دہلی فسادات کو 3 سال مکمل، لیکن 10 فیصد معاملوں میں بھی نہیں سنایا جا سکا فیصلہ

دہلی فسادات میں بری ہونے والے 36 میں سے 20 ہندو ہیں، جبکہ 16 مسلمان ہیں۔ عدالت نے جن 11 لوگوں کو سزا سنائی ہے وہ سبھی ہندو ہیں

دہلی فسادات، فائل فوٹو
دہلی فسادات، فائل فوٹو
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی فسادات کو تین سال مکمل ہو چکے ہیں لیکن فساد متاثرین ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں اور اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود 10 فیصد مقدمات کا بھی فیصلہ ابھی تک نہیں سنایا جا سکا۔ خیال رہے کہ سال 2020 میں مشرقی دہلی میں فسادات میں 53 لوگوں کی جانیں گئی تھیں۔ اس دوران 700 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ فسادات کے سلسلے میں دہلی کی کڑکڑڈومہ کورٹ میں 675 مقدمات درج کئے گئے تھے۔ تین سال گزرنے کے بعد یعنی 20 فروری 2023 تک صرف 47 مقدمات کا فیصلہ ہوا ہے، ان میں 36 ملزمان کو بھی بری کر دیا گیا ہے۔

'دی انڈین ایکسپریس' کی ایک رپورٹ کے مطابق، فسادات سے متعلق مقدمات میں زیادہ تر ملزمان کو شناخت کرنے میں استغاثہ کی ناکامی کے نتیجے میں بری کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بری ہونے والے 15 افراد سے متعلق معاملوں میںعدالت نے پایا کہ پولیس نے ملزمان کی شناخت تاخیر سے کی۔ پولیس اسٹیشن کے ریکارڈ کی عدم موجودگی جیسے کہ روزانہ کی ڈائری میں اندراج کی عدم موجودگی، گرفتاری کے میمو پر دستخط نہ ہونے اور ملزمان کے ملوث ہونے کے بارے میں سینئر افسران کو مطلع کرنے والی کوئی تحریری رپورٹ ان کے بری ہونے کا باعث بنی۔


رپورٹ کے مطابق، فسادات سے متعلق 10 بری ہونے والے ملزمان کے مقدمات میں پولیس گواہوں نے ملزمان کی شناخت کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں فسادات سے پہلے جانتے تھے، کیونکہ وہ علاقے کے بیٹ افسر تھے۔ تاہم، ان کی گواہی مقدمے کی آزمائش پر کھری نہیں اتری۔ جبکہ تین بری ہونے والے افراد کے مقدمات میں عدالت نے نوٹ کیا کہ جرح کے دوران پولیس گواہوں نے کہا کہ وہ یادداشت میں کمی کا شکار ہیں اور اس کے لیے دوا بھی لے رہے ہیں۔ دوسری جانب ایسے 8 کیسز میں پولیس نے خفیہ مخبروں کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر 4 مقدمات میں گرفتاریاں کیں۔ تین احکامات میں عدالت نے نوٹ کیا کہ پولیس نے متضاد بیانات دیئے۔

پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینئر اہلکار نے فیصلے میں تاخیر کی وجہ گواہوں کے منکر ہو جانے اور مشکل حالات میں ملزم کی شناخت کرنے کے چیلنج کو قرار دیا۔ سینئر اہلکار کے مطابق گواہوں نے فسادیوں کو شناخت کیا اور پھر جب گواہی کے لیے کہا گیا تو وہ سب منکر ہو گئے۔ اہلکار نے کہا کہ ہمارے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ ملزمان ہیلمٹ، ماسک پہنے ہوئے تھے اور فسادات کے دوران تفتیش کاروں کے لیے ان کی شناخت کرنا انتہائی مشکل تھا کیونکہ وہ امن و امان برقرار رکھنے میں بھی ملوث تھے۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہلی فسادات میں بری ہونے والے 36 افراد میں سے 20 ہندو جبکہ 16 مسلمان ہیں۔ عدالت نے جن 11 لوگوں کو سزا سنائی ہے وہ سبھی ہندو ہیں۔ پانچ مقدمات میں مجرموں نے 2 سال سے زیادہ جیل میں گزارے، جبکہ کئی مجرموں نے 76 دن جیل میں گزارے۔ رپورٹ کے مطابق 695 کیسز میں سے 63 کیسز کو کرائم برانچ اور اسپیشل سیل ہینڈل کر رہی ہے۔ ایک اہلکار کے مطابق، ان میں سے 30 سے ​​زائد مقدمات ایسے ہیں جن میں الزامات عائد کیے جا چکے ہیں اور 29 مقدمات استغاثہ کے شواہد کے مرحلے میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔