بنگال مدرسہ بورڈ: کامیاب ٹاپ 10 طلبا میں جگن ناتھ داس کا نام بھی شامل

ا س سال بنگال مدرسہ بورڈ کے تحت امتحان میں شامل ہونے والے 70 ہزار طلبا میں سے تقریبا 18 فیصد ہندو طلبا تھے۔ 2019 کے امتحان میں شرکت کرنے والے غیر مسلم طلبا کی تعداد 12.77 فیصد تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کولکاتا: مغربی بنگال مدرسہ بورڈ کے ہائی مدرسہ، عالم اور فاضل امتحانات کے نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے۔اس مرتبہ کامیاب ٹاپ ٹین میں بیربھوم میں جگناتھ داس نے جگہ بناتے ہوئے چھٹی پوزیشن حاصل کی ہے۔ مدرسہ بورڈ کے ذرائع کے مطابق اس سال مدرسہ بورڈ سے کل 64450 طلبا و طالبات نے امتحان میں شرکت کی تھی۔ جن میں ہائی مدرسہ کا رزلٹ 86.8 فیصد عالم کا رزلٹ 88.56 فیصد جب کہ فاضل کا رزلٹ 89.56 فیصد رہا۔

اس مرتبہ مدرسہ بورڈ کے نتائج میں لڑکوں کے مقابلے لڑکیوں نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہائی مدرسہ امتحان میں مرشدآباد کی نفیسہ خاتون نے 771 نمبر حاصل کرکے ریاست میں پہلا مقام حاصل کیا ہے۔ جب کہ مالدہ کی ادریس یاسمین نے دوسرا اور مرشدآباد کے ابوبکر نے 767 نمبر حاصل کرکے تیسرا مقام حاصل کیا۔ ساتھ ہی بیربھوم ضلع کے جگناتھ داس نے 760 نمبر حاصل کرکے چھٹی پوزیشن حاصل کی ہے ۔


مغربی بنگال مدرسہ بورڈ کے صدر اابو طاہر قمر الدین نے مدرسہ بورڈ کے نتائج پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مغربی بنگال کے مدارس میں مذہبی تفریق کے بغیر تمام طبقات کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔مدرسہ بورڈ کے نصاب میں صرف تھیالوجی ایک اضافی سبجییکٹ کے طور پر پڑھایاجاتا ہے باقی تمام نصاب اسکول کی ہی طرح ہے۔انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کے ہائی مدرسہ امتحان میں 13 فیصد غیر مسلم طلبا کی تعداد تھی۔ قمرالدین نے کہا کہ جولوگ مدرسوں کی تنقید کرتے ہیں وہ یہاں آکر دیکھ سکتے ہیں بنگال کے مدارس مذہبی تفریق کے تمام طبقات کو تعلیم فراہم کرتے ہیں۔انوہں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کے تحت جتنے بھی مدارس ہیں اس میں 60فیصد اساتذہ غیر مسلم ہے۔

خیال رہے کہ اس ا س سال امتحان میں شامل ہونے والے 70 ہزار طلبا میں سے تقریبا 18 فیصد ہندو طلبا تھے۔ 2019 کے امتحان میں شرکت کرنے والے غیر مسلم طلبا کی تعداد 12.77 فیصد تھی۔مغربی بنگال مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے صدر ابو طاہر قمرالدین نے بتایا کہ بانکورہ، پرولیا اور بیر بھوم کے اضلاع میں چار سب سے بڑے مدرسوں میں غیر مسلم طلبا کی تعداد مسلم طلباء سے زیادہ ہے۔ قمرالدین کے مطابق غیر مسلم طلبازیادہ تر ثانوی سطح کے مدرسوں میں داخلہ لیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ مدرسہ سیکنڈری بورڈ کے نصاب کے مطابق پڑھایا جاتا ہے۔


بنگال کے مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنے والے ہندو طلبا و طالبات کا بھی کہنا ہے کہ یہاں مذہب کی بنیاد پر ہمارے ساتھ کوئی بھی امتیازی سلوک نہیں برتا جاتا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ سال بھی تین ہندو طالبات ساتھی موڈک، ارپیتا ساہا اور پاپیہ سہا نے 90 فیصد سے زیادہ نمبرات حاصل کرکے ریکارڈ قائم کیا تھا۔

محکمہ تعلیم نے بتایا کہ چوں کہ مدرسہ امتحانات کو ہائرسیکنڈری کے مساوی کا درجہ حاصل ہے اور دوسرے یہ اسکولوں کے مقابلہ مدرسہ کی فیس کم ہے اس لئے غریب ہندو طلبا بھی مدرسوں میں داخلہ لیتے ہیں ریاستی حکومت نے غیر مسلم طلباء کو عربی زبان کی تعلیم میں ہونے والی دشواریوں کو بھی دور کردیا ہے۔ 100 نمبروں کے عربی زبان کے امتحانات میں وہ کسی دوسری زبان میں 65 نمبروں کے جواب لکھ سکتے ہیں۔مدرسہ بورڈ کے چیئرمین قمرالدین نے کہاکہ ہم نے مدرسوں کو بھی عام سکولوں جیسا بنا دیا ہے۔ یہاں طلبہ اور طالبات ایک ساتھ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ہم نے فرسودہ روایات کو ختم کیا ہے۔ حکومت نے مدرسہ کے طلبا کے لیے وظائف کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے۔ ان مدرسوں کے بہت سے طلبا بعد میں انجینئرنگ اور میڈیکل کالجوں میں داخلہ لے رہے ہیں۔'

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔