ویڈیو: ملک بھر میں EVM بدلنے کی کوشش، بہار-یو پی میں پکڑے گئے EVM سے بھرے ٹرک

گزشتہ کچھ دنوں میں ملک کے مختلف حصوں سے ای وی ایم بدلنے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بہار میں بھی آر جے ڈی-کانگریس کارکنان نے اسٹرانگ روم میں گھسنے کی کوشش کر رہی ای وی ایم سے بھری گاڑی کو پکڑا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب میں ووٹنگ کے بعد اب ووٹ شماری کا وقت کافی نزدیک ہے۔ اس سے پہلے ای وی ایم بدل کر گڑبڑی پیدا کرنے کا اندیشہ بڑھتا جا رہا ہے۔ پیر کے روز بہار میں آر جے ڈی-کانگریس کارکنان نے سارن اور مہاراج گنج سیٹ کے ایک اسٹرانگ روم میں گھسنے کی کوشش کر رہے ای وی ایم سے بھرے ایک ٹرک کو پکڑا اور اسے اندر نہیں جانے دیا۔

آر جے ڈی نے ای وی ایم سے بھرے ٹرک کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت موقع پر علاقے کے بی ڈی او بھی موجود تھے جو اس بارے میں پوچھنے پر کوئی جواب نہیں دے پائے۔ فی الحال اس ٹرک کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ملی ہے۔


بی ایس پی امیدوار کا کہنا تھا کہ اسٹرانگ روم سے ای وی ایم سے بھری دو گاڑیوں کو نکالنے کی کوشش کی گئی۔ ان دونوں گاڑیوں پر نمبر پلیٹ بھی نہیں لگے تھے۔ اس عمل کے بعد مقامی لوگوں اور گٹھ بندھن کے کارکنان نے ای وی ایم سے لدی گاڑیوں کو گیٹ پر روک دیا اور دھرنے پر بیٹھ گئے۔ اس دوران کارکنان اور انتظامیہ کےد رمیان تلخ نوک جھونک بھی ہوئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ میڈیا کے پہنچنے کی خبر سن کر انتظامیہ نے ای وی ایم سے بھری گاڑیوں کو واپس اندر بھیج دیا۔

دوسری طرف اتر پردیش کے چندولی اور غازی پور سے بھی ای وی ایم بدلے جانے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ پیر کی شام کو چندولی میں تقریباً ڈیڑھ سو ای وی ایم سے لدا ایک ٹرک اسٹرانگ روم کے پاس پہنچ ااور ان مشینوں کو اندر رکھا جانے لگا۔ خبر ملنے پر کانگریس کارکنان اور دوسری پارٹیوں کے اراکین موقع پر پہنچے اور اس کی مخالفت کی۔ نیچے دیے گئے ویڈیو میں دیکھیں کہ کس طرح ووٹنگ کے اگلے دن یعنی 20 مئی کو چندولی میں ایک ٹرک سے اتار کر ای وی ایم کو وہاں رکھا جا رہا ہے جہاں پہلے سے ووٹنگ میں استعمال ہو چکی ای وی ایم مشینیں رکھی ہوئی تھیں۔


چندولی ضلع کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر پرتاپ سنگھ نے فون پر بتایا کہ انھیں خبر ملی تھی کہ کہیں سے تقریباً ڈیڑھ سو ای وی ایم سنٹر پر لائی جا رہی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ وہ اس گاڑی کا پیچھا کرتے ہوئے وہاں پہنچے جہاں ووٹنگ میں استعمال ہو چکی ای وی ایم کو رکھا گیا تھا۔ اس خبر کے پھیلنے کے بعد وہاں اپوزیشن پارٹیوں کے تقریباً 500-400 کارکنان پہنچ گئے۔ دیویندر پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ ہنگامہ بڑھنے پر ضلع مجسٹریٹ موقع پر آئے اور انھوں نے غلطی مانتے ہوئے باہر سے لائی گئی ای وی ایم کو وہاں سے ضلع مجسٹریٹ دفتر میں شفٹ کیا۔ اس سے قبل اپوزیشن پارٹی کے ایک کارکن نے ویڈیو پیغام جاری کر اس کی جانکاری دی تھی۔

غازی پور میں بھی اسی طرح کا معاملہ سامنے آیا۔ خبر ملتے ہی یہاں سے گٹھ بندھن کے امیدوار افضال انصاری اپنے حامیوں اور کارکنان کے ساتھ موقع پر پہنچے اور اس کی مخالفت کی۔ انھوں نے اس کارروائی کے خلاف وہاں دھرنا بھی دیا۔ لیکن اسی درمیان وہاں پہنچی پولس نے انھیں وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی۔ نیچے دیے گئے ویڈیو میں دیکھیں کہ کس طرح ای وی ایم کی جگہ پر ہنگامہ ہو رہا ہے اور پولس احتجاج درج کر رہے افضال انصاری اور دیگر کارکنان کو وہاں سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔


گزشتہ کچھ دنوں میں ملک کے الگ الگ حصوں سے ای وی ایم بدلنے کی کئی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اس سے پہلے اتر پردیش کے ڈمریا گنج لوک سبھا سیٹ پر ایس پی-بی ایس پی اتحاد کے امیدوار آفتاب عالم نے اسٹرانگ روم سے ای وی ایم بدلنے کا الزام لگایا تھا۔

ڈمریا گنج سے بی ایس پی کے امیدوار آفتاب عالم کا کہنا تھا کہ اسٹرانگ روم میں ای وی ایم مشینیں بدلی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب اسٹرانگ روم بند کیا جا چکا ہے تو انتظامیہ کس کی اجازت سے ای وی ایم اِدھر اُدھر کر رہا ہے۔ اس معاملے کے بعد اسٹرانگ روم کے باہر 14 مئی کو ایس پی اور بی ایس پی کارکنان نے خوب ہنگامہ بھی کیا تھا۔


ہریانہ میں بھی اس طرح کا معاملہ پیش آیا ہے۔ ریاست کے فتح آباد میں ای وی ایم اسٹرانگ روم احاطہ میں ایک مشتبہ ٹرک پہنچ گیا تھا جس کے بعد کانگریس کارکنان نے ہنگامہ کیا۔ بتایا گیا کہ کانگریس کارکنان کو اس ٹرک پر پہلے سے ہی شبہ تھا اور وہ اس کا پیچھا پہلے سے ہی کر رہے تھے۔ خبر ملتے ہی کانگریس کے کئی لیڈران وہاں پہنچے اور کالج احاطہ میں تعینات سیکورٹی اہلکاروں سے ٹرک کے بارے میں جانکاری مانگی۔ معاملے کو طول پکڑتا دیکھ پولس افسر اور ضلع انتخابی افسر بھی وہاں پہنچ گئے۔ ہنگامہ بڑھتا دیکھ افسران کو مشتبہ ٹرک کو وہاں سے بھیجنا پڑا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 May 2019, 10:10 AM