جموں کشمیر: بادل پھٹنے اور سیلاب سے جگہ جگہ تباہی کا منظر، ہزاروں گاڑیاں ہائی وے پر پھنسیں، راحت و بچاؤ مہم جاری

رام بن ضلع میں کئی مکانوں، دکانوں اور سڑکوں کو نقصان ہوا ہے۔ 100 سے زیادہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا۔ 24 سے 26 اپریل تک پھر بارش کا سلسلہ شروع ہونے کا امکان ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ’انسٹاگرام‘</p></div>

تصویر ’انسٹاگرام‘

user

قومی آواز بیورو

جموں-سری نگر شاہراہ پر رام بن میں بادل پھٹنے اور پہاڑوں سے بھاری ملبے کے ساتھ آئے سیلاب سے جگہ جگہ تباہی کا منظر ہے۔ کئی مکانوں، دکانوں اور سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔ انتظامیہ کی ٹیمیں مسلسل راحت و بچاؤ کام میں لگی ہوئی ہیں۔ افسروں نے بتایا کہ 100 سے زیادہ لوگوں کو باہر نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے۔

وہیں تین دنوں کے بعد پیر کو یہاں موسم میں ہلکا سدھار دیکھنے کو ملا لیکن دوپہر بعد زیادہ تر علاقوں میں پھر سے تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اونچے پہاڑوں پر برفباری ہوئی جبکہ جموں ڈویژن میں بھی مختلف مقامات پر بارش ہوتی رہی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق منگل کو ہلکی بارش کے ساتھ موسم صاف ہو جائے گا۔ لیکن 24 سے 26 اپریل تک ایک بار پھر بارش کا دور شروع ہونے کا امکان ہے۔


رام بن میں شدید بارش سے جموں-سری نگر ہائی وے کو بھاری نقصان ہونے کے ساتھ تقریباً ایک درجن گاؤں متاثر ہوئے ہیں۔ بہت سے گاڑی ابھی بھی ملبے میں دبے ہیں۔ ہائی وے بند ہونے سے ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔ فوج نے پھنسے ہوئے مسافروں کے لیے کھانا کے ساتھ دوا وغیرہ کا انتظام کیا۔ این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف اور سماجی تنظیمیں راحت و بچاؤ مہم میں لگے ہوئے ہیں۔ پیر کو ہوئی ہلکی بارش سے راحت کام میں تھوڑا خلل بھی پڑا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ ہائی وے پر اتنا زیادہ ملبہ جمع ہے کہ اس پر آمد و رفت بحال کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔ حالانکہ متعلقہ انتظامیہ اسے جلد ہی پھر سے بحال کر لینے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور جموں سے ڈویژنل کمشنر رمیش کمار نے رام بن کا دورہ کرکے ضروری ہدایتیں دی ہیں۔ ’نیکاں‘ کے صدر فاروق عبداللہ نے اسے قومی آفت اعلان کرنے کے ساتھ مرکزی حکومت سے تعاون کی اپیل کی ہے۔


اِدھر لداخ میں اپریل میں غیر متوقع شدید برفباری سے فصلوں، بنیادی ڈھانچے کو ہوئے نقصان کا اندازہ کرنے کے لیے ریاستی انتظامیہ نے لیہہ اور کارگل ضلعوں میں مہم چلا رکھی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔