔ جموں و کشمیر میں بارش میں تقریباً 86 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے، جس کی وجہ سے جھیلوں اور ندیوں میں پانی کی سطح کم ہو گئی ہے اور جنگل میں آگ لگنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے ذریعہ جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں ہفتہ (یکم نومبر) سے منگل (9 دسمبر) کے درمیان صرف 6.1 ملی میٹر بارش ہوئی ہے، جموں و کشمیر میں اس وقت کے لیے عام اوسط 43.1 ملی میٹر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ بارش میں 86 فیصد کی بھاری کمی ہوئی ہے۔ جموں ڈویژن میں 82.6 فیصد اور کشمیر ڈویژن میں 82.1 فیصد، جو حالیہ سالوں میں سردیوں کے سب سے خشک شروعاتی دور میں سے ایک ہے۔
گرمیوں کی راجدھانی سرینگر میں بارش میں 83.3 فیصد کی کمی رہی، جبکہ سردیوں کی راجدھانی جموں میں یہ 71.5 فیصد تھی۔ کشمیر کے دوسرے اضلاع میں بھی بارش کی کافی کمی دیکھی گئی۔ کلگام اور شوپیاں میں سب سے زیادہ 90.5 فیصد کی کمی درج کی گئی۔ اس کے علاوہ گندیربل میں 88 فیصد، بارامولہ میں 87.7 فیصد، باندی پورا میں 81.5 فیصد، بڈگام میں 77.5 فیصد، کپواڑا میں 77.4 فیصد، اننت ناگ میں 75.5 فیصد اور پلوامہ میں 60.7 فیصد کی کمی رہی۔ جموں ڈویژن میں کٹھوعہ اور کشتواڑ میں سب سے زیادہ 100 فیصد کی کمی رہی۔ راجوری میں 93.5 فیصد، پونچھ میں 90.4 فیصد، ڈوڈا میں 90.2 فیصد، سانبا میں 88.0 فیصد، اودھم پور میں 83.1 فیصد، رام بن میں 72.9 فیصد اور ریاسی میں 31.2 فیصد کی کمی رہی۔
طویل عرصے سے جاری خشک سالی کا اثر علاقے کے آبی ذرائع پر پڑنے لگا ہے۔ سنگم پر جہلم ندی کی پانی کی سطح 0.59 فیصد تک گر گئی ہے، جو زیرو-گیج لیول سے نیچے چلی گئی ہے۔ جہلم کی معاون ندیوں میں خودوانی میں وائیشا شامل ہے، جو کُلگام میں کوثر ناگ-اہربل سے نکلتی ہے۔ کوکرناگ میں برینگی نالہ، ویریناگ میں سندرن نالہ اور ویتھ-وتھاستو نالہ، ترال میں ایریپل آبشار اور پلوامہ میں ٹونگری اور رومشی نالہ بھی معمول سے بہت نیچے بہہ رہے ہیں اور کچھ حصوں میں سوکھ بھی گئے ہیں۔
خشک سالی کا اثر پہلے ہی روزمرہ کی زندگی پر پڑنے لگا ہے۔ کئی علاقوں میں پینے کے پانی کی کمی کی خبر ہے۔ خاص طور پر شمالی کشمیر کے بارامولہ اور کپواڑا اضلاع میں، جو آبپاشی اور پینے کے لیے بھی ندی کے پانی پر منحصر ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ ہفتہ کوئی خاص بارش یا برف باری کی امید نہیں ہے، اس لیے جہلم اور اس کی معاون ندیوں کے پانی کی سطح مزید کم ہونے کی امید ہے۔
ماہرین موسمیات نے کہا کہ مسلسل خشک موسم ہونے کے سبب جموں و کشمیر کے کئی علاقوں میں جنگل کی آگ بھی بڑھ گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے آزاد ’فورکاسٹر‘ (پیشین گوئی) کرنے والے فیضان احمد نے کہا کہ ’’سوکھے درختوں اور پودوں میں نمی کی کمی اور سطح کے زیادہ گرم ہونے سے آگ لگنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔‘‘ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر بارش میں مسلسل کمی طویل عرصے تک رہی تو زراعت، پانی جمع کرنے، سردیوں میں برف باری جمع ہونے اور علاقے کے پورے ماحولیاتی توازن پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے۔
ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں جموں و کشمیر اور لداخ میں سردی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ کسی بڑے موسمی نظام سے فوری طور پر راحت ملنے کی امید نہیں ہے۔ بارش کی کمی میں مزید اضافے کی امید ہے۔ ساتھ ہی پانی کے ذرائع خشک رہ سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔