ہندوستانی رہنماؤں کے بجائے پاکستانی فوج سے نمٹنا آسان: جنرل ہڈا

لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ڈی ایس ہڈا نے کہا کہ رہنماؤں میں اپنی شناخت بنانے کے لیے نام نہاد قوم پرستی کو ابھارنے کا چلن بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں پولرائزیشن بڑھنے اور بدامنی پھیلنے کا خطرہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: اُڑی حملے کے بعد سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فوج کی سرجیکل اسٹرائک کی حکمت عملی تیار کرنے والے سابق لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہڈا نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں میں اپنی شناخت بنانے کے لیے نام نہاد قوم پرستی کو ابھارنے اور سستی شہرت پانے کا چلن بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں پولرائزیشن بڑھ سکتی ہے اور بدامنی پھیل سکتی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل ہڈا نے لال بہادر شاستری انسٹی ٹیوٹ آف مینیجمنٹ میں مستقبل کے دفاعی چیلنجیز پر تقریر کرتے ہوئے یہ خیال ظاہر کیا۔ مینیجمنٹ کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں شناخت کی بنیاد پر ٹکراؤ ایک بڑے مسئلے کی شکل لے سکتا ہے۔ سیاسی رہنماؤں میں علاقائیت اور سستی شہرت حاصل کرنے کا چلن بڑھا ہے جس کی وجہ سے پولرائیزیشن بڑھ سکتی ہے اور بد امنی پھیل سکتی ہے۔ انہوں نے ہندوستانی سیاست پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ان (سیاسی رہنماؤں) سے نمٹنے کے بجائے پاکستانی فوج سے نمٹنا آسان ہے۔

انہوں نے کہا کہ لال بہادرشاستری وزیر اعظم رہتے ہوئے کہا تھا کہ ہر قوم کے سفر میں ایک ایسا مقام آتا ہے جب وہ تاریخ کے چوراہے پر کھڑی ہوتی ہے اور اسے طے کرنا ہوتا ہے کہ کس سمت جانا ہے!

انہوں نے کہا کہ شناخت کے لیے سیاست، عدم مساوات، مالی مشکلات، ماحولیاتی تبدیلی، سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی سے متعلق خطرات ملک کے لیے بڑے چیلنجیز ہیں۔ ملک ایسے مقام پر ہے جہاں سے ہمیں طے کرنا ہے کہ ہمیں کدھر جانا ہے۔ ان مشکلات کاحل بہترحکمرانی سے کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا مستقبل روشن ہے لیکن ان مسائل کے پیش نظر غیر یقینی بھی قائم ہے۔ وہ ایک بات یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ نوجوان اس میں تبدیلی لا سکتے ہیں لیکن انھیں طے کرنا ہے کہ وہ شمولیتی ہندوستان چاہتے ہیں یا الگ الگ دھاراؤں میں منقسم ہندوستان چاہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔