بے قابو آٹو ڈرائیوروں پر کارروائی صرف کاغذی! ہائی کورٹ نے شیوراج حکومت کو لگائی پھٹکار

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے اس معاملے سے متعلق عرضی پر سماعت کے دوران قواعد کے خلاف آٹو آپریشن کو روکنے کے لیے حکومت کی کارروائی کو محض کاغذی قرار دیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بھوپال: مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ہیلمٹ کے بعد اب بے لگام آٹو چلانے پر ریاستی حکومت کو پھٹکار لگائی ہے۔ ہائی کورٹ نے سخت الفاظ میں کہا کہ حکومتی رپورٹوں کا انبار لگ گیا ہے لیکن سب کچھ کاغذی ہے۔ ہائی کورٹ نے حکومت سے سوال کیا کہ ریاست بھر میں ضوابط کے خلاف چلنے والے کتنے آٹو اب تک ضبط کئے گئے ہیں؟

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے اس معاملے سے متعلق عرضی پر سماعت کے دوران قواعد کے خلاف آٹو آپریشن کو روکنے کے لیے حکومت کی کارروائی کو محض کاغذی قرار دیا۔ ہائی کورٹ نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 9 سالوں میں ایکشن رپورٹس کا انبار لگ گیا ہے لیکن زمینی مسائل جوں کے توں ہیں۔


اس کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے پوچھا ہے کہ ریاست بھر میں اب تک ایسے کتنے آٹوز ضبط کیے گئے ہیں، جو بغیر اجازت کے چلائے جاتے ہیں۔ عدالت نے حکومت کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس روی مالیمٹھ اور جسٹس وشال مشرا کی بنچ نے ایک ہفتے میں کارروائی کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اس معاملے پر اگلی سماعت 25 نومبر کو ہوگی۔

سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ پرمٹ کے بغیر چلنے والے ہزاروں آٹوز کو معمولی جرمانے کے بعد چھوڑ دیا جاتا ہے۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ 30 ستمبر 2019 کو حکومت نے یہ حلف لیا تھا کہ بغیر پرمٹ کے چلنے والے آٹوز کو ضبط کر کے فوری طور پر چھوڑ دیا جائے گا اور ڈرائیور کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔ گزشتہ سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے حکومت کو قواعد کے خلاف آٹو آپریشن کو روکنے کے لیے ٹھوس ایکشن پلان پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عدالت نے حکومت سے کہا کہ وہ پہلے دی گئی ہدایات پر عمل آوری کی جو رپورٹیں پیش کی گئی ہیں، ان کا خلاصہ بھی پیش کیا جائے۔


خیال رہے کہ سال 2013 میں ستیش ورما نے شہر کے ساتھ ریاست بھر میں بے لگام اور غیر منظم آٹو آپریشن کو چیلنج کرتے ہوئے مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی۔ بعد کے سالوں میں اسی مسئلے سے متعلق کچھ اور عرضیاں بھی منسلک کی گئیں۔ عرضی گزار کے مطابق آٹو ڈرائیور کھلے عام قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔

عرضی گزار نے دلیل دی کہ ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے مدھیہ پردیش میں مرکزی حکومت کے موٹر وہیکل ترمیمی قواعد 2019 کو نافذ نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس قاعدے سے پوری ریاست میں ٹریفک اور ٹریفک کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اس میں بھاری جرمانے کا بھی انتظام ہے۔ اس سے قبل حکومت نے عدالت میں وعدہ کیا تھا کہ ریاست میں سنٹرل موٹر وہیکل ایکٹ 2019 کے نفاذ پر حتمی فیصلہ لیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔