'یہ تشویشناک ہے، تحقیقات جاری ہے'، ایس جے شنکر کا یو ایس ایڈ فنڈنگ تنازعہ پر بیان
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ یو ایس ایڈ کو اچھی نیت کے ساتھ ہندوستان میں کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن اب امریکہ سے ایسے اشارے ملے رہے ہیں کہ کچھ سرگرمیاں بدنیتی پر مبنی تھیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
امریکی یو ایس ایڈفنڈنگ کو لے کر ہندوستان میں جہاں سیاست گرم ہے اور ایک جانب کانگریس حکومت سے سوال کرتی نظر آ رہی ہے کہ یہ رقم کہاں گئی وہیں وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اب اس پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ٹرمپ اور امریکی انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان میں انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے کروڑوں ڈالر بھیجے گئے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حال ہی میں یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے دہلی میں ایک پروگرام میں کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے جو معلومات سامنے آئی ہیں وہ یقیناً تشویشناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ یو ایس ایڈ کو اچھی نیت کے ساتھ ہندوستان میں کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن اب امریکہ سے ایسے اشارے ملے ہیں کہ کچھ سرگرمیاں بدنیتی پر مبنی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تشویشناک ہے اور اگر اس میں کچھ ہے تو ملک کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس میں کون لوگ ملوث ہیں اور انہوں نے کیا کچھ کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ (یو ایس ایڈ) سے ملنے والے فنڈز کا استعمال ہندوستان کے انتخابی عمل میں مداخلت کے لیے کیا جا رہا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعہ یعنی 21 فروری کو کہا کہ یونائیٹڈ اسٹیٹس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ(یو ایس ایڈ)سے متعلق امریکی انتظامیہ کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی متعلقہ محکموں اور ایجنسیوں کے ذریعہ چھان بین کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم نے یو ایس ایڈکی کچھ سرگرمیوں اور فنڈنگ کے بارے میں امریکی انتظامیہ کی طرف سے فراہم کردہ معلومات دیکھی ہیں۔ یہ واضح طور پر بہت پریشان کن ہیں۔ اس سے ہندوستان کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ متعلقہ محکمے اور ایجنسیاں اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہیں۔"
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوستان میں ووٹروں کی تعداد بڑھانے کے لیے یو ایس ایڈکے ذریعے 21 ملین ڈالر خرچ کرنے کے پیچھے بائیڈن انتظامیہ کے مقاصد پر بار بار سوال اٹھایا ہے۔ ٹرمپ نے کہا، "ہندوستان میں ووٹنگ پر 21 ملین ڈالر خرچ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔