دہشت گردی کے الزام میں قید عرفان غوث کی 8 سالوں کے طویل انتظار کے بعد ضمانت منظور

حالانکہ سرکاری وکیل نے ملزم کو ضمانت پر رہا کیے جانے کی سخت لفظوں میں مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ مقدمہ آخری مراحل میں ہے لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا نہیں کرنا چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار ناندیڑ کے ایک مسلم نوجوان کو آج آٹھ برسوں کے طویل انتظار کے بعد اس وقت راحت حاصل ہوئی جب بامبے ہائی کورٹ نے اسے مشروط ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے، بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس اندرجیت مہنتی اور جسٹس اے ایم بدر کے روبرو ملزم عرفان محمد غوث کی ضمانت پر گذشتہ ہفتہ بحث عمل میں آئی تھی جس کے بعدعدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والے تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے دفتر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ہائی کورٹ نے ملزم عرفان غوث کو پچاس ہزار روپئے کہ ذاتی مچلکہ پر مشروط ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے ہیں، اسی درمیان عدالت میں موجود جمعیۃ علماء کے وکیل شاہدندیم نے عدالت سے گزارش کی کہ ملزم گذشتہ آٹھ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے نیز ضمانت کے کاغذات جمع کرنے میں وقت درکار ہے لہذا ملزم کو چار ہفتوں کے لیے نقد ضمانت پر رہا کیا جائے جسے دو رکنی بنچ نے منظور کرلیا اور اپنے حکم نامہ میں لکھا کہ ملزم کو چار ہفتوں کے اندر ضمانت لینے والے شخص اور اس کے دستاویزات سیشن عدالت میں جمع کرانے ہوں گے۔


اس سے قبل سینئر وکیل نے دوران بحث عدالت کو بتایا تھا کہ ہائی کورٹ نے ڈیڑھ سال قبل ملزم کو ضمانت اس شرط پر نہیں دینے کا حکم دیا تھا کہ خصوصی این آئی اے عدالت آٹھ ماہ میں مقدمہ کی سماعت مکمل کرلے گی لیکن اب جبکہ ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے این آئی اے عدالت مقدمہ فیصل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے اور مستقبل قریب میں مقدمہ فیصل ہونے کے امکانات معدوم ہیں کیونکہ سیشن عدالت میں سماعت روز بہ روز نہیں ہو رہی ہے، نیز اب تک تقریباً 60 سرکاری گواہوں نے عدالت میں اپنا بیان درج کرایا ہے لیکن ایک بھی سرکاری گواہ نے ملزم کے تعلق سے کوئی بھی قابل اعتراض بات عدالت میں نہیں کہی لہذا ملزم کو فوراً ضمانت پر رہا کیا جانا چاہیے۔

حالانکہ سرکاری وکیل نے ملزم کو ضمانت پر رہا کیے جانے کی سخت لفظوں میں مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ مقدمہ آخری مراحل میں ہے لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا نہیں کرنا چاہیے۔ فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے ملزم عرفان غوث کے حق میں فیصلہ صادر کرتے ہوئے اسے ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے۔


ملزم عرفان غوث کو ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہائی کا پروانہ ملنے پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے مسرت کا اظہار کیا اور دفاعی وکلاء کو مبارکباد دی کہ انہوں نے ہار نہیں مانی اور ملزم کی ضمانت کے لئے مسلسل کوشش کرتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ ناندیڑ اسلحہ ضبطی معاملہ آخری مراحل میں ہے اور انہیں امید ہے کہ ملزمین کو سیشن عدالت سے انصاف حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہائی کورٹ میں کل 22 پیشی ہوئیں جس کے دوران دفاعی وکلاء عدالت کو ملزم کی بے گناہی کے ثبوت بتاتے رہے لیکن سرکاری وکیل وقت طلب کرتے رہے لیکن آج بالآخر عدالت نے ملزم کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔


واضح رہے ناندیڈ اسلحہ ضبطی معاملے کا سامنا کر رہے ملزمین محمد مزمل عبدالغفور، محمد صادق محمد فاروق، محمد الیاس محمد اکبر، محمد اکرم اور محمد عرفان محمد غوث پر الزام ہے کہ ان کا تعلق ممنوع دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ اور حرکت الجہاد سے ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔