وقت آ گیا ہے جب مسلم پرسنل لاء بورڈ کو تالا لگا دیا جائے

موصوف نے اپنے نام کے ساتھ مفتی، قاسمی اور بورڈ کے رکن کی تختی لگا رکھی ہے، ایسے میں انہیں خود ہی اس واقعہ کے لئے معافی مانگنی چاہئے، بلکہ قانون کے تحت سزا کے لئے خود کو پیش کرنا چاہئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

سید خرم رضا

میرے خیال میں اب وہ وقت آگیا ہے کہ جب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو بند کر دینا چاہئے کیونکہ جس مقصد کے لئے اس کا قیام عمل میں آیا تھا وہ پوری طرح فوت ہو چکا ہے اور اب اس کے ہر عمل سے ملت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ کل زی. ہندوستان چینل پر جو کچھ دیکھا گیا اس کے بعد اب اس بورڈ کے زندہ رہنے کی کوئی گنجائش باقی نہیں بچی۔ ایک شخص جس کے نام کے ساتھ مفتی لگا ہوا ہے، قاسمی لگا ہوا ہے، پرسنل لاء بورڈ کا رکن بھی ہے اور شکل و لباس سے وہ مسلمان بھی لگتا ہے، وہ شخص کسی خاتون سے گفتگو کے دوران اس حد تک مشتعل ہو جائے کہ مار پیٹ کی نوبت آ جائے۔ سب سے پہلے پرسنل لاء بورڈ کو چاہئے تھا کہ اس شخص کی رکنیت ختم کر دیتا لیکن ذرائع کے مطابق بورڈ نے اس معاملہ کی لیپا پوتی کرتے ہوئے جانچ کے لئے تین رکنی کمیٹی تشکیل کر دی ہے۔ ہر ہندوستانی یہ بہت اچھی طرح جانتا ہے کہ کمیٹی تشکیل دینے کا کیا مطلب ہوتا ہے، ویسے یہ بھی خبر گردش کر رہی کہ موصوف کی بورڈ کے جنرل سکریٹری سے کافی نزدیکیاں ہیں۔

خود موصوف (مفتی اعجاز ارشد قاسمی) یا ان کے ساتھی اس کے دفاع میں یہ بات ضرور کہیں گے کہ پہلے وکیل خاتون نے ہاتھ اٹھایا یا بدتمیزی شروع کی، اگر اس طرح کا دفاع ایک عام آدمی کرے تب بھی اس کو سنا نہیں جانا چاہئے، جس شخص نے اپنے نام کے ساتھ مفتی، قاسمی اور بورڈ کے رکن ہونے کی تختی لگا رکھی ہو، ایسے شخص کو تو خود ہی عوامی زندگی سے دور ہو کر نہ صرف اس واقعہ کے لئے معافی مانگنی چاہئے بلکہ قانون کے تحت سزا کے لئے خود کو پیش کرنا چاہئے۔ شرم آ رہی ایسے شخص کے بارے میں لکھتے ہوئے۔ یہ وہ شخص ہے جس نے ہر سیاسی پارٹی کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، یہ ایک فرد ہوتا تو کوئی بات نہیں، یہ مفتی ہے جو فتویٰ دینے کی ڈگری رکھتا ہے، یہ ملک کے سب سے بڑے مذہبی تعلیمی ادارہ دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہے اور ملک کی اس تنظیم کا رکن ہے جس تنظیم پر مسلمانوں کے شرعی مسائل حل کرنے اور شرعی معاملات میں مسلمانوں کی رہنمائی کرنے کی ذمہ داری ہے۔ ایسا شخص اس طرح کا عمل کرے تو قوم کا کیا حال ہوگا۔

اس سارے معاملہ میں پرسنل لاء بورڈ کیسے ذمہ دار ہے، جس مدے پر موصوف چینل پر بحث کرنے گیا تھا وہ مدا طلاق ثلاثہ اور مسلم خواتین کے حقوق سے جڑا ہوا تھا۔ طلاق ثلاثہ وہ مسئلہ ہے جس پر پرسنل لاء بورڈ کی وجہ سے ہندوستانی مسلمانوں کو شرمندگی اٹھانی پڑی تھی۔ بورڈ نے وقت رہتے اس معاملہ میں ضروری اصلاح نہیں کی بلکہ عدالت میں باقاعدہ تسلیم کیا کہ وہ اس معاملہ میں اصلاح کر رہا ہے جو اس بات کا اعتراف تھا کہ اس میں خامیاں ہیں۔

1973 میں قائم ہوئے اس بورڈ نے ہمیشہ ملک کے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا ہے، چاہے شاہ بانو کیس کا معاملہ ہو، چاہے بابری مسجد کا معاملہ ہو یا طلاق ثلاثہ کا۔ بورڈ کے ہر عمل سے فرقہ پرست قوتوں کو طاقت ملی ہے اور اب حال میں مجلس عاملہ کی میٹنگ سے قبل ملک میں مزید دارالقضا کے قیام کو لے کر ایک مرتبہ پھر فرقہ پرست قوتوں کو ایک مدا دیا ہے۔ بورڈ دارالقضا اور شرعی عدالت کے فرق کو سمجھانے میں بھی ناکام رہا اور پورے ملک میں اس طرح کا پیغام گیا کہ مسلمان اپنی علیحدہ عدالت قائم کر رہے ہیں۔

اس شخص کے واقعہ نے اس پر سے بھی پردہ اٹھا دیا ہے کہ بورڈ کا رکن بننا کتنا آسان ہے۔ بورڈ میں تین طرح کے رکن ہوتے ہیں مجلس عاملہ کے رکن، رکن تاسیسی اور رکن میقاتی، اور تقریباً 200 سے زائد رکن میقاتی ہیں۔ اسی زمرے میں اس شخص کو رکنیت حاصل ہوئی۔ اگر کسی تنظیم میں ایسے افراد کا داخلہ اتنا آسان ہو جائے تواس تنظیم کے سینئر اور سنجیدہ ارکان کو سمجھ لینا چاہئے کہ اب اس تنظیم پر تالا لگانے کا وقت آ گیا ہے۔ مسلم پرنل لاء بورڈ سے کافی نقصان ہو چکا ہے لہذا اس کو فوراً بند کرنے کی ضرورت ہے۔ کہیں دیر نہ ہو جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Jul 2018, 5:23 PM