جموں و کشمیر میں حساس معلومات کی حفاظت کے پیش نظر سرکاری محکموں میں ’یو ایس بی و پین ڈرائیو‘ کے استعمال پر پابندی عائد
حکومت نے ہدایت جاری کر واضح کیا ہے کہ ’’سائبر سیکورٹی سے وائرس اٹیک اور ہیکنگ جیسے خطروں سے نمٹنے کے لیے یہ سخت قدم اٹھایا گیا ہے۔‘‘

جموں و کشمیر میں حساس سرکاری معلومات کی سیکورٹی، ہیکنگ اور ڈیٹا چوری جیسے خطرے کو کم کرنے کے لیے سرکاری محکموں میں یو ایس بی و پین ڈرائیو کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حکومت نے ہدایت جاری کر واضح کیا ہے کہ ’’سائبر سیکورٹی سے وائرس اٹیک، ہیکنگ جیسے خطروں سے نمٹنے کے لیے جموں اور سری نگر کے سول سیکرٹریٹس کے ساتھ ریاست کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنر کے دفاتر، سرکاری محکموں کو خفیہ معلومات شیئر کرنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’واٹس ایپ‘ یا آئی لو پی ڈی پی جیسے آن لائن خدمات کا استعمال نہ کریں۔‘‘ یہ تمام ہدایات پیر (23 اگست) کو کمشنر سکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ ایم راجو کی جانب سے جاری کی گئی ہیں۔
حکومت نے واضح کیا ہے کہ ناگزیر حالت میں کچھ معاملوں میں محکمہ کو 2 یا 3 پین ڈرائیو استعمال کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ لیکن ایسا کرنے کے لیے متعلقہ انتظامی سربراہ کو ریاستی انفارمیٹکس آفیسر اور نیشنل انفارمیٹکس سنٹر کی منظوری لینی ہوگی۔ ان کی اجازت کے بعد ہی محکمہ پین ڈرائیو کا استعمال کر سکیں گے۔ لیکن استعمال کرنے سے قبل پین ڈرائیو کو نیشنل انفارمیشن سنٹر کو سونپنا ہوگا۔ وہاں پر اس کا نئے سرے سے کنفگریشن اور ملکیت کا رجسٹریشن کیا جائے گا۔
دی گئی جانکاری کے مطابق حکومت نے سرکاری محکموں کو ’گو ڈرائیو‘ کو ایک محفوظ متبادل کے طور پر اپنانے کا حکم دیا ہے۔ یہ ایک کلاؤڈ پر مبنی، ملٹی-ٹیننٹ پلیٹ فارم ہے، جس پر ہر ایک سرکاری ملازم کو 50 جی بی محفوظ اسٹوریج کے ساتھ ساتھ تمام ڈیوائس تک سینٹرلائزڈ رسائی اور سنکرونائزیشن کی سہولت ملتی ہے۔ حکومت کی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ تمام حساس تکنیکی معلومات کی خفیہ طور پر درجہ بندی کی جانی چاہیے۔ محکمہ اسے وزارت داخلہ کے انفارمیشن سیکورٹی کے بہترین طریقوں، کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کی ہدایات اور محکمہ جاتی ڈیٹا کی درجہ بندی کی پالیسیوں کو دھیان میں رکھ کر آگے بھیجیں۔
حکومت نے وارننگ بھی دی ہے کہ ہدایت پر عمل نہ کرنے کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی۔ ایسے میں سرکاری طرز عمل، آئی ٹی کے استعمال اور انتظامی ذمہ داریوں کو صحیح طریقے سے برقرار نہ رکھنے والے افسران کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔ حکومت نے تمام محکموں کو محفوظ ای-گورننس کے مفاد میں گائیڈلائنز پر عمل درآمد کو اولین ترجیح دینے کے لیے کہا ہے۔