فرقہ پرست شاید یہ نہیں سمجھتے کہ فساد سے مسلمانوں کانہیں ملک کا نقصان ہوتاہے : ارشدمدنی

نوح میوات فسادمیں بے گناہوں کے قانونی مدد کے لیے جمعیۃ علما ہند کی لیگل کمیٹی نے وکلا کا ایک پینل تشکیل کیا۔دلاسہ سب نے دیامگر کام جمعیۃعلماء ہند نے کیا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ جمعیتہ علماء ہند</p></div>

تصویر بشکریہ جمعیتہ علماء ہند

user

پریس ریلیز

فسادات سے وہ لوگ زیادہ متاثرہوتے ہیں جن کاتعلق متوسط یاغریب طبقوں سے ہوتاہے ، نوح فساد میں بھی یہی ہواہے ، ان لوگوں کا زیادہ نقصان ہواہے جو چھوٹے موٹے کاروبار کرنے والے ، ریہڑی پٹری لگانے والے یاٹھیلوں پر سامان فروخت کرنے والے لوگ ہیں ، فسادمیں ان لوگوں کا سب کچھ تباہ ہوچکاہے ، چنانچہ فساد کے بعدسے ان کی آمدنی کا ذریعہ بھی بند ہے، جب اس حقائق کا علم جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشد مدنی کو ہوا تو انہوں نے جمعیۃعلماء ہند کی ایک نمائندہ وفد متاثرہ علاقوں کے دورہ پر بھیجا اور ایسے تمام لوگوں کی باقاعدہ طور پر ایک فہرست تیار کرنے کی ہدایت کی۔ چنانچہ اس ہدایت پر عمل کرتے ہوئے مذکورہ نمائندہ وفد نے جو فہرست تیار کی اس میںتقریباً دو سو سے زائد لوگوں کے نام ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو فسادات کے بعد سے بیکار ہیں، ان کے پاس اتنی بھی رقم نہیں ہیں کہ وہ اپنا کاروبار دوبارہ شروع کرسکیں۔ اس صورتحال سے جب مولانا مدنی کو مطلع کیا گیا تو انہوں نے فوراً یہ اعلان کیا کہ جمعیۃعلماء ہند ان تمام لوگوں کو فی الفورمالی امداد فراہم کرے گی تاکہ یہ غریب لوگ اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر اپنے بال بچوں کا پیٹ پال سکیں، چنانچہ مولانا مدنی کی ہدایت پر جنرل سکریٹری مفتی سیدمعصوم ثاقب قاسمی اور مولانا اظہر مدنی کی سربراہی میں آج ایک وفد نے نوح کے متاثرہ علاقے میں امدادی کیمپ لگاکر ان دوسوضرورت مند لوگوںمیں بذریعہ چیک بیس ہزاروپے فی کس امدادی رقم تقسیم کی ۔

اس موقع پر متاثرین میں سے بیشترکو یہ کہتے ہوئے بھی سناگیا کہ فسادکے بعد بہت سے لوگ آئے اور بہت سی تنظیموں کے لوگوں نے یہاں کا دورہ کیا لیکن جس طرح کا امدادی اقدام جمعیۃعلماء ہند نے کیا ہے کسی اور نے نہیں کیا۔دلاسہ سب نے دیا مگر کام جمعیۃعلماء ہند نے کیا،ریہڑی پٹری والوں اورٹھیلا لگانے والوں کو اس طرح کی مالی امدادکی اشدضرورت تھی جس کو جمعیۃعلماء ہند اورمولانا مدنی نے محسوس کیا ، متاثرین میں چالیس لاکھ رروپے کی یہ مجموعی امدادکی رقم جمعیۃعلماء ہند (ارشدمدنی پبلک ٹرسٹ )کی جانب سے تقسیم کی گئی ، مولانا مدنی نے یہ اعلان بھی کردیاہے کہ جلدہی متاثرہ علاقوںمیں بازآبادکاری کا کام بھی شروع ہوجائے گا، غربت کا شکارایسے لوگ جس کے پاس آمدنی کا کوئی مستقل ذریعہ نہیں ہے اورجس کے گھروں کو غیر قانونی قراردیکر توڑدیا گیاہے جمعیۃعلماء ہند انہیں نئے گھر مہیاکرکے کسی دوسری جگہ پر آبادکرے گی ، واضح رہے کہ نوح اوراس کے اطراف میں بہت سے لوگ اب بھی کھلے آسمان کے نیچے یا پھر عارضی جھوپڑیاں ڈال کر رہ رہے ہیں ، ریاستی سرکارکی جانب سے بھی ان کی بازآبادکاری کے تعلق سے کسی طرح کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی ہے۔


جمعیۃعلماء ہندکے صدرمولانا ارشدمدنی نے کہاہے کہ ضرورت مند افرادکی فہرست سازی کے بعد ہمیں یہ بتایاگیا کہ ریہڑی ٹھیلا سات ہزارروپے میں تیارہوجاتاہے اور فروخت کے لئے سامان پر چارسے پانچ ہزارروپے صرف ہوتے ہیں گویا ان چھوٹے موٹے کاروبار کرنے والے لوگوں کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے لئے تقریباً بارہ ہزارروپے کی ضروت تھی لیکن ہم نے بیس ہزارروپے فی کس امداد مہیا کرانے کا فیصلہ کیا تاکہ ان کے پاس ہمہ وقت کچھ اضافی رقم بھی موجود رہے ، ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ انتہائی ضرورت مند افرادتک ہم یہ مدد پہنچا سکے۔

 انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمعیۃعلماء ہند روزاول سے امدادی اورفلاحی کاموں میں پیش پیش رہی ہے ، یہ کام اس نے کبھی مذہب کی بنیاد پرنہیں کیا بلکہ انسانیت کی بنیادپر کیاہے اوریہ سلسلہ ہنوزجاری ہے ،قدرتی آفات ہویاسماجی شکلات ، ملی مسائل ہویاملکی معاملات ہر قدم پر جمعیۃعلماء ہند نے انسانیت کی بنیادپر اپنی خدمات انجام دی ہیں،زلزلہ اورسیلاب جیسے قدرتی آفات کا معاملہ یافرقہ ورانہ فسادکے متاثرین ہو،بے گناہوں کی قانونی لڑائی ہویا آسام شہریت کا مسئلہ ہوسب کے لئے اپنے ہاتھ آگے بڑھائے اورسب کو بروقت مددپہنچاناان کی بازآبادکاری کرنا،ان کے ذخموں پر مرہم رکھنا ہم نے اپنا فرض تصورکیا ہے، نوح میں بھی اس روایت کو برقرار رکھا جارہا ہے اورمتاثرین کی بلالحاظ مذہب وملت مددکی جارہی ہے ، انہوں نے ایک بار پھر کہاکہ اگرفرقہ پرست یہ سمجھتے ہیں کہ فسادسے مسلمانوں کاہی نقصان ہوتاہے تووہ ناسمجھ ہیں فسادسے کسی خاص فرد یاقوم کانہیں ملک کا نقصان ہوتاہے، اس کی ترقی ،معیشت اورنیک نامی بھی متاثرہوتی ہے ۔


 مولانا مدنی نے کہا کہ نوح میں 28 اگست کو بھاری پولس بندوبست کے ساتھ دوبارہ جل ابھیشک یاترانکلی کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ رونمانہیں ہواہم اسے ایک اچھاقدم سمجھتے ہیں ، لیکن اس واقعہ سے ایک بارپھر ثابت ہوگیا کہ اگرانتظامیہ اور پولس کا عملہ ایمانداری سے اپنا فرض انجام دے توکبھی فسادنہیں ہوسکتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم بارباریہ کہتے آئے ہیں کہ اگر ضلعی سطح پرملک بھرمیں پولس اورانتظامیہ کو جوابدہ بنا دیا جائے توملک کو فسادکی لعنت سے پاک کیا جاسکتاہے ، انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ ہماری سیاسی قیادتوںنے ملک کو فسادکی لعنت سے پاک کرنے کے لئے کبھی کوئی موثراقدام نہیں کیا انتظامیہ اورپولس نے ہمیشہ جانبداری کا مظاہرہ کیاجس کی وجہ سے فرقہ پرست طاقتوںکو تقویت ملتی رہی ہے اوراب توایسالگتاہے کہ انہیں قانون اورعدلیہ کابھی کوئی ڈرنہیں رہ گیا ہے ۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ہندوستان میں کہیں بھی فساد ہووہ فسادنہیں بلکہ پولس ایکشن ہوتاہے نوح میوات میں بھی پولس کا یہی کرداررہاہے اورتمام حکومتوں میں ایک چیزمشترک نظرآتی ہے کہ حملہ بھی مسلمانوں پر ہوتاہے اورانہی کے مکانوں اوردوکانوں کو جلایا جاتا ہے اورانہی پر سنگین دفعات لگاکر گرفتاربھی کیا جاتاہے ، مسلمانوں کے خلاف متعصب میڈیاٹرائل چلاکر ماحول بناتاہے ، مولانامدنی نے کہا کہ متاثرین میں ایسے لوگوں کی ایک بڑی تعدادہے جو فسادات میں اپنا سب کچھ کھوچکے ہیںمگر اب دوسراظلم یہ ہورہاہے کہ ان میں سے بیشترلوگوں کو فساد کا ملزم بنادیا گیا ہے ، اس میں زیادہ تر ایسے لوگ ہیں جن کی مالی حالت اس لائق نہیں ہے جواپنے خلاف مقدمات کی پیروی کرسکے، ایسے میں جمعیۃعلماء ہند نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایسے تمام بے گناہ لوگوں کو قانونی امداد مہیا کرائے گی اپنے اس اعلان کو حتمی شکل دینے کے لئے جمعیۃعلماء ہند نے باضابطہ طورپرایک قانونی پینل تشکیل دیاہے یہ پینل متاثرین کی ہر سطح پر مددکرے گا۔ اخیرمیں مولانا مدنی نے کہا کہ ماضی کے فسادات کے برعکس حالیہ فسادات میں یہ چیز دیکھنے میں آئی ہے کہ شرپسند عناصرمنصوبہ بند طریقہ سے عبادت گاہوں کو ٹارگیٹ کرتے ہیں ان کو نقصان پہنچاتے ہیں جو کہ فرقہ پرستی کی انتہاہے ، جبکہ ہمارایہ مانناہے کہ ہر عبادت گاہ چاہے مسجد ہو یا مندر یا دوسری عبادت گاہیں سب کو عزت کی نظرسے دیکھاجانا چاہئے اوراس کا احترام کرنا چاہئے کیونکہ دنیا کاہر مذہب انسانیت، رواداری ، محبت اوریکجہتی کاپیغام دیتاہے اس لئے جو لوگ مذہب کا استعمال نفرت اور تشدد برپا کرنے کے لئے کرتے ہیں وہ اپنے مذہب کے سچے پیروکارنہیں ہوسکتے ہیں ۔


مولانا مدنی نے کہا کہ اس حساس مسئلہ پر ارباب اقتدارکو سوچنا چاہئے لیکن افسوس سیاست داں اقتدارکی خاطر ملک کی اورعوامی مسائل کی جگہ صرف اورصرف مذہب کی بنیادپر نفرت کی سیاست کررہے ہیںجو ملک کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔واضح ہو کہ اس وفد میں مولانا محمد ہارون صدر جمعیۃ علما ہریانہ پنجاب، مولانا محمد خالد قاسمی نوح، مولانا راشد میل کھیڑلا، راجستھان، مولوی حکیم الدین اشرف، مفتی عبد الرازق دہلی، قاری محمد ساجدفیضی، مولوی عبد القدیر، مولانا شوکت، حاجی میاں رمضان، مفتی عبد القیوم احمدآبادوغیرہ شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔