نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد 4 ریاستوں میں لگ چکا ہے صدر راج

مہاراشٹر میں منگل کے روز صدر راج نافذ کر دیا گیا۔ حالانکہ بی جے پی ہمیشہ مشتہر کرتی رہی ہے کہ وہ دفعہ 356 کا استعمال نہیں کرتی، لیکن 2014 کے بعد یہ چوتھا موقع ہے جب کسی ریاست میں صدر راج نافذ ہوا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اسی سال جون میں کانگریس کی قیادت والی اپوزیشن پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جمہوریت کا گلا گھونٹنے کا کام کانگریس نے کیا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ’’میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ملک میں اب تک 132 مثالیں ایسی ہیں جب آئین کی دفعہ 356 (صدر راج لگانے کا حکم) کا استعمال کیا گیا اور ان میں سے 93 مواقع پر مرکز میں کانگریس کی حکومت تھی۔‘‘

لیکن یہ پہلی بار نہیں ہے جب بی جے پی کی حکومت میں کسی ریاست (مہاراشٹر) میں صدر راج نافذ ہوا ہے۔ مہاراشٹر سے پہلے جس ریاست میں صدر راج لگا وہ جموں و کشمیر تھا۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے استعفیٰ کے بعد بی جے پی نے پی ڈی پی کی قیادت والی حکومت سے حمایت واپس لے لی تھی، تب یہاں جون 2018 میں صدر راج لگایا گیا تھا۔ اس کے بعد کے واقعہ میں دفعہ 370 کو ختم کر دیا گیا اور ریاست سے خصوصی ریاست کا درجہ بھی واپس لے لیا گیا۔


اس سے قبل 2015 میں اسمبلی انتخابات میں کسی ایک پارٹی یا اتحاد کو اکثریت نہ ملنے پر جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ 2016 میں اروناچل پردیش میں 26 دنوں کے لیے صدر راج نافذ کیا گیا تھا۔ اس وقت کانگریس کے 21 اراکین اسمبلی نے بی جے پی کے 11 اور 2 آزاد اراکین اسمبلی کے ساتھ ہاتھ ملایا، جس سے حکومت اقلیت میں آ گئی۔ حالانکہ اس معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج پیش کیا گیا تھا اور عدالت نے اپنے فیصلے میں کانگریس حکومت کو بحال کر دیا تھا۔

اسی سال یعنی 2016 میں ہی پہاڑی ریاست اتراکھنڈ نے دو بار صدر راج دیکھا۔ پہلے 25 دن اور بعد میں 19 دنوں کے لیے۔ پہلے کانگریس میں انتشار پیدا ہونے کے بعد اور دوسری بار مئی میں ایک بار پھر ریاست میں صدر راج نافذ ہوا۔


مہاراشٹر میں بھی 2014 میں 33 دنوں کے لیے صدر راج نافذ تھا۔ اس سال الیکشن سے ٹھیک پہلے سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے ریاست میں 15 سالہ کانگریس-این سی پی اتحاد کے ٹوٹنے کے بعد استعفیٰ دے دیا، جس کے نتیجہ میں صدر راج لگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */