یہ دوسری آزادی کی لڑائی ہے، بد قسمتی یہ ہے کہ اپنوں سے لڑنی پڑ رہی ہے: ماجد جمیل

جامعہ اساتذہ کی طرف سے ماجد جمیل نے مظاہرہ کر رہے طلباء سے کہا کہ ’’ایک لڑائی 1947 لڑی گئی جو انگریزوں کے خلاف تھی اور بدقسمتی سے دوسری آزادی کی لڑائی ہم اپنے ہی لوگوں کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔‘‘

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اتوار کی شب جو کچھ ہوا، اس کو لے کر یونیورسٹی میں اس وقت ایک ہنگامی حالت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس وقت جامعہ کے باہر ہزاروں کی تعداد میں طلبا اور مقامی لوگ پرامن احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ظلم کے خلاف طلباء کی اس لڑائی میں جامعہ کے اساتذہ بھی کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ آج صبح 11 بجے جامعہ اساتذہ کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں فیصلہ لیا گیا کہ پولس نے جو بربریت طلباء کے خلاف کی ہے، اس کے خلاف اساتذہ نہ صرف پرامن مظاہرے میں بچوں کی رہنمائی کریں گے بلکہ اپنی آواز کو وزیر برائے حقوق انسانی فروغ، وزیر داخلہ، وزیر اعظم اور عدالت تک لے کر جائیں گے۔

آج جامعہ کے طلبا و طالبات سے کچھ اساتذہ نے خطاب کیا اور ان سے کہا کہ وہ اپنے مظاہروں کو پرامن بنائے رکھیں تاکہ کسی کو جامعہ کی طرف انگلی اٹھانے کا موقع نہ ملے۔ جامعہ ٹیچرز یونین کے صدر ماجد جمیل بطور اساتذہ ترجمان طلبا کے سامنے آئے اور انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’تمام ٹیچرس آپ لوگوں کے ساتھ ہیں۔ ہم آپ لوگوں کی ہر قدم پر رہنمائی ہم کریں گے۔ ہمیں یہ دھیان رکھنا ہے کہ ہم ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں کہ دوسروں کو جھوٹا الزام لگانے کا موقع ملے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں لڑائی لڑنی ہے، یہ لمبی لڑائی ہے، ایک دو دن کی لڑائی نہیں ہے۔ آپ گھبرائی نہیں، ہم آپ کے ساتھ ہیں۔‘‘


ماجد جمیل نے اس موقع پر مقامی لوگوں کا اس بات کے لیے شکریہ بھی ادا کیا کہ جب جامعہ کے بچوں پر پولس ظلم کر رہی تھی تو وہ بچو ں کے حق میں کھڑے نظر آئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم مقامی لوگوں کے شکرگزار ہیں کیونکہ وہ بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ ہمیں ہر ہندوستانی کا ساتھ چاہیے۔ یہاں کوئی ہندو-مسلم کی تفریق نہیں،جامعہ کے اور جامعہ کے باہر کے طلبا اور ٹیچرس سبھی متحد ہیں۔‘‘ ماجد جمیل نے کہا کہ ’’اساتذہ کی ایک ٹیم تیار کر دی گئی ہے جو طلباء کی رہنمائی کرے گی۔ جو کچھ کل ہوا وہ بہت برا ہوا، ہمارے طلباء پر پولس نے جس طرح کی کارروائی کی، اس کی مذمت کرنے کے لیے ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ ہم پولس کے خلاف اپنی آواز بہت آگے تک لے جائیں گے۔‘‘

اتوار کے واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ماجد جمیل نے کہا کہ ’’آپ اور ہم لوگ اکیلے نہیں ہیں۔ جے این یو کے طلبا اور اساتذہ، دہلی یونیورسٹی کے طلبا و اساتذہ سب ساتھ ہیں۔ ان سبھی نے جس طرح ہمارے ساتھ مل کر دہلی پولس ہیڈکوارٹر کو رات میں گھیرے رکھا، اسی کا نتیجہ ہے کہ بغیر کوئی کیس رجسٹر کیے پولس والوں کو مجبوراً سبھی طلبا کو چھوڑنا پڑا۔‘‘ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’سبھی لوگوں کا ساتھ ملا اسی لیے ہمیں اتنی بڑی کامیابی ملی۔ یہ بڑی کامیابی اس لیے ہے کیونکہ ہم نے پرامن مظاہرہ کیا۔‘‘ پولس حراست سے آزاد ہوئے طلبا سے مخاطب ہوتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’اگر یہ سبھی لوگ ہمارے ساتھ کھڑے نہیں ہوتے تو آپ اندر ہی رہتے۔ جے این یو، دہلی یونیورسٹی اور مقامی لوگ تین بجے رات تک آپ کے حق میں آواز اٹھاتے رہے اس لیے آپ اس وقت باہر ہیں۔‘‘


اساتذہ کے ترجمان ماجد نے کہا کہ اب ہمیں آگے بہت سوچ سمجھ کر عقلمندی کے ساتھ بڑھنا ہے۔ ہمیں بہت سمجھداری کے ساتھ قدم بڑھانا ہے تاکہ ہماری بات سنی جائے۔ ہمیں جوش میں بالکل نہیں آنا، ہمیں پرامن رہنا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جس طرح گاندھی جی نے انگریزوں کو مجبور کر دیا تھا اور ہمیں ملک سے آزادی ملی، اسی طرح ہمیں غلط طاقتوں سے ایک بار پھر آزادی حاصل کرنی ہے۔ آج ہم دوسری آزادی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ایک لڑائی 1947 لڑی گئی جو انگریزوں کے خلاف تھی اور بدقسمتی ہے کہ دوسری آزادی کی لڑائی ہم اپنے ہی لوگوں کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Dec 2019, 3:38 PM