43 دِنوں سے بند پڑا ہے جموں و کشمیر، عوام کی زندگی ہوئی محال

کئی طرح کی سہولتوں پر پابندی کی وجہ سے جموں و کشمیر کے عوام تو پریشان ہیں ہی، ریلوے ذرائع کے مطابق 5 اگست سے تاحال ریلوے کو کم از کم ایک کروڑ روپیے کا نقصان پہنچا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: مرکزی حکومت کی طرف سے دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کی تقسیم کاری کے خلاف وادی کشمیر میں پیر کے روز مسلسل 43 ویں روز بھی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی درہم وبرہم ہوکر رہ گئے۔ وادی کے یمین ویسار میں تمام تر تجارتی مراکز مکمل طور پر بند، سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل معطل، سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری انتہائی کم درج کی جارہی ہے تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل حسب معمول جاری رہی۔

ادھر وادی میں گزشتہ زائد از ایک ماہ سے ریل خدمات بھی برابر معطل ہیں۔ ریلوے ذرائع کے مطابق وادی میں گزشتہ چار برسوں کے دوران ٹرین سروس کم وبیش ایک سال تک بند رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ اگست سے تاحال ریلوے کو کم سے کم ایک کروڑ روپیے کا نقصان پہنچا ہے۔ وادی کشمیر میں 5 اگست سے مواصلاتی نظام بدستور معطل ہے جس کے باعث سماج کے مختلف طبقوں سے وابستہ لوگوں خاص کر طلباء، صحافیوں اور تاجروں کو گوناں گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔


محمد امین نامی ایک شہری نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مواصلاتی نظام پر جاری پابندی کے باعث لوگوں کو بیرون ریاست اپنے رشتہ داروں، زیر تعلیم طلبا وغیرہ کے ساتھ رابطہ کرنے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کے اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کے ساتھ بھی رابطہ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جو باعث پریشانی بن جاتا ہے۔

مواصلاتی نظام پر عائد پابندی کے باعث طلبا سخت ترین پریشانیوں سے دوچار ہیں۔ ایک طالب علم نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر کہا کہ مواصلاتی نظام پر جاری پابندی سے طلباء داخلہ فارم جمع کرپا رہے ہیں نہ اسکالر شپ اسکیموں سے مستفید ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں گزشتہ زائد از ایک ماہ سے جاری نامساعد حالات کی وجہ سے ہمارا تعلیمی مستقبل مخدوش ہوگیا ہے۔ موصوف طالب علم نے کہا کہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلباء کا تین سالہ انڈر گریجویٹ کورس اس قدر طول پکڑ رہا ہے کہ کئی طلباء کو محسوس ہورہا ہے کہ ان کا کورس پانچ برس گزر جانے کے بعد بھی مکمل ہونے والا نہیں ہے۔


ادھر انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وادی کے کسی بھی علاقے میں کسی قسم کی پابندیاں نافذ نہیں ہیں تاہم حساس مقامات پر بناء بر احتیاط سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ حالات کو قابو میں رکھا جاسکے۔ یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے پیر کی صبح پائین شہر کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ پائین شہر کے کسی بھی علاقے میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحمل پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں ہے تاہم حساس مقامات پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا ہے جو کافی چاک وچوبند اور چوکس نظر آرہے ہیں۔ موصوف نامہ نگار نے کہا کہ اگرچہ لوگ بازاروں میں چلتے پھرتے ہیں لیکن تمام دکان بند ہیں۔ انہوں نے کہا تاہم نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد مسلسل مقفل ہے اور جامع کے گرد وپیش سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست جموں وکشمیر کو دوحصوں کی تقسیم کرنے کے بعد وادی میں معمولات زندگی لگاتار مفلوج ہیں۔ انتظامیہ نے بجز بی جے پی کے تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو نظر بند رکھا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ مسلسل خانہ نظر بند ہیں۔ اس کے علاوہ علیحدگی پسند لیڈران بھی خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔ وادی میں جاری موجودہ ہڑتال کی کال کسی جماعت نے نہیں دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Sep 2019, 6:10 PM