شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف جامعہ کے طلبا کا اعلان جنگ

جامعہ میں جرنلزم کی طالبہ بھومیکا کا کہنا ہے کہ جب مسئلہ قومی ہو تو صرف کیمپس میں لڑائی نہیں لڑی جا سکتی ۔ ہم اس جنگ کو آگے لے جائیں گے اور امن میں یقین رکھنے والے تمام لوگوں کو اس میں شامل کریں گے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

یو این آئی

نئی دہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا نے کہا ہےکہ شہریت (ترمیمی) قانون (سی اےاے) اور قومی شہریت رجسٹر (این آرسی) کے خلاف جنگ جامعہ کی نہیں بلکہ قومی ہے، اس لئے اس میں یونیورسٹی کے لوگوں کی بھی حمایت لینا پڑے گی تاکہ ہماری لڑائی مضبوط ہو سکے۔


كنورژن جرنلزم کی طالبہ بھومیکا نے یہاں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل رات جب پولس کیمپس میں گھس کر مار پیٹ کر رہی تھی تب طلبا کو نکالنے کے لئے مقامی لوگوں نے جامعہ کی دیوار پر سیڑھیاں لگا کر بچانے کا کام کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سی اےاے اور این آرسی کا مسئلہ قومی ہے اور اس کے خلاف طویل جنگ لڑنی ہوگی۔

بھومیکا نے کہا کہ مسئلہ جب قومی ہو تو صرف کیمپس میں لڑائی نہیں لڑی جا سکتی ۔ اس جنگ کو آگے لے جائیں گے اور امن میں یقین رکھنے والے تمام لوگوں کو اس کے ساتھ شامل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیچرز یونین کی جانب سے سی اےاے کے خلاف آگے کی لڑائی کےلئے لائحہ عمل طے کرنے میں اسٹوڈنٹس کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ طلبا نے کوئی تشدد نہیں کیا ہے لیکن پولس جبراً گھسی اور جو تانڈو کیا ،وہ کسی بھی طور پر قابل تعریف نہیں ۔


اس سے قبل جامعہ ٹیچرز یونین کے صدر مجید جمیل نے اسٹوڈنٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولس نے کل رات یونیورسٹی کیمپس اور لائبریری میں مطالعہ کر رہے طلبا کے ساتھ جس بے رحمی کے ساتھ مارپیٹ کی اور املاک کو نقصان پہنچایا ہے، اس کی وہ سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ پولس جامعہ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر جبراً کیمپس میں داخل ہوئی اور جو ننگا ناچ کیا، وہ کسی بھی طور پر قابل برداشت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملہ کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل اور وزیر اعلی اروند کیجریوال کو خط لکھ کر انصاف کا مطالبہ کریں گے۔ انہوں نے جامعہ کے اسٹوڈنٹس کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے لئے ملک بھر کے طلباء اور اساتذہ کا شکریہ ادا کیا۔ جامعہ کے اسٹوڈنٹس کی حمایت میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سمیت کئی اساتذہ نے یہاں پہنچ کر یکجہتی کا اظہار کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */