اسرائیلی حملے میں ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف، سربراہ پاسدارانِ انقلاب اور 6 جوہری سائنسدان جان بحق

اسرائیلی حملوں میں ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی اور 6 جوہری سائنسدان جان بحق ہو گئے۔ ایران نے جواب میں 100 سے زائد ڈرونز اور میزائیلوں سے حملہ کیا

<div class="paragraphs"><p>اسرائیلی فضائی حملے کے بعد تہران میں متاثرہ عمارتوں سے اٹھتا ہوا دھوئیں کا غبار /&nbsp;تصویر- Getty Images</p></div><div class="paragraphs"></div><div class="paragraphs"></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اسرائیل کے جمعے کو کیے گئے شدید فضائی حملوں میں ایران کو فوجی اور سائنسی میدان میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ایرانی میڈیا اور عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق ان حملوں میں ایران کے مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی اور 6 معروف جوہری سائنس دان مارے گئے ہیں۔

ایرانی سرکاری میڈیا اور نیم سرکاری نیوز ایجنسیوں نے ان اہم ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق جنرل محمد باقری تہران سمیت کئی شہروں پر ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں جان کی بازی ہار گئے۔ فارس نیوز ایجنسی اور ارنا نے بھی ان کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔

اسرائیلی اخبار ’اسرائیل ٹائمز‘ اور دیگر ذرائع کے مطابق اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے 200 سے زائد جنگی طیاروں کی مدد سے ایران کے جوہری، فوجی اور مواصلاتی ٹھکانوں پر 330 سے زیادہ بم گرائے۔ ان حملوں کا مقصد ایران کے دفاعی نظام، میزائل پروگرام اور کمانڈ اسٹرکچر کو کمزور کرنا بتایا گیا ہے۔

نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق ان حملوں میں مارے گئے ایرانی جوہری سائنس دانوں میں عبدالرحیم منوچہر، احمدرضا زلفغری، سید امیرحسین فغیحی، متلبی زادہ، مہدی تہرانچی اور فریدون عباسی شامل ہیں۔ یہ تمام سائنسدان ایران کے جوہری پروگرام میں کلیدی کردار ادا کر رہے تھے۔


اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے، آئی اے ای اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایرانی حکام نے انہیں مطلع کیا ہے کہ نطنز یورینیم افزودگی سائٹ پر تابکاری کی سطح میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ ادارے کے مطابق بوشہر میں ایران کے واحد جوہری پاور پلانٹ کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

ایرانی ردعمل میں تاخیر نہیں ہوئی۔ ایران نے اسرائیلی حملے کے فوری بعد 100 سے زائد ڈرونز اور میزائل اسرائیل کی جانب داغے۔ اسرائیلی فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرن نے تصدیق کی ہے کہ ان ڈرونز کو روکنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے اور یہ کئی گھنٹوں میں اسرائیلی حدود میں داخل ہوں گے۔

اسرائیل نے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے، جبکہ دارالحکومت تل ابیب اور حیفہ جیسے بڑے شہروں کے اسپتالوں میں زیر زمین طبی سہولتیں فعال کر دی گئی ہیں۔ اسرائیلی شہری سپر مارکیٹوں میں جمع ہو رہے ہیں اور ممکنہ جنگی حالات کے پیش نظر خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ جمع کر رہے ہیں۔

ادھر، ایرانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ پاسداران انقلاب کے ایک اور اہم کمانڈر، جنرل غلام علی راشد بھی ان حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق ان کی شہادت کی بھی سرکاری طور پر تصدیق ہو چکی ہے۔


عالمی فضائی ٹریکنگ ایپس کے مطابق ایران اور اسرائیل دونوں نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔ بیشتر بین الاقوامی پروازیں ایران کے اوپر سے گزرنے کے بجائے متبادل راستوں پر منتقل ہو گئی ہیں۔ اسرائیل کا سرکاری طیارہ ’ونگ آف صہیون‘ بھی حفاظتی تدبیر کے طور پر پرواز کرتا دیکھا گیا ہے، تاہم اس کی منزل ظاہر نہیں کی گئی۔

صورتحال نہایت کشیدہ ہے اور دونوں ممالک کی جانب سے مزید کارروائیوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ عالمی برادری نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔