جموں و کشمیر ڈی ڈی سی انتخابات: ووٹ شماری 22 دسمبر کو، حفاظتی انتظامات سخت

جموں و کشمیر کے الیکشن کمشنر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے تمام بیس اضلاع میں ووٹ شماری کا عمل منگل کی صبح ٹھیک نو بجے شروع ہوگا اور ہر ڈی ڈی سی حلقہ انتخاب میں ریٹرننگ افسر ووٹ شماری عمل کا انچارج ہوگا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

جموں: جموں و کشمیر کے الیکشن کمشنر کے کے شرما نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں پہلی بار منعقد ہونے والے ڈی ڈی سی انتخابات کی ووٹ شماری کے لئے تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے تمام بیس اضلاع میں ووٹ شماری کا عمل منگل کی صبح ٹھیک نو بجے شروع ہوگا اور ہر ڈی ڈی سی حلقہ انتخاب میں ریٹرننگ افسر ووٹ شماری عمل کا انچارج ہوگا۔

موصوف کا کہنا تھا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے ووٹ شماری کے پورے عمل کو مانیٹر اور ریکارڈ کیا جائے گا۔ آٹھ مرحلوں پر محیط ڈی ڈی سی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لئے 28 نومبر کو پولنگ ہوئی تھی جبکہ آٹھویں اور آخری مر حلے کی پولنگ 19 دسمبر کو ہوئی۔


قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں پہلی بار منعقد ہونے والے ڈی ڈی سی انتخابات سال گزشتہ کے مرکزی حکومت کے فیصلوں کے بعد جہاں یہاں یہ پہلی بڑی سیاسی سرگرمی تھی وہیں مغربی پاکستان کے مہاجروں کو بھی پہلی بار ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہوا ہے۔

ان انتخابات سے جہاں جموں و کشمیر میں تھری ٹائر پنچایتی راج سسٹم رائج ہوگا وہیں یونین ٹریٹری کے 20 اضلاع میں 280 نمائندے منتخب ہوں گے۔ ضلع ترقیاتی کونسلوں کو پانچ برس کی مدت کے لئے منتخب کیا جائے گا۔ جموں و کشمیر میں گزشتہ پنچایتی انتخابات نومبر – دسمبر سال 2018 میں منعقد ہوئے تھے جن میں 3 ہزار 4 سو 59 سرپنچ جبکہ 22 ہزار 2 سو 14 پنچ منتخب ہوئے تھے۔


ہر ضلع ترقیاتی کونسل میں 14 منتخب نمائندے ہوں گے اور پانچ سٹینڈنگ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جو ضلع کی کلہم تعمیر ترقی پر کام کریں گی۔ ڈی ڈی سی انتخابات کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی نے کشمیر میں بھی لگ بھگ تمام انتخابی حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے اور انتخابی مہم چلانے کے لئے نہ صرف پارٹی کے بعض چیدہ لیڈراں کشمیر میں ہی خیمہ زن تھے بلکہ پارٹی نے کئی علاقوں بشمول جنوبی کشمیر میں انتخابی ریلیوں کا انعقاد بھی کیا۔ پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ جس میں نشینل کانفرنس، پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس، سی پی آئی (ایم) وغیرہ شامل ہیں، نے مشترکہ طور اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔