کیا چندر شیکھر پر ظلم نئے دلت لیڈر کا عروج ہے!

چندر شیکھر آئے، صحافیوں سے بات کی، مسکرائے اور کہا ’’جب راسوکا سے ’بھگت سنگھ‘ نہیں ڈرے تو ہم کیسے ڈریں گے۔‘‘ انھوں نے اپنے لوگوں سے کہا کہ آپ لوگ ساتھ دیں گےتو ہم ضرورجیتیں گے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

آس محمد کیف

سہارنپور: گزشتہ سوموار کو ’راسوکا‘ لگائے جانے کے بعد چندر شیکھر آزاد پہلی مرتبہ کچہری میں آئے۔ یہاں کئی آنکھیں ان کا بے صبری سے انتظار کر رہی تھیں۔ ان کے بائیں ہاتھ میں وین لگا ہوا تھا۔ وہ حال ہی میں اسپتال سے جیل لوٹے تھے۔ بیماری کی حالت میں ہی ان کی ضمانت ہوئی اور اسی حالت میں ان پر بہت تیزی کے ساتھ ’راسوکا‘ یعنی قومی سلامتی قانون کے تحت کارروائی ہوئی۔ لوگ سوچ رہے تھے کہ چندر شیکھر کے چہرے پر ہوائیاں اڑی ہوئی ہوں گی اور وہ بہت پریشان ہوں گے۔ اکثر اس طرح کی کارروائی ہمت توڑنے کے لیے ہی کی جاتی ہے۔ لیکن ایسا ہوا نہیں۔ لوگ غلط ثابت ہوئے۔ چندر شیکھر آئے، صحافیوں سے بات کی، مسکرائے اور کہا ’’جب راسوکا سے ’بھگت سنگھ ‘نہیں ڈرے تو ہم کیسے ڈریں گے۔‘‘ انھوں نے اپنے لوگوں سے کہا کہ آپ لوگ ساتھ دیتے رہے تو ہم ضرورجیتیں گے۔ چندر شیکھر نے کالا چشمہ اور گلے میں نیلا پٹکا ڈالا ہوا تھا جو ’بھیم آرمی‘ کی پہچان بن چکا ہے۔

چندر شیکھر ایک زندہ سوال ہے جو پانچ مہینے پہلے ہیرو تھے اور اب مظلوم دلت کی پہچان بن گئے ہیں۔ اب وہ صرف ایک چندر شیکھر نہیں ہیں بلکہ اتر پردیش میں دلت کے نمائندہ ہیں، موجودہ وقت کی حقیقت ہیں اور دلتوں کے اندر کی بے چینی ہیں۔ اس درمیان کچھ سوالات بھی ہیں، مثلاً دلتوں کے درمیان چندر شیکھر کی قبولیت کا پیمانہ کیا ہے! کیا وہ کسی سیاسی پارٹی کے ہاتھ میں کھیل رہے ہیں! یا یہ کہ کیا ان کو مایاوتی کے متبادل کی شکل میں تیار کیا جارہا ہے! چندر شیکھر آزاد کے والد کے دوست اور سہارنپور کے معروف وکیل کرشن پال سنگھ ہروڈا اسمبلی سے کانگریس امیدوار رہے ہیں۔ ان کے پاس کئی جواب ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’’چندر شیکھر میرے دوست کا بیٹا ہے اور میرے سامنے پلا بڑھا ہے۔ اس کے والد ایک اسکول میں ہیڈ ماسٹر تھے اور اصول پسند تھے۔ چندر شیکھر آزاد نام بھی اسی وجہ سے رکھا گیا۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ ’’چھٹمل پور کے جس اسکول میں دلتوں کے ساتھ تفریق ہوتی تھی وہاں چندر شیکھر نے ظالموں کے خلاف آواز اٹھائی اور اس کی ہمت کے دَم پر اس اسکول میں دلتوں کو عزت حاصل ہوئی۔ اس کے بعد اس نے ’بھیم آرمی‘ نام کی تنظیم تشکیل دی جس کے بعد وہ دلتوں کے مفاد میں لڑا۔ آپ جان لیجیے کہ اس تنظیم کے سرگرم رہتے دلت لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہونا تقریباً بند ہو گیا۔ یہ چندر شیکھر کی ’بھیم آرمی‘ نے کیا۔ یہاں ’بھیم آرمی‘ ’پرتاپ سینا‘ کو جواب دینے کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔ اس کی کوئی سیاسی چاہت نہیں ہے، وہ سماج کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ صدیوں کے جرم کے خلاف کوئی کھڑا ہوا ہے۔‘‘

کرشن پال سنگھ
کرشن پال سنگھ

کرشن پال سنگھ نے اس سلسلے میں آگے کہا کہ ’’آپ یہ دیکھیے کہ وہ کیوں جیل میں ہے۔ دلتوں کے گھر جلائے گئے، ان کو تلوار سے کاٹا گیا۔ اس کے بعد بھی پولس نے حملہ آوروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ الٹے دلتوں کے خلاف ہی مقدمہ درج کر دیا۔ اب چندر شیکھر کیا کرتے! ان کی تنظیم نے غیر جانبدارانہ کارروائی کا مطالبہ کیا۔ شبیر پور گاؤں میں دلتوں پر ہوئے حملے کے پندرہ دن بعد ’بھیم آرمی‘ نے قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ لیکن کوئی یہ نہیں جاننا چاہتا کہ پولس نے پندرہ دن میں کیا کیا۔ رد عمل ہوا تو پولس نے انھیں طاقت کے زور پر کچلنا چاہا اس لیے تشدد برپا ہو گیا۔ چندر شیکھر ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی کے ساتھ مل کر امن بنائے رکھنے کے لیے سمجھا رہے تھے۔ آپ یہ ویڈیو خود دیکھ لیں...

کیا چندر شیکھر پر ظلم نئے دلت لیڈر کا عروج ہے!

اب کوئی بتائے کہ یہ ظلم دلتوں کا تھا تو حکومت کا رخ کیا ہونا چاہیے تھا۔ حکومت نے دلتوں کو کچلنے میں پوری طاقت لگا دی اور چندر شیکھر کو اسی ظلم کا ماڈل بنا دیا۔ دلت جانتا ہے کہ چندر شیکھر پر ظلم کیوں ہوا۔ وہ چندر شیکھر کے ساتھ ہے۔ اس کے بعد دلتوں کی خاموشی کی وجہ کیا ہے اس پر کمہار ہیڑا کے نوجوان دلت کاشی چمار کہتے ہیں کہ ’’ہمت نہیں ہے، صدیوں پٹائی ہوئی ہے، ابھی ابھی کھڑے ہوئے تھے کہ پھر پیٹ دیا۔ مگر سماج کو ساتھ دینا ہوگا ورنہ کوئی چندر شیکھر نہیں بنے گا۔‘‘

کیا چندر شیکھر پر ظلم نئے دلت لیڈر کا عروج ہے!

دلتوں میں چندر شیکھر کی مقبولیت کافی زیادہ ہے اور یہی مقبولیت بی ایس پی سپریمو مایاوتی کے لیے بے چینی کا سبب ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ چندر شیکھر جس اسمبلی حلقہ کے رہنے والے ہیں مایاوتی یہیں سے پہلی مرتبہ ممبر اسمبلی بنی تھیں۔ شبیر پور میں مایاوتی نے ’بھیم آرمی‘ سے کنارہ کرنے کی بات بھی اس لیے ہی کہی تھی۔ پرکاش جاٹو کہتے ہیں کہ ’بھیم آرمی‘ ایک سماجی تنظیم ہے۔ مایاوتی بے وجہ خوفزدہ ہیں۔ چندر شیکھر کہہ چکے ہیں کہ وہ سیاست نہیں کریں گے۔ بی ایس پی لیڈروں نے اس لیے بھیم آرمی سے دوری بنا لی ہے۔ لیکن وہ شاید نہیں جانتے کہ دلت کمزور ہے اس لیے خاموش ہے، موقع آنے پر جمہوری طریقے سے جواب دے گا۔ چندر شیکھر پر کانگریس کے تعاون کی بات بھی ہوتی ہے۔ اس کی وجہ عمران مسعود ہیں۔ وہ تنہا لیڈر ہیں جس نے کھل کر چندر شیکھر کی حمایت کی۔ عمران مسعود کہتے ہیں ’’اس کے ساتھ حکومت نے غلط کیا ہے۔ اس کو بلاوجہ ستایا جا رہا ہے۔ دلتوں پر ظلم کے خلاف وہ آواز اٹھاتا تھا۔ چندر شیکھر کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ چندر شیکھر کی کانگریس سے قربت ہے، کیونکہ وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ نے یہاں کے ایک بی ایس پی کے سابق ایم ایل سی اقبال پر ’بھیم آرمی‘ کو مالی مدد دینے کی بات کہی تھی۔‘‘

عمران مسعود
عمران مسعود

شروع میں بی ایس پی کے سابق ممبر اسمبلی رویندر مولہو پر بھی ’بھیم آرمی‘ پر تحفظ فراہم کرنے کا الزام تھا۔ کہا جاتا تھا کہ پولس انھیں بھی جیل بھیجنا چاہتی تھی۔ لیکن اب انھوں نے اس پورے معاملے میں خاموشی اختیار کر لی ہے۔ ایک دوسرے سابق ممبر اسمبلی جگپال سنگھ کہتے ہیں کہ ظلم ہو رہا ہے لیکن سماج کو اس کا جواب آئینی طریقے سے دینا چاہیے۔ سماجوادی پارٹی کے قومی سکریٹری اور سابق وزیر راجیندر رانا کے بیٹے کارتیکے رانا کہتے ہیں کہ چندر شیکھر نے جو کیا ہے وہ اس کی سزا کاٹ رہا ہے۔

کیا چندر شیکھر پر ظلم نئے دلت لیڈر کا عروج ہے!

یہاں دلت-ٹھاکر لڑائی کے بعد پہنچی جانچ ٹیم نے اسی طرح کے الزامات کچھ مسلم لیڈروں پر لگائے تھے۔ بی جے پی کے سابق ضلع صدر مانویر پنڈیر کہہ رہے ہیں کہ چندر شیکھر نے جو کیا وہ بھگت رہا ہے۔ اسے قانون اپنے ہاتھ میں لینے اور بدنظمی پھیلانے کی سزا مل رہی ہے۔ فیاض احمد بتاتے ہیں کہ سڑک دُدھلی گاؤں میں جب دلت-مسلم فساد کرانے کی سازش چندر شیکھر کی سرگرمی سے ناکام ہو گئی تو وہ آنکھوں میں کھٹک گیا۔ بی ایس پی کے لیڈر پردیپ جاٹو کے مطابق ظلم تو ہو رہا ہے لیکن جدوجہد کی سمت بہن جی طے کریں گی۔ سماجوادی پارٹی کے ریاستی نائب صدر فرہاد گاڑا کہتے ہیں کہ ’’چندر شیکھر خود کسی بھی سیاسی پارٹی سے منسلک ہونے کی بات کئی مرتبہ کاٹ چکے ہیں اور اگر کوئی اس کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ جھوٹا ہے۔‘‘ بھیم آرمی کے کمل نین کے مطابق چندر شیکھر بھائی سماج کی خدمت کرنا چاہتے ہیں، سیاست نہیں۔ فی الحال چندر شیکھر کا کسی سیاسی پارٹی سے رشتہ نہیں ہے لیکن مایاوتی پھر بھی گھبرا رہی ہیں۔ کیلاش کہتے ہیں ’’تبھی تو وہ دوڑ رہی ہیں ورنہ سماج کے لوگوں سے ملتی نہیں تھیں۔ سماج اس معاملے میں ان کی خاموشی سے بھی ناراض ہے۔ چندر شیکھر کے حق میں لگاتار مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ایک بار پھر 9 تاریخ کو پنچایت کرنے کی بات دلت کہہ رہے ہیں۔

اس ایک بات پر سبھی دلت متفق ہیں کہ چندر شیکھر کو ستایا جا رہا ہے اور یہ سبھی دلتوں پر ظلم ہے۔ اس سلسلے میں بی جے پی حکومت سے ان لوگوں میں زبردست ناراضگی ہے۔ چندر شیکھر کے وکیل ہرپال سنگھ جیون کہتے ہیں ’’کیا آپ کو نہیں دکھائی دے رہا۔ یہ صاف نظر آنے والا ظلم ہے۔ عدالت ضمانت دے رہی ہے اور حکومت بند رکھنا چاہتی ہے۔‘‘ ممتا جاٹو کہتی ہیں ’’وہ ہمیں ہماری اوقات بتا رہی ہے۔ وقت آنے دیجیے ہم انھیں ان کی اوقات بتا دیں گے۔‘‘ کیا اس وقت کا مطلب انتخاب ہے! ممتا کہتی ہیں ’’کیا ہے آپ خود سمجھ سکتے ہیں۔‘‘

چندر شیکھر آزاد 5 مہینے سے جیل میں ہے۔ حکومت کی نظر میں وہ فساد کا ملزم ہے۔ ٹھاکروں کی نظر میں جھگڑے کی جڑ اور دلتوں کی نظر میں وہ عظیم ہیرو ہے۔ راسوکا کی کارروائی کے بعد ان کے لیے دلتوں میں ہمدردی کی لہر ہے اور کسی سیاسی پارٹی سے ان کا کوئی رشتہ نظر نہیں آتا ہے۔ یہ بات مقامی صحافی محسن رانا کہتے ہیں۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Nov 2017, 8:46 AM