اسرائیل نے مغربی کنارے میں سب سے تباہ کن مسماری مہم شروع کی
اسرائیل نے 1967 کے بعد مغربی کنارے میں پناہ گزینوں کے کیمپوں کو مسمار کرنے کی سب سے تباہ کن مہم کا آغاز کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں تقریباً 40,000 فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں

Getty Images
یروشلم: اسرائیل نے 1967 کے بعد مغربی کنارے میں پناہ گزینوں کے کیمپوں کو مسمار کرنے کی سب سے تباہ کن مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی کے مطابق، یہ کارروائی فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر بے دخلی کا باعث بن رہی ہے۔
فلپ لازارینی نے بتایا کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے جمعہ کے روز شمالی مغربی کنارے میں تلکرم کے نور شمس کیمپ میں 16 سے زائد عمارتوں کو منہدم کرنا شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ دوسری انتفاضہ کے بعد یہ مہم سب سے طویل اور تباہ کن ہے، جس کے نتیجے میں 1967 کی جنگ کے بعد مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی سب سے بڑی بے دخلی ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق، اس مہم کے دوران تقریباً 40000 فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی منظم اور بڑے پیمانے پر کارروائیاں خطے میں فلسطینی پناہ گزینوں پر گہرے منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد کے پاس کہیں جانے کی جگہ نہیں اور انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے چند دن بعد 21 جنوری کو مغربی کنارے کے شہر جنین میں فوجی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا کہ اس آپریشن کو 'آئرن وال' کا نام دیا گیا ہے اور اس کا مقصد مغربی کنارے میں سکیورٹی کو مضبوط کرنا ہے۔
دریں اثنا، فلسطینی رہنماؤں نے اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ فلسطینی عوام کی بے دخلی کو روکا جا سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔