دہلی میں خالی پڑے ہیں آئسولیشن ٹرین کوچ، آخر کیوں نہیں ہو رہا استعمال؟

شمالی ریلوے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شکور بستی واقع کووڈ کیئر سنٹر میں اب تک کل 113 مریض داخل کیے گئے جن میں سے صرف 72 مریض اب بھی آئسولیشن کوچ میں ہیں۔

تصویر بذریعہ انڈین ریلوے
تصویر بذریعہ انڈین ریلوے
user

قومی آوازبیورو

کورونا انفیکشن کے بڑھتے معاملوں کے درمیان دہلی کی کیجریوال حکومت ایک طرف تو مریضوں کی سہولت کے لیے لگاتار نئے آئسولیشن سنٹر بنا رہی ہے، اور دوسری طرف موجودہ سہولیات کا عوام کو فائدہ حاصل نہیں ہو پا رہا ہے۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ سہولت ہونے کے باوجود کیوں دہلی کے کورونا مریضوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حیرانی کی بات ہے کہ دہلی میں کورونا وبا کے خطرناک صورت حال کے پیش نظر شمالی ریلوے نے اپنے کئی کوچوں کو آئسولیشن کے لیے فراہم کیا، لیکن ان کا مناسب استعمال نہیں کیا جا رہا ہے۔

شمالی ریلوے کے ذریعہ جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شکور بستی واقع کووڈ کیئر سنٹر میں اب تک کل 113 مریض داخل کیے گئے جن میں سے 41 مریضوں کی چھٹی ہو گئی یا پھر دوسری جگہ منتقل کیا گیا، جب کہ 72 مریض اب بھی آئسولیشن کوچ میں ہیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہلی میں کل 503 آئسولیشن کوچ ہیں جن میں 8 ہزار سے زائد بستروں کی صلاحیت ہے۔ یہ تعداد بہت بڑی ہے اور اگر اس کا فائدہ دہلی کے کورونا مریضوں کو مل جاتا تو بہت بڑا مسئلہ حل ہو جاتا۔


دراصل شمالی ریلوے نے بیان میں واضح کیا ہے کہ ریاستی حکومت کے مطالبہ پر اور دہلی کے لوگوں کی خدمت کے مقصد سے کووڈ کیئر سنٹر والے 503 آئسولیشن کوچ دستیاب کرائے گئے ہیں۔ یہ 503 آئسولیشن کوچ دہلی کے 9 مختلف علاقوں میں رکھے گئے ہیں اور ضرورت کے مطابق استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ آئسولیشن کوچ آنند وہار ٹرمینل، شکور بستی، دہلی، سرائے روہیلا، دہلی صفدر جنگ، دہلی شاہدرہ، آدرش نگر، دہلی کینٹ، بادلی، تغلق آباد میں کھڑے کیے گئے ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر قریب کے کورونا مریضوں کو وہاں آئسولیٹ کیا جا سکے۔

جیسا کہ شمالی ریلوے کے بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ شکور بستی واقع آئسولیشن کوچ میں صرف 113 مریضوں کو داخل کرایا گیا اور اس وقت صرف 72 مریض آئسولیشن کوچ کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، اس سے ظاہر ہے کہ یہاں کئی بستر خالی پڑے ہوئے ہیں۔ ایسے میں واقعی یہ حیران کن ہے کہ آخر جو مریض پریشان ہو رہے ہیں اور اسپتالوں میں جگہ نہیں مل پا رہی ہے، ان کا علاج آئسولیشن کوچ میں کیوں نہیں کرایا جا رہا۔ حالانکہ بتایا جاتا ہے کہ آئسولیشن کوچ تک ایمبولنس کی بہ آسانی رسائی کوئی مسئلہ نہیں ہے اور آمد و رفت کی سہولیات بھی دستیاب ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔