امریکی ٹیرف پر جماعت اسلامی ہند کے سربراہ کا اظہار تشویش، کہا، ’ہندوستان کو سزا دینے جیسی پالیسی صحیح نہیں‘

سعادت اللہ حسینی نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ 50 فیصد ٹیرف سے چھوٹی صنعتوں، کپڑا، قالین اور خوردنی مصنوعات جیسے شعبوں کو سنگین نقصان پہنچے گا۔ اس سے ہزاروں مزدوروں کی روزی روٹی کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سید سعادت اللہ حسینی (فائل)</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

جماعت اسلامی ہند کے سربراہ سید سعادت اللہ حسینی نے امریکہ کے ذریعہ ہندوستان پر 50 فیصد ٹیرف لگائے جانے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو ہندوستان کے خلاف غیر منصفانہ اور یکطرفہ کارروائی بتاتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ہمارے لیے ہی نہیں بلکہ امریکہ اور عالمی تجارت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ہندوستان کو سزا دینے جیسی پالیسی صحیح نہیں ہے، جبکہ یورپی یونین سمیت کئی ملک روس سے بدستور اشیاء اور توانائی کی درآمد کر رہے ہیں۔ ہر ملک کو اپنی غیر ملکی اور اقتصادی پالیسی طے کرنے کا پورا حق ہے، زبردستی دباؤ بنانا ایک خطرناک سامراجی رویہ ہے جو پوری دنیا کے تعلقات کو کمزور کرتا ہے۔


انہوں نے کہا کہ 50 فیصد ٹیرف لگانے سے خاص کر چھوٹی صنعتوں، کپڑا، قالین اور خوردنی مصنوعات جیسے شعبوں کو سنگین نقصان پہنچے گا۔ اس سے ہزاروں مزدوروں کی روزی روٹی کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ امریکی صارفین کو بھی مہنگی قیمت اور کم متبادل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ واقعات دکھاتے ہیں کہ داخلی اقتصادی پالیسی کو باہری دباؤ کا اسلحہ بنایا جا سکتا ہے۔

سعادت اللہ حسینی نے آگے کہا، ’’شروعات میں گھریلو صنعتوں کو بچانے کے نام پر اپنائی گئی تحفظ پسند پالیسیاں بعد میں دوسروں پر دباؤ ڈالنے کا طریقہ بن جاتی ہے۔ جیسے جیسے ممالک قومی سلامتی کو ترجیح دے رہے ہیں، عالمی تجارتی نظام ٹوٹ رہا ہے، جس سے طویل مدتی نقصان ہوگا’’۔


جماعت اسلامی ہند کے سربراہ نے حکومت ہند سے اپیل کی کہ اس پورے معاملے کو ایک وارننگ کی طرح لیں اور اپنے سفارتی نظریہ کا جائزہ لیں۔ ہندوستان کو اب ایک متوازن اور غیر وابستہ غیر ملکی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔ امریکہ یا دیگر سامراجی طاقتوں کی دوستی کے نام پر ہمیں اپنی خود انحصاری اور اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ حالیہ پالیسی ہمارے قومی مفادات کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

سعادت اللہ حسینی نے ہندوستان کے لیے تین ضروری پالیسیوں پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، ’’ہندوستان کو جاپان، جنوبی کوریا اور یورپی یونین اور آسٹریلیا جیسے ملکوں سے اپنے اقتصادی تعلقات مضبوط کرنے چاہیے۔ ساتھ ہی آسیان، برکس اور علاقائی گروپوں سے جڑاؤ بڑھانا چاہیے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے دباؤ سے بچا جا سکے۔‘‘


دوسری پالیسی کے طور پر انہوں نے ہندوستان کو برکس جیسے اقتصادی گروپس میں قیادت کرتے ہوئے عالمی اقتصادی طاقتوں کے درمیان توازن بنانے کے لیے کہا۔ تیسری پالیسی کے طور پر انہوں نے ہندوستان کو مینو فیکچرنگ، زراعت اور مزدور شعبہ کو مضبوط کرنے کی سمت میں ٹھوس قدم اٹھانے کی بات کہی۔