’’یہ بے مثال بجٹ ہے، لیکن ’بڑے لوگوں‘ کے لیے‘‘

سابق ریاستی وزیر عارف نسیم خان نے بجٹ پر اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس بجٹ میں اقلیتوں کے مفادات کا کوئی خاص خیال نہیں رکھا گیا ہے۔

عارف نسیم خان، تصویر آئی اے این ایس
عارف نسیم خان، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ممبئی: مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتارمن کی جانب سے مالی سال 22-2021 کے عام بجٹ کو بے نظیر و بے مثال اور تاریخی بجٹ قرار دے کرآج پیش کیے گئے بجٹ کو مایوس کن اورعوام دشمن قرار دیتے ہوئے کانگریس لیڈر و سابق ریاستی وزیر محمد عارف نسیم خان نے کہا کہ دراصل یہ بجٹ عوام دشمنی اور متوسط طبقے کو نظرانداز کرکے بڑے اور مالدار لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے 'بےمثال بجٹ' کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا۔

یو این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے عارف نسیم خان نے بجٹ پر اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس بجٹ میں اقلیتوں کے مفادات کا کوئی خاص خیال نہیں رکھا گیا ہے، انھوں نے کہا کہ ویسے تو اقلیتی طبقات کو اس بجت سے کوئی خاص امید نہیں تھی، لیکن مودی حکومت نے اقلیتوں کو ٹھینگا دکھا کر ان کی رہی سہی امیدوں پر بھی پانی پھیر دیا ہے۔


مودی حکومت پر آر ایس ایس کے ایجنڈے پر کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے نسیم خان نے کہا کہ ڈیزل پر 4 اور پٹرول پر 2.50 روپیے زرعی سیز( ٹیکس) بڑھا کرحکومت عوام کی جیبوں پر جو پہلے سے ہی حکومت کی غلط پالیسیوں اور کورونا وائرس کے سبب خالی ہو چکی ہیں، ڈاکہ ڈالنے جا رہی ہے، جو قابل مذمت ہے۔

عارف نسیم خان نے کہا کہ عام بجٹ میں عام آدمی کے لیے کچھ نہیں ہے، حکومت کی ساری ہمدردیاں اور جھکاؤ بڑے صنعت کاروں، اور بڑے کاروباری لوگوں کی طرف ہے۔ حکومت نے سونا سستا کیا ہے اور کھانے کا تیل مہنگا، اس سے اس بجٹ کو سمجھاجا سکتا ہے۔ انھوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ ہمارے ملک میں اوسط عمر70 سال ہے اورحکومت 75 سال سے زیادہ عمر کے بزرگ لوگوں کوجو بہت ہی کم تعداد میں ہیں، انھیں ان کی پینشن پر کوئی انکم ٹیکس نہیں لگانے کا اعلان کر کے اپنی بغلیں بجا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔